Imran Khan Ka Sab Se Bara Dushman
عمران خان کا سب سے بڑا دشمن
تاریخ گواہ ہے کہ صاحب اقتدار افراد کا سب سے بڑا دشمن ان کے سب سے زیادہ قریبی افراد ہوتے ہیں۔ جب پیٹھ میں چھرا گھونپا جاتا ہے اور انسان مڑ کر دیکھتا ہے تو جو مسکراتا چہرہ نظر آتا ہے وہ آپ کا اپنا اور قریبی ہوتا ہے۔ دوسرے ہر صاحب اقتدار شخص اپنے زوال کو خود پروان چڑھاتا ہے۔ چاہے وہ انسانی صورت میں ہو یا پھر کوئی فعل یا رویہ ہو۔ سمجھ لیں زوال ایک درندہ ہے اور ہم انسان بڑی محبت سے اس کی پرورش کرتے ہیں یہ سوچ کر کہ شاید یہ ہماری حفاظت کرے گا۔ مگر وہ ہمیں ہی چیر پھاڑ کر رکھ دیتا ہے۔
عمران خان کے بارے میں جب سوچو تو لگتا ہے۔ ان کا سب سے بڑا دشمن، ان کو اقتدار سے نکلوانے والا، عوام کے دل میں سے ان کی محبت کو نوچ کر نفرت پیدا کرنے والا ان کا سب سے بڑا دشمن، ان کا سوشل میڈیا سیل ہے۔ اگرچے ان کے قریبی سابق وزراء اور رفقاء بھی یہ کام بخوبی سر انجام دیتے رہتے ہیں، مگر وہ یہ نفرت گراس روٹ لیول تک نہیں پہنچا سکے مگر سوشل میڈیا سیل نے تو گھریلو خواتین سے لے کر بچوں تک کہ دل میں عمران خان کی نفرت پیدا کر دی۔ اتنا آرگنائزڈ اور بہترین کام ملک کی کسی پارٹی کا سوشل میڈیا نہ کر سکا۔
بس آپ سوشل میڈیا کے کسی فارم پر جائیں عمران خان یا ان کے نام نہاد رہنماؤں پر تنقید کریں یا اختلاف کریں، آپ کو چند سیکنڈز میں ایسے مغالظات، اور گندگی کا سامنا کرنا پڑے گا کہ پہلے تو آپ صدمے میں چلے جائیں گے اور جب اس کیفیت سے نکلیں گے تو مقابلہ یا بدلہ بعد میں سب سے پہلے آپ کے دل میں عمران خان کے لئے شدید نفرت کا سمندر امڈے گا۔ کیوں کہ آپ کو بغیر قصور کے زبان کے خنجر سے گھائل کیا گیا ہے تو یہ زخم تو کبھی مندمل نہیں ہوتا۔
دراصل عمران خان نے اپنے فالورز کی جو تربیت کی ہے اس میں ان کا کوئی قصور نہیں۔ انہوں نے کبھی عورت کی عزت ہی نہیں کی۔ ان کی زندگی میں عورت ایک ہی رشتے سے آئی اور اس رشتے میں بھی غلاظت رہی۔ ہمارا پاکستانی کوئی بد کردار مرد بھی ماں، بہن، بیٹی کے رشتے کے واسطے پر خاموش ہو جاتا ہے۔ عورت ہر رشتے میں قابل احترام ہے۔ یہ بات ہمیں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے بتائی ہے۔ ہمارے دین نے سکھایا ہے۔
ہمارے معاشرے میں کسی عورت کے غیر مناسب رویے پر آج بھی غیرت والا مرد بولتا ہے کہ اب میں ایک عورت کو کیا کہتا یار اگر مرد ہوتا تو منہ توڑ دیتا۔ میں نے کچھ عرصہ قبل ایک انڈین فلم دیکھی تھی "کھل نائیک"۔ اس فلم کا ایک ڈائیلاگ مجھے آج بھی یاد ہے۔ سنجے دت جو کہ کھل نائیک کا کردار نبھا رہا تھا۔ ایک موقع پر اپنے لانچ کرنے والے سے فرمائش کرتا ہے اور کہتا ہےکہ میں دنیا کا سب سے برا انسان بننا چاہتا ہوں۔ یہی حال عمران خان کا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ میں اپنی زندگی میں دنیا کا ہر برا کام کر لوں تاکہ کوئی اچھا انسان میرے بارے میں غلطی سے بھی اچھا نہ سوچ لے۔
عمران خان کے جو ذہنی مسائل ہیں وہ انہیں اس مقام تک لے گئے ہیں کہ وہ ابلیس کے پیروکاروں کی ایک کھیپ تیار کر رہے ہیں تاکہ میں نہ بھی رہوں تو میرے چیلے اپنا کام کرتے رہیں اور جب وہ مجھے اپنے کاموں کی رپورٹ دیں تو میں بولوں آج تم نے زبردست کام کیا۔ مگر زوال تو آ کر رہے گا۔ جب کچھ کرنے کا فیصلہ ہوگیا تو پھر الطاف حسین جیسا شخص بھی گھر کے باہر برف صاف کر رہا ہوتا ہے۔ اور وہ لوگ جو ہر بات میں کہتے ہیں مجھے علم تھا پھر وہ کہتے پھر رہے ہوتے ہیں ہمیں تو پتا ہی نہیں چلا سب کچھ کیسے ہوگیا؟
آخر میں عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم کا شکریہ۔ آپ لوگوں نے بے حد منظم اور کامیاب طریقے سے عمران خان کی محبت کو لوگوں کے دلوں سے نوچ کر نکال دیا۔ یہ کام کوئی سیاسی پارٹی، یا کوئی ریٹائرڈ بندہ بھی نہ کر سکا۔ ویلڈن تحریک انصاف سوشل میڈیا سیل۔