Kutub Beeni Ka Shoq Madoom Kyun Hota Ja Raha Hai?
کتب بینی کا شوق معدوم کیوں ہوتا جا رہا ہے؟
ہم سب لوگ جن کا تعلق کسی بھی لحاظ سے تعلیم، تحریر اور پڑھنے سے ہے، اکثر یہ گلہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ نئی نسل میں کتابیں پڑھنے کا شوق بالکل معدوم ہوتا جا رہا ہے لیکن کم ہی اس کی وجہ تلاش کرنے کی طرف توجہ کرتے ہیں۔ دراصل گلے شکوے کرنے میں ہم ایک ماہر قوم ہیں۔ موضوع سے بھٹک نہ جاؤں، اس لئے میں دوبارہ اپنی بات کی طرف آتی ہوں۔
میرے خیال میں کتب بینی سے دوری کی ایک اہم وجہ کتابوں کا مہنگا ہونا ہے۔ کتابیں پڑھنے کا زیادہ رسیا متوسط طبقہ ہے۔ مہنگائی نے سب سے زیادہ اسی طبقے کو متاثر کیا ہے۔ جب 550 روپے لٹر کوکنگ آئل خریدنا ہو تو پیچارہ پڑھا لکھا انسان بھی پہلے کوکنگ آئل کا پیکٹ خریدے گا۔ کتاب خرید کر ذہنی تسکین اور علم پھر سہی پہلے پیٹ کی آگ تو بجھ جائے۔ صاحب اقتدار یہ بات سمجھ چکے تھے اسی لئے انھوں نے سب سے پہلے علم کو دسترس سے دور کیا۔
یہ درست ہے کہ انٹرنیٹ پر ہر کتاب کا لنک موجود ہے مگر میری بات کو وہی سمجھ سکتے ہیں جو کتاب خریدتے ہیں، محبت سے سرورق پر ہاتھ پھیرتے ہیں اور ایک ایک حرف کو گھونٹ گھونٹ پیتے ہیں۔ دوسری وجہ نصابی کتب کی بھرمار ہے۔ 99 سے 9 پرسنٹیج والے بچے زیادہ تر نصابی کتب کو فوکس کر رہے ہوتے ہیں۔ رہی سہی کسر انٹرنیٹ کے استعمال نے پوری کر دی۔ ہر کام آن لائن، تو کس کے پاس وقت ہے کہ وہ سوچے کہ اردو کی ابتدا کہاں سے ہوئی تھی، غالب کے خطوط کا فائدہ کیا ہے؟ افسانے پڑھنا تو ریٹائرڈ اور فارغ لوگوں کا کام ہے۔
ہو سکتا ہے آپ میری رائے سے متفق نہ ہوں کیوں کہ یہ رائے ذاتی تجربات و مشاہدات پر مشتمل ہے۔ پھر بھی آپ کی تنقید کی منتظر رہوں گی۔