Pakistan Awam Ka Ya Sirf Khawas Ka?
پاکستان عوام کا یا صرف خواص کا؟
پوری دنیا کے ممالک پر نظر دوڑائیں۔ معاشی طور پر ہر ملک پریشان ہے۔ دنیا کی حکومتیں سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں کہ کس طرح ہم اپنے لوگوں کو ریلیف دیں۔ ایک واحد پاکستان ہے۔ جہاں سیاستدان یہ سوچ رہے ہیں کہ عوام کا خون کیسے نچوڑنا ہے۔ اور اس ملک میں الیکشن کے نام پر سلیکشن کب کروانی ہے؟
اندازہ کریں عوام الناس کو کھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ مڈل کلاس بری طرح پس رہی ہے۔ روزمرہ کی ضروریات پوری کرنا پہاڑ سر کرنے کے برابر ہے۔ اور الیکشنز کے لئے عدالتوں میں درخواستیں دی جا رہی ہیں۔ جن لوگوں نے کبھی کما کر نہ کھایا ہو، جن کے بچے مفت میں پل رہے ہوں، جو تماش بین فطرت کے مالک ہوں۔ جو اس ملک کو چلنے نہ دینے کی قسم کھائے بیٹھے ہوں۔ ان لوگوں سے خیر کی توقع نہیں۔ ایسے لوگ اس بات سے بے پرواہ ہیں کہ ملک کے معاشی حالات الیکشنز کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ کیوں کہ انہیں عام آدمی کی مشکلات کا سامنا نہیں۔ اس لئے انھیں احساس نہیں۔
بائیس کروڑ عوام کا نعرہ تو ہر کوئی لگاتا ہے کیا کبھی کسی نے اس بائیس کروڑ عوام سے پوچھا ہے کہ آپ الیکشنز چاہتے ہیں یا اپنی معاشی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں؟ عوام کی حالت بری ہے۔ کھانے کے لالے پڑے ہیں اور ان سیاستدانوں کو ذرا شرم نہیں جو ہمارے اربوں روپے الیکشنز کے نام پر آگ میں جھونک دینا چاہتے ہیں۔
اتنی بے حسی دنیا میں صرف پاکستان میں ہی پائی جاتی ہے۔
قومی مجرموں کو اتنی آزادی صرف پاکستان کی عدلیہ ہی دے سکتی ہیں۔
ہم تو عام لوگ ہیں۔ ہم عوام ہیں۔ یہ ملک خواص کا ہے یا ان کا جو خود بھی ناچتے ہیں اور دوسروں کو بھی نچواتے ہیں۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے تو عام اور خاص کا کوئی فرق نہیں رکھا تھا۔ انہوں نے تو ہمارے لئے تقویٰ پر برتری کے معیار بنائے تھے اور ہمارے قاضی انصاف کرتے ہوئے عام اور خاص کو دیکھتے ہیں۔ کیا روز محشر عام اور خاص کا فرق ہوگا؟ کیا زمین سے چھ فٹ نیچے عام اور خاص کا فرق ہے؟ ہاں اللہ کے آگے حساب کتاب میں یہ فرق ضرور ہے۔ خواص کا حساب کیسے ہوگا؟ سب جانتے ہیں۔
خدارا اس ملک اور اس عوام کے حال پر رحم فرما دیں۔ ہوش کے ناخن لے لیں۔ اور اپنی عقل کو استعمال کرنا شروع کر دیں۔ اگر اللہ تعالیٰ نے یہ نعمت آپ کو عطا فرمائی ہے۔ ورنہ جس بائیس کروڑ عوام کے ساتھ کا نعرہ آپ لگاتے ہیں۔ روز محشر ان کے ہاتھ ہوں گے اور آپ کے دامن۔