Pakistan Zindabad
پاکستان زندہ آباد

دو قومی نظریے کی بنیاد پر جب سے صاحب بہادر ہندوستان کی تقسیم کرکے گئے۔ تقسیم شدہ ملک انڈیا اور شاید، صاحب بہادر نے بھی ابھی تک پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ اس لیے جب موقع ملے، پیٹھ پر چھپ کر وار کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ حالانکہ ہمیشہ منہ کی کھاتے ہیں، مگر باز نہیں آتے۔
پاکستان اللہ تعالیٰ کی رضا سے وجود میں آیا ہےاور اس کی حفاظت بھی اللہ ربّ العزت خود فرماتے ہیں۔
تقریباََ پچھلے دو ہفتوں سے پاکستان میں کوئی موضوع اہم نہیں تھا، ماسوائے انڈیا پاکستان کی متوقع جنگ کے۔
ہر طرف ایک ہی موضوع، ایک ہی بحث، ایک ہی سوال۔۔ اب کیا ہوگا؟ بچے سے لے کر بڑوں تک سب پرجوش تھے۔ مگر معزرت کے ساتھ مجھ سمیت کوئی بھی سنجیدہ نہیں تھا۔ ہم پاکستانی آگ میں تپ کر کندن بن چکے ہیں۔ اس لیے اب جلد گھبراتے نہیں۔ بہت سے لوگ سوچ رہے تھے کہ جو ماضی کی جنگوں کے قصے اپنے والدین سے سنے تھے۔ اب ہم اپنے بچوں کو سنائیں گے اور نئی جوان نسل اپنی آنکھوں سے تاریخ بنتے دیکھ رہی تھی۔
میں نے کسی پاکستانی کو خوف میں مبتلا نہیں دیکھا۔ مجھ سمیت کچھ لوگ وقتی طور پر گھبرائے۔ مگر پھر دل کو تسلی دی کہ موت کا وقت جگہ طریقہ سب معین ہے پھر گھبرانا کیسا؟
دین اسلام میں جنگ سے گریز کا حکم ہے، مگر جب مسلط کر دی جائے تو بھرپور دفاع کا حق حاصل ہے۔ کیوں کہ دین اسلام امن کا دین ہے۔ ہمیں تو کسی کو زبردستی مسلمان کرنے کا بھی حکم نہیں۔ مگر کفار کے خلاف جنگ میں مسلمانوں کا ساتھ دینے کا حکم ضرور ہے۔
اسی لیے ہم نے خود سے حملہ نہیں کیا۔ دہشتگردی کے واقعے کے الزام کو برداشت کیا۔ نیوٹرل تحقیقات کی آفر بھی کی۔ مگر بدنیت ہمسائے کے دل میں جو کھوٹ تھا وہ کیسے دور ہوتا۔ وہ تو اپنے منصوبے کے مطابق چل رہا تھا اور مرضی کے نتائج کا آرزو مند تھا۔
بدنیت ہمسائے نے خود کو اسرائیل اور پاکستان کو فلسطین سمجھنے کی غلطی کی۔ اس غلط فہمی کو پروان چڑھانے میں ایک مضبوط ہاتھ گھر کے غداروں کا بھی تھا، جو کلٹ کی صورت میں ہم پر مسلط ہیں۔
پاک فوج کے قابل احترام عہدوں کی سوشل میڈیا ٹرولنگ کرنے والے، اخلاق سے گرے میمز اور ویڈیوز بنانے والے سمجھے کہ شاید وہ اپنے گھناؤنے مقصد میں کامیاب ہو گئے۔ فوج کمزور ہوگئی اور عوام کے دلوں میں محبت اور احترام ختم ہوگیا۔
دنیا نے دیکھا کہ ساری قوم کس طرح اپنی پاک فوج کے ساتھ کھڑی تھی اور انشاء اللہ مستقبل میں بھی کھڑے رہے گی۔ ماسوائے ان چند لوگوں کے جن کے دلوں کا نفاق مرتے دم تک ختم نہیں ہوگا۔ یہ غدار وطن پاکستان سے باہر ہیں اور پاکستان کو رسوا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
دشمن کی طرف سے بے مقصد چھیڑی گئی جنگ کا شاندار اختتام افواج پاکستان کے شیر کر چکے۔ ماؤں کے شہزادوں نے جان لڑا دی مگر پاکستان پر آنچ نہیں آنے دی۔
بہت سے خوش قسمت لوگ شہادت کے منصب تک بھی پہنچے۔ اللہ تعالیٰ لواحقین کو صبر جمیل اور ان شہادتوں کو قبول فرمائے آمین۔ لیکن ہر شر میں خیر کا پہلو بھی پنہاں ہوتا ہے۔
دشمن کے اس وار نے بہت سے منافقین کے چہروں پر سے نقاب اتار کر بھیانک چہرے دکھا دئیے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں گھر کے غدار کہا جاتا ہے۔ دوست دشمن واضح ہو گئے۔
التجا ہے کہ صاحب اقتدارِ ان غداروں سے ایک تھپڑ کھا کر دوسرا گال آگے کرنے کی بجائے، کلائی پکڑنے کی جرآت کریں۔ کیوں کہ پاکستان ایک ایٹمی، آزاد، جمہوری ریاست ہے۔ کسی کے کھیل کا میدان نہیں۔

