Duaen Soch Ke Maangen
دعائیں سوچ سمجھ کر مانگیں

چند دن پہلے اداکارہ ریشم کے انٹرویو کا چھوٹا سا کلپ دیکھا۔ اپنی شادی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی تھی کہ اللہ تعالیٰ مجھے پیسوں کے لیے کبھی کسی کا محتاج نا کرنا۔ شاید اسی لیے ابھی تک میری شادی نہیں ہوئی اور میرے نصیب میں مرد کی کمائی ہی نہیں لکھی گئی۔
لفظوں کا ہیر پھیر ہو سکتا ہے، مگر مفہوم یہی تھا۔
مجھے یاد آیا کہ ممتاز مفتی کی کتاب لبیک میں، تحریر تھا کہ دعائیں ہمیشہ سوچ سمجھ کر مانگیں۔ مصنف نے ایک دو واقعات بھی بیان کیے تھے۔ اس وقت وہ واقعات پڑھ کر ہنسی بھی آئی۔ لیکن گزرتے وقت کے ساتھ احساس ہوا کہ مصنف نے ایسا کچھ غلط بھی نہیں کہا تھا۔
سنتے آ رہے ہیں کہ دعائیں سوچ سمجھ کر صرف مانگنی نہیں بلکہ دینی بھی چاہئیے۔
ہم ہمیشہ دعائیں بے تکے انداز میں مانگتے ہی نہیں بلکہ دوسروں کو بے مقصد، سوچے سمجھیں بغیر جی بھر کر دعائیں دیتے بھی ہیں۔
میری والدہ مرحومہ جب بھی ہمارے لیے دعا کرتی تھیں، تو کہتی تھیں، اللہ تعالیٰ ہدایت دے، صحت و تندرستی عطا فرمائے اور میں ناراض ہو کر کہتی کیا میں بیمار ہوں؟ اور ہدایت آپ اس لیے مانگ رہی ہیں کہ مجھے ڈھیٹ، نافرمان اور بدتمیز سمجھتی ہیں۔
آج عمر کے اس دور میں احساس ہوتا ہے کہ صحت اور ہدایت کے بغیر زندگی کتنی مشکل اور تکلیف دہ ہے۔ ایک مرتبہ دسویں جماعت میں اپنے کیمسٹری کے استاد سر اعجاز سے کہا، سر استاد کی دعا شاگرد کے حق میں قبول ہوتی ہے، مجھے دعا دیں۔
استاد محترم نے کہا اللہ تعالیٰ آپ کا ایمان خود پر اور دین اسلام پر مضبوط اور مستحکم رکھے۔ اس وقت تو خاموش رہی بعد میں سہیلیوں سے کہا کیا تھا جو سر بورڈ میں پوزیشن جیسی ہی کوئی دعا دے دیتے۔ کیا مجھے اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں تھا جو یہ دعا دی؟ ظالم سہیلیوں نے کہا دراصل انھیں پتا تھا، کہ تم کتنی نالائق ہو، اسی لیے بورڈ میں پوزیشن حاصل کرنے کی دعا نہیں دی۔
اسی طرح ایک خاندان کی بزرگ خاتون نے بہو سے تعصب کی وجہ سے سوچا کہ میرے بیٹے کی صرف اولاد نرینہ ہے۔ میری بہو تو ساری زندگی بیٹی کے سسرال اور داماد کی پریشانی سے آزاد رہے گی۔ یہ تو غرور کرے گی۔ بس اسی غرور کو توڑنے کی خاطر انھوں نے اٹھتے بیٹھتے بہو اور بیٹے کو بیٹی کی دعا دینی شروع کر دی۔ اللہ تعالیٰ نے دعا قبول کر لی۔ بیٹی عطا تو ہوئی مگر صرف دو دن بعد اللہ کی رحمت میں چلی گئی۔ دادی صاحبہ نے پوتی کو گود میں اٹھایا تو سہی مگر آخری غسل دیے کر کفن پہنانے کے لیے۔
جاننے والوں میں سے ایک خاتون نے بتایا کہ میری دعا اور خواہش تھی کہ بے تحاشا دولت مند خاندان میں بیاہی جاؤں۔ ان کو دولت مند خاندان، بڑا گھر، گاڑیاں، ڈرائیور، مالی، خانساماں اور مستقل ملازمائیں تو مل گئیں۔ مگر جذباتی زندگی میں بہت نا ہمواریاں برداشت کرنی پڑیں۔
پاکستان کے سیاست دانوں کو دیکھ لیں۔ اللہ رب العزت ان کی دعائیں بھی صرف سنتے نہیں بلکہ قبول کرتے ہیں۔ الطاف حسین نے عمران فاروق کے قتل پر دعا کی یا اللہ ہم تو بے بس ہیں تو عمران فاروق کے قاتلوں کو رسوا کرکے ختم کرنا۔ یہ دعا بھی فوراََ قبول ہوگئی۔
اسی طرح عمران خان کہتے تھے کہ میں دعا کرتا ہوں کہ اپوزیشن میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لے کر آئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی خلوصِ دل سے مانگی گئی دعا سنی ہی نہیں فوراََ قبول بھی کر لی۔
خانہ کعبہ وہ پاک مقام جس کی طرف دنیا بھر کے مسلمان چہرہ کرکے نماز پڑھتے ہیں۔ اس جگہ پر کی گئی دعا کبھی رد نہیں ہوتی۔
شوہر اکثر فرماتے ہیں کہ میں نے شادی سے پہلے عمرے کی ادائیگی کے دوران جس طرح کی لڑکی سے نکاح کی آرزو کی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے دعا قبول کرکے ویسی ہی بیوی مجھے عطا کر دی اور میں شرارت سے مسکراتے ہوئے سوال کرتی ہوں کہ میرا کیا قصور تھا؟
مجھے پتا ہے آج میری بہت سی باتوں نے آپ کو مسکرانے پر مجبور کر دیا ہوگا۔ مگر میں پھر بھی یہ کہوں گی کہ دعائیں ہمیشہ سوچ سمجھ کر مانگیں۔ کوشش کریں مسنون دعاؤں کا ترجمہ بھی ضرور پڑھیں۔ تا کہ آپ کو عمدہ الفاظ مل سکیں۔ ورنہ اللہ تعالیٰ انگلش، اردو، فارسی، پنجابی غرض دنیا کی ہر زبان میں کی گئی دعا سنتے اور قبول بھی کرتے ہیں۔
حدیث نبوی ﷺ کے مطابق جوتے کے تسمے سے لے کر کھانے کا نمک بھی اللہ تعالیٰ سے مانگو۔ تو پھر مانگنے میں کنجوسی کیے بغیر بے تحاشا مانگیں۔ کیوں کہ دینے والا بے نیاز اور ہر شے پر قادر ہے۔ رب تعالیٰ خود پر احسان نہیں رکھتے، مانگنے والے کو عطا کرتے ہیں اور بعض اوقات اجر کی صورت میں ذخیرہ بھی کر دیتے ہیں۔
خالق ہی جانتا ہے کہ مخلوق کے لیے کیا "بہتر" اور کون سا وقت" بہترین" ہے۔

