Koi Sharm Hoti Hai
کوئی شرم ہوتی ہے
گھر میں جب کوئی چھوٹا بچہ جھوٹ بولتا ہے تو گھر کے بڑے اسے پیار سے سمجھاتے اور ٹوکتے ہیں۔ اس عمل کے دوہرانے سے ایک وقت آتا ہےکہ بچہ سمجھ جاتا ہے کہ چھوٹ بولنا بری بات ہے۔ اور جھوٹ بولنے والے کو لوگ اچھا نہیں سمجھتے۔
آج کا دور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ دنیا سمٹ کر آپ کے ہاتھ میں سمارٹ فون کی صورت میں آ چکی ہے۔ منہ سے بات نکلتی ہے اور ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جاتی ہے۔ بات کرکے مکرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ اس لئے اچھے بچے تو جھوٹ نہیں بولتے اور گندے بچے فوراََ پکڑے جاتے ہیں۔ مگر آپ نے کچھ ڈھیٹ اور بےشرم بچے بھی دیکھے ہوں گے جو بے شرموں کی طرح جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹ پکڑے جانے پر شرمندہ بھی نہیں ہوتے۔
اب بچوں کو تو ہم اگنور کر دیتے ہیں مگر بڑوں کا کیا کریں؟
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے منافق کی نشانی جھوٹا بتائی۔ اپنے پیارے ملک کے اس نام نہاد لیڈر کو دیکھ لیں۔ جس نے جھوٹ کے ورلڈ ریکارڈ قائم کر دئے۔ اور اس سے بڑھ کر ڈھٹائی اور بے شرمی سے اپنے پیروکاروں کو خطاب بھی کرتا ہے۔ اور اس کے دل و دماغ سے اندھے پیروکار اس سے سوال بھی نہیں کرتے۔ یا اللہ! ان لوگوں کا شعور کہاں چلا گیا یا یہ کسی آسیب کے زیر سایہ ہیں۔ ایک ذی شعور انسان تو ایسا نہیں کر سکتا۔
لیڈر سے محبت سب ہی لوگ کرتے ہیں۔ لیکن اتنی اندھی محبت کہ نعوذباللہ کفر تک ہی پہنچ جائیں۔ آخر یہ کیسا فتنہ ہے؟ جس نے لوگوں کے ذہنوں کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ میں یہ سوچ کر خوفزدہ ہو جاتی ہوں کہ دو دہائیوں کی ذہن سازی کہیں درست ہونے میں اتنا ہی وقت نا لے۔ ہماری نئی نسل کو جس طرح ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت برباد کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ وہ ناقابل بیان ہے۔ اس ذہن سازی کا عملی مظاہرہ ہم نے نو مئی کے دن دیکھ لیا۔
اس دن جناح ہاؤس نہیں جلا تھا بلکہ ہماری اقدار جل کر خاکستر ہوگئی تھیں۔ میرا دل نہیں مانتا کہ یہ لوگ مسلمان اور پاکستانی تھے۔ ایک مسلمان پر تو اپنے مسلمان بھائی کی عزت، جان اور مال سب حرام ہے۔ اور ایک سچا پاکستانی تو اپنے ملک کی ایک اینٹ بھی نہیں اکھیڑ سکتا۔ پھر یہ کون سے لوگوں کا جتھا تھا جو آیا اور سب کچھ برباد کرکے چلا گیا؟ جب تک ان لوگوں کو سزا نہیں ملے گی عام آدمی کا، پاکستانی قوم کا مورال گرا رہے گا۔ خوف کی فضا قائم رہے گی۔
ہمارا ایک ملک ہے خدارا تقسیم کے پروپیگینڈے کو ختم کر دیں۔
عمران خان آپ سے التجا ہے اپنی ذات سے باہر نکل کو ملک کا سوچیں۔ مزید تباہیاں نہ پھیلائیں۔ آپ عمر کے جس حصے میں ہیں۔ یاد رکھیں آپ نے اپنے رب کے حضور بھی پیش ہونا ہے۔ اور وہاں کوئی عدلیہ بچانے نہیں آئے گی۔