Bheega Bheega Hai Sama
بھیگا بھیگا ہے سماں
مہری پیاری بیٹی عائشہ، پچھلے دنوں تمہاری بے تحاشا شہرت کے بعد میں نے سوچا کہ تمہاری وہ ویڈیو ضرور دیکھنی چاہئے، جس نے تمہیں چند دنوں میں ہی شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا اور اسی دوران ایک مارننگ شو میں بھی تمہیں بلایا گیا۔ خیر میں نے نیٹ پر سرچ کرنا شروع کر دیا، ہر طرف تمہارے ڈانس کے چرچے، لڑکے لڑکیاں ایک طرف تمہاری ویڈیو دیکھ رہے ہیں۔
دوسری طرف تمہیں سراہا رہے ہیں۔ کسی ویڈیو میں تم خود ڈانس کے اسٹیپ سکھا رہی ہو، بغیر کسی مذہبی اور معاشرتی تعصب کے میں زیر لب مسکراتے ہوئے ویڈیوز دیکھتی رہی، کیوں کہ اللہ کا دین مکمل ہوچکا ہے اور ہدایت وگمراہی کے راستے الگ الگ ہوچکے ہیں۔ سزاوجزا بھی متعین ہو چکے ہیں۔ اس لئے میں بہت کم بلاوجہ کی ناصح بنتی ہوں۔
لیکن پیاری عائشہ جب میں نے تمہارا مارننگ شو والا انٹرویو سننا شروع کیا تو مجھ پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہوسٹ کے سوال پوچھنے پر تم نے بڑے فخر سے جواب دیا، میرے والدین کو کوئی اعتراض نہیں ہوا، بلکہ ویڈیو وائرل ہونے پر وہ بہت خوش ہوئے، کتنے بہادر ہیں، عائشہ کے والدین، وہ معاشرہ جہاں آج بھی باپ اور بھائی بہن اور بیٹی کو اسکول، کالج خود ڈراپ کرنے جا رہے ہوتے ہیں۔
جہاں اج بھی بہن کے بارے میں نازیبا الفاظ سن کر شاہ زیب لڑکوں سے لڑ پڑتا ہے، اور بدلیں اپنی جان گنوا دیتا ہے، ایسے معاشرے میں اپنی کم عمر، خوبصورت اور سیاہ حسین بالوں والی بیٹی کو دعوت نظارہ حسن کی اجازت دینا، اس کی حوصلہ افزائی کرنا، بہادری نہیں تو اور کیا ہے؟ پیاری عائشہ تمہارے ڈانس کے کچھ اسٹیپ جان لیوا ہیں۔ کس لحاظ سے یہ بھی تمہارے والدین نے شاید تمہیں بتایا ہوگا۔
تمہاری شہرت کے بعد ایک بچے نے سوشل میڈیا پر آ کر سوال پوچھا کہ کیا میں اپنی کتابیں جلا دوں؟ ویلڈن عائشہ اس ملک کی نوجوان نسل اور اس دین کو نقصان پہنچانے کے لئے باہر والوں کی ضرورت نہیں تمہارے جیسی ماں باپ کی لاڈلیاں کافی ہیں۔ یہ کالم میری ذاتی رائے ہے، کسی کو اعتراض ہے یا کسی کی دل ازاری ہوئی تو معافی چاہتی ہوں۔