Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Haal Mein Jeena Shuru Kar Dein

Haal Mein Jeena Shuru Kar Dein

حال میں جینا شروع کر دیں

ہمارا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو ماضی میں جیتے ہیں اور مستقبل کا سوچ سوچ کر اپنے حال کو برباد کر لیتے ہیں۔ آپ کبھی اس بات پر غور کریں ہم میں سے ہر شخص کا پسندیدہ مشغلہ ماضی کی باتوں کو یاد کرنا ہے۔ اور زیادہ تر وہ باتیں جن میں ہم خود کو مظلوم اور باقی سب کو ظالم ثابت کر سکیں۔ اگرکسی پر اللہ کا فضل ہو جائے اور وہ معاشی طور پر آسودہ ہو جائے تو وہ ہر وقت ماضی کا وہ وقت یاد کرتا ہے جس میں وہ آسائشوں کو ترستا ہے۔

معمر خواتین ہر وقت اپنی بہوؤں کو وہ قصے سناتی ہیں کہ انھوں نے کس طرح اپنے سسرال کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جوانی کے حسین دن چولہوں میں جھونک دئے۔

غرض ہر بندہ ماضی کی بھول بھلیوں میں کھویا رہتا ہے۔ اور مستقبل بہتر بنانے کے لئے کوشاں رہتا ہے۔ نتیجتا اپنے حال کی خوشیوں کو تباہ کر لیتا ہے۔ یہ رویہ صرف عام عوام میں نہیں ہے بلکہ (خواص) صاحب اقتدار لوگ بھی اس عادت میں مبتلا ہیں۔

ہمارے، خاص، لیڈران ہر وقت ہم، عام، عوام کو اپنے ماضی کے حسین قصے سناتے رہتے ہیں۔ ان قصوں میں یہ لوگ کامیاب، ہمت والے اور ذہین ہوتے ہیں۔ یہ دو دہائیوں کی محنت سے سب کچھ حاصل کر لیتے ہیں۔ اس حاصل اور حصول کو یہ کامیابی سے سنبھال نا سکیں یہ الگ بات ہے، مگر وہ عام عوام کو وقتی طور پر متاثر ضرور کر دیتے ہیں۔ ایک بد صورت شخص جو چرب زبان ہو، سارا دن یہ بولے کہ میں بہت وجیہہ ہوں تو شام تک دس میں سے پانچ سے چھ لوگ اس کے جھوث کو سچ مان ہی لیں گے۔ اور اس کی بد صورتی میں بھی حسن کو تلاش کر لیں گے۔

لیکن ساری ذہانت، ساری چالاکی، سارے جھوٹ ایک طرف۔۔ ایک ذات اللہ رب العزت کی ہے۔ جو ہم سب کا مالک و خالق ہے۔۔ جو دلوں کے بھید جانتا ہے اور جس نے عزت و ذلت اپنے ہاتھ میں رکھی ہے۔ میری عزت میری کامیابی، میری ذہانت میرا اقتدار۔ میں میں کرتے نعوذباللہ من ذالک ہم خود کو زمینی خدا سمجھنے لگتے ہیں۔

پھر قدرت اپنا رنگ دکھاتی ہے اور اٹھا کر وہاں پھینک دیتی ہے جہاں سے اٹھایا تھا۔ عقلمند انسان سر جھکا کر قدرت کے اس فیصلے کو خاموشی سے قبول کرتا ہے۔ اور جاہل بےوقوف چیخیں مارتا ہے تڑپتا ہے روتا ہے۔۔ مگر وہ بے بس ہے۔

میری درخواست ہے ماضی کے قصے اور مستقبل کے حسین خوابوں کی دنیا سے نکل ائیں۔ حال میں اپ جہاں ہیں۔ وہ ہی آپ کی اصل جگہ ہے۔۔ بدلے کی آگ میں اپ کا اپنا وجود ہی جل کر خاکستر ہو جائے گا۔ اور زیادہ سنگین نقصان اخرت کا ہے جو آپ کو اٹھانا پڑے گا۔۔ اس لئے عقل کر لیں۔۔ اور صرف اس ملک پر نہیں اپنے حال پر بھی رحم کر لیں۔ وہ کیا کہتے ہیں۔

ساماں ہے سو برس کا اور پل کی خبر نہیں

Check Also

Taleem Baraye Farokht

By Khalid Mahmood Faisal