Mashaghel Zaroor Apnayen
مشاغل ضرور اپنائیں

شاید ہی کوئی شخص ایسا ہو جس نے کوئی مشغلہ اختیار نا کیا ہو۔ عربی زبان کے لفظ مشغلہ کا معنی ہی دل بہلاوہ، ہنسی اور کھیل ہے۔ یعنی وہ کام جو آپ فارغ اوقات میں دل کے خوشی اور بہلاوے کے لیے کرتے ہیں۔ یہ من پسند کام آپ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لے آتا ہے۔
کرکٹ سے لے کر، کینچے کھیلنے تک ہر کھیل پہلے مشغلے کے طور پر ہی اختیار کیا جاتا ہے۔ پھر آہستہ آہستہ فرد اس مشغلے کی وجہ سے کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتا ہے اور اسے پیشے کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔
پاکستانی معاشرے میں بھی بہت سے مشاغل ہیں۔ جو مرد وخواتین اختیار کرتے ہیں۔ عام لوگوں کے مشاغل بھی عام ہی ہوتے ہیں۔ جیسے متوسط طبقے میں مرد حضرات کا ٹی وی پر مختلف کھیلوں کے مقابلے دیکھنا، خبروں اور سیاست میں دلچسپی رکھنا، خاندانی مسائل ہر توجہ رکھنا، ایک دوسرے کے مالی حالات پر نظر رکھنا، اچھا کھانا پینا اور بہت سی باتوں سے لطف اٹھانا ہے۔ اگر مجھ پر حد سے باہر نکلنے کا الزام نا لگے تو پیشگی معزرت کے ساتھ، بہت سے مردوں کا بہترین اور پسندیدہ مشغلہ اولاد کی تعداد بڑھانا بھی ہے۔
اسی طرح متوسط طبقے کی خواتین سلائی کڑھائی، فیبرک پینٹنگ، کوکنگ، فلاور میکنگ، وی لاگنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو جلانے کی خاطر میک آپ کرنا، اچھے کپڑے پہننا، بے مقصد شاپنگ کرنا بھی مشغلہ کے طور پر کرتی ہیں۔ یہ خواتین کتابیں پڑھنے کی بجائے گوسپ کرنا زیادہ پسند کرتی ہیں اور خاندان کے ہر گھر کے مسائل پر گہری نظر رکھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔
ہمارے اعلیٰ طبقے کے افراد کے مشاغل بھی ان کی طرح اعلیٰ ہوتے ہیں۔ جس کی تفصیل میں جاؤں گی تو بات دور تک جا پہنچے گی۔
ہمارے پاکستان کے سیاست دانوں کے مشاغل بھی بڑے مزے کے دلچسپ ہوتے ہیں۔ خاص طور پر جب سے خواتین نے پاکستانی سیاست میں بھرپور حصہ لینا شروع کیا ہے۔
پہلے سیاست دان ایک دوسرے کو ووٹوں کے زریعے شکست دیتے تھے۔ عام عوام کے پاس اپنے نظریات لے کر جاتے تھے۔ ان کی خدمت کا وعدہ کرکے الیکشن میں کامیابی حاصل کرتے تھے۔ پھر جوڑ توڑ کی سیاست کا منفرد مشغلہ آیا اور اب سب سے آسان راستہ اختیار کر لیا گیا۔ کیوں کہ سیاست سیاست دانوں کا مشغلہ ہے تو وہ یکسانیت اور مشغلے کی بوریت سے بچنے کے لیے نت نئے حربے آزماتے رہتے ہیں۔
پھر جب موت ان کے بستر پر آکر بیٹھ جائے اور ساتھ جانے کے علاؤہ کوئی آپشن نا بچے تو یہ اپنی اولاد کو سیاسی مشغلے کی عادت ڈالنا شروع کر دیتے ہیں۔ کھیل کے کھلاڑی تیار ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
سیاست کا مشغلہ ان کے دلوں کو سکون دیتا ہے۔ ان کے چہروں پر مسکراہٹ لے آتا ہے۔
سیاسی خواتین کیوں کے مالی طور پر آسودگی کے باعث گھریلو جھنجھٹوں، مسائل اور پریشانیوں سے آزاد ہوتی ہیں۔ اس لیے وہ سیاسی عہدوں کو حاصل کرنے کا مشغلہ اپناتی ہیں۔ اس مشغلے کے لیے ذہین اور قابل ہونے کی شرط ضروری نہیں۔
صرف دولت کی فراوانی، مضبوط خاندان اور سیاسی پس منظر ہونا اہم ہے اور سب سے ضروری جیل یاترہ بھی ہے۔ تو پھر کس میں جرآت ہے کہ آپ کو حکمرانی کے دلچسپ مشغلے سے روک سکے۔
یہ سیاست دان تو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بڑے مزے کے مشاغل اپناتے ہیں۔ جیسے کہ ایک مشہور سابق وزیر کوکنگ کے مشغلے کو اپنائے ہوئے ہیں۔
شکر ہے کہ یہ کھانے کے ساتھ پکانے کے بھی شوقین ہیں۔ ورنہ زیادہ تر سیاست دان "کھانے اور پینے" کا ہی مشغلہ اپناتے ہیں۔
خود میرا بھی پسندیدہ مشغلہ اپنے بچوں کے لیے کھانا بنانا، کتابیں پڑھنا، لکھنا، سوشل میڈیا سرچنگ کرنا ہے۔
تو فرصت کے لمحات میں ایک دوسرے کی ٹوہ لینا، حسد اور عیب جوئی کرنا، دوسروں کی ٹاں گیں کھینچنا، دوسروں کے متعلق غیر شائستہ گفتگو کرنے سے بہتر ہے کہ کوئی مزے کا یا تعمیری مشغلہ اپنا یا جائے۔ تا کہ شخصیت پرسکون اور مضبوط ہو۔۔