Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saira Kanwal/
  4. Khawab

Khawab

خواب

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے بندۂ مومن کے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا ہے۔ ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے "کہ نبوت سے صرف مبشرات ہی باقی رہ گئے ہیں۔ صحابہ اکرام نے عرض کیا مبشرات کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ اچھے خواب جو مومن دیکھتا ہے، یا اس کے لیے دیکھا جاتا ہے۔ "

مگر ضروری نہیں کہ اچھے خواب ہی آئیں بعض اوقات بڑے ڈراؤنے اور عجیب قسم کے خواب بھی آ جاتے ہیں، جن کا اثر بیدار ہونے کے بعد بھی دماغ پر محسوس ہوتا ہے۔ یعنی اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہیں اور بُرے خواب مومن کے دل کو پریشان کرنے کے لیے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ اکثر اوقات صحابہ کرام سے پوچھتے تم میں سے کسی نے کوئی خواب تو نہیں دیکھا؟ جنہوں نے خواب دیکھا ہوتا وہ بیان کرتے اور آپ ﷺ اُس کی تعبیر بتاتے۔ دین اسلام میں جھوٹے کے خواب کو بھی جھوٹا قرار دیا گیا ہے۔ یعنی سچ بولنے والے انسان کا خواب بھی سچا ہوتا ہے۔ اور جھوٹ بولنے والے کا خواب جھوٹا ہوتا ہے۔

نفسیات میں فرائڈ کہتا ہے کہ خواب نااسودہ خواہشات کے نتیجے میں آتے ہیں۔

یہ تو وہ خواب ہے جو نیند کے دوران آتے ہیں۔ کچھ خواب کھلی آنکھوں سے دیکھے جاتے ہیں۔ جن کی تعبیر محنت اور جدوجہد سے حاصل کی جاتی ہے۔ ہم یہاں ایسے ہی کچھ خوابوں کا ذکر کرتے ہیں۔ علامہ اقبال کا خواب مسلمانوں کی ایک الگ فلاحی ریاست کا خواب جسے دیوانے کا خواب کہا گیا۔ مگر وہ پورا ہوا۔ پاکستانی سیاستدانوں کے خواب بھی بڑے دلچسپ ہیں۔ شہید بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا خواب دیکھا۔ محنت کی مگر ان کی زندگی نے وفا نہیں کی۔ شہید بےنظیر بھٹو کا خواب ملک میں آمریت ختم کرکے جمہوریت لانے کا تھا۔ بہت جدوجہد کی مگر زندگی نے وفا نہ کی۔

نواز شریف کا خواب پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کا خواب تھا بہت محنت کی کافی حد تک پورا بھی ہوا مگر وقت نہ مل سکا۔ شہباز شریف کا خواب لاہور کو پیرس بنانے کا تھا۔ جو بہت حد تک پورا ہوا۔ ایک خواب عمران خان کا تھا جو انہوں نے صرف خود نہیں دیکھا بلکہ اپنے فالورز کو بھی دکھایا ریاست مدینہ کا خواب جو ایک فیصد بھی پورا نہیں ہوا اور نہ ہی اس کے لئے کوئی محنت کی گئی۔ بشریٰ بی بی سابق خاتون اول کے خواب بھی بڑے مشہور ہوئے۔ انہی خوابوں کے نتیجے میں وہ عمران خان کی زوجہ بنی۔

آج کل اوریا مقبول جان کے خوابوں کا بھی بڑا چرچا ہے۔ جو ملک کے بدلتے سیاسی منظر نامے کے حساب سے وہ دیکھتے ہیں۔ نعوذباللہ من ذالک ان خوابوں میں وہ اس عظیم ہستی کا ذکر کرتے ہیں۔ جن کی طرف سے منسوب کوئی بات اگر غلط ثابت ہو جائے تو انسان کا ایمان ہی چلا جاتا ہے۔ جی آپ ٹھیک سمجھے میں نبی آخرُالزماں حضرت محمد ﷺ کا ذکر کر رہی ہوں۔ سیاست کے گندے کھیل میں اسلامی ٹچ کی روایت عمران خان نے ڈالی۔ جو اب ان کے فالورز تک منتقل ہو رہی ہے۔ کوئی ان کو زندہ پیر کا خطاب دیتا ہے۔ کوئی مسیحا کہتا ہے۔ اور یہ سفر خوابوں سے شروع ہو کر اس حد تک بڑھ رہا ہے کہ دین اسلام میں بدعات کا باعث بن رہا ہے۔

میں حیران ہوں پاکستان کے علماء اکرام کہاں ہیں؟ میرے جیسا کوئی عام انسان غلطی سے بھی کوئی بات منہ سے نکال لے اس پر کفر کا فتویٰ لگ جاتا ہے۔ فوراََ معافی منگوائی جاتی ہے۔ مگر عمران خان کی بات آتے ہی سب کو سانپ کیوں سونگھ جاتا ہے؟ سب پتا نہیں کہاں گم ہو جاتے ہیں۔ میری ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے جی بھر کر اپنے لیڈر سے اندھی محبت کریں۔ مگر دین اسلام میں نت نئی بدعات کو پرموٹ نہ کریں۔ کیوں کہ روز محشر آپ جب اپنے ربّ کے حضور سر جھکائے کھڑے ہوں گے۔ تو یہ لیڈر آپ کو بچانے ہرگز نہیں آئے گا۔

Check Also

Muhabbat Fateh e Alam

By Amir Khakwani