Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saira Kanwal/
  4. Bewaqoof Aur Bad Qismat Hukamran

Bewaqoof Aur Bad Qismat Hukamran

بیوقوف اور بدقسمت حکمران

عمران خان ایک ایسا نام ہے جو ایک متنازعہ شخصیت کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔ ایک عام پاکستانی شہری کے طور پر جب میں ان کی شخصیت پر غور کروں۔ تو اللہ کی قدرت پر سر دھننے کو دل چاہتا ہے کیوں کہ اتنی ہمہ جہت صفات کا مالک انسان قدرت کا ایک شاہکار ہے جو پاکستان کو عطا کیا گیا ہے۔

بائیس سالہ جدوجہد جو اب ستائیس سالہ تجربے میں بدل چکی ہے، اس پر ایک نظر دوڑاتے ہیں۔

ایک کرکٹر جو کہ ایوریج کھلاڑی تھا۔ مگر پٹھان ہونے کی وجہ سے اپنے اس ظاہری حسن کی وجہ سے مشہور ہوگیا، جس میں اس کا اپنا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ کیوں کہ شکل اللہ نے بنائی ہے اس لئے یہ انسان کی شخصیت کا ایک جزو ہے۔ اگر آپ وجیہ ہیں تو یہ کمال آپ کا نہیں آپ کے خالق کا ہے۔

عمران خان کا شباب عروج پر تھا۔ میڈیا زیادہ وسیع نہیں تھا۔ انٹرنیٹ کی سہولت بھی نہیں تھی۔ سو ایک مخصوص طبقے کی خواتین کا کرش بن گیا۔ بندہ ہوشیار تھا جلد سمجھ گیا کہ میرے پاس بیچنے اور دکھانے کو کیا مال ہے۔ اور میں نے اس کا استعمال کیسے کرنا ہے؟ یہ کام کرکٹ کھیلنے سے زیادہ آسان تھا۔ چنانچہ جی بھر کے شخصیت کے سحر کو استعمال کیا مگر خود کو حلال نکاح سے دور رکھا۔ پھر مرتے دم تک کے آسان روزگار کا بندوبست کرنے کو سوچا۔ آپ عمران خان کی ذہانت کا اندازہ لگائیں کہ عام عوام کی ایسی انویسٹمنٹ کروائی جس کا نہ تو کوئی ریٹرن تھا نہ ہی کوئی پرافٹ دینا تھا اور خود معاشی طور پر تاحیات آزاد رہنا تھا۔

اب سوچا عمر بڑھتی جا رہی ہے شادی کرکے گھر بسایا جائے، اولاد پیدا کی جائے اور کرکٹ کے کیریئر کا شاندار اختتام کیا جائے۔ اس دوران بیرونی قوتوں سے رابطے ہو چکے تھے۔ پاکستان دشمن قوتیں تو ایسے مہروں کی تلاش میں رہتی ہیں۔ کب سے وہ نظر جمائے بیٹھے تھے۔ سو یہ نادر نمونہ اچک لیا گیا اور تامرگ اسکرپٹ پکڑا دیا گیا۔ کیوں کہ عمران خان مغرب کو بہت اچھی طرح جانتے تھے سو انہوں نے اسکرپٹ پکڑا اپنے مفاد کو پیش نظر رکھ کر کچھ ترامیم کیں اور اس کے مطابق چلنا شروع کر دیا۔

ورلڈ کپ جیت کر اپنے کیرئیر کا شاندار اختتام کروایا۔ ثبوت کے طور پر وکٹری اسپیچ یاد کر لیں۔ جس میں جیت کا کریڈٹ خود لیا تھا۔ پھر دنیا کے چند امیر اور بااثر خاندانوں میں سے ایک کے ساتھ رشتے داری جوڑی، یہودی لڑکی سے شادی کی۔ صرف دولت اور شہرت کی لالچ میں۔ سیاست میں آ کر حکمرانی کا شوق چڑھا۔ سیاسی پارٹی بنا لی۔ اولاد وارث کی صورت میں دنیا میں آ چکی تھی۔ سو ںیوی جمائمہ کو پاکستانی سیاست میں لانچ کرنے کی منصوبہ بندی شروع کی گئی۔

مگر پاکستانی سیاستدان گھاک اور دور اندیشی تھے منصوبہ سمجھ گئے۔ جمائمہ پر پوری نظریں جما لیں۔ چھوٹی سی غلطی پکڑی گئی اور جمائمہ صاحبہ پاکستان کی فکر اور محبت کو چھوڑ کر ایسی بھاگی کہ آج تک نہ لوٹی۔ اولاد ساتھ لے گئی تا کہ یہودیت کے راستے پر چل کر دل میں بغض اسلام رکھ سکیں اور عمران خان اس ملک کو برباد کرنے کے راستے پر پوری یکسوئی سے چل سکے۔

یہاں ایک دلچسپ دور شروع ہوا۔ جوانی میں جن ایلیٹ کلاس خواتین کا کرش تھا۔ وہ نانی دادی بن چکی تھیں۔ اور ان نانیوں، دادیوں نے اپنی نسلوں کو جسں ہیرو، سپر مین کے قصے سنا کر پروان چڑھایا وہ عمران خان تھا۔ بس جناب تبدیلی کے نعرے لگے۔ کروڑوں روپےکے جلسے ہوتے۔ لابیسٹ فرمز کو ہائر کیا گیا، ہم ایماندار باقی سب چور کا بیانیہ پروان چڑھایا گیا۔ اور ایک دن عمران خان جیسا شخص اس ملک کے سب سے طاقتور عہدے پر براجمان ہوگیا۔

یہاں سے پاکستان کے بدقسمتی کے دور کا آغاز ہوا۔ ایجنڈے پر عملدرآمد شروع ہوا۔ مذہب کو سیاست میں استعمال کیا گیا اور اسے اسلامی ٹچ کا نام دیا گیا۔ معاشی طور پر ملک کو کمزور کیا گیا۔ عوام کے لیونگ اسٹینڈر کو گرایا گیا۔ تاکہ وہ دال روٹی کے چکر میں پڑے رہیں اور ان کی صلاحیتوں کو برباد کیا جا سکے۔ ملک کی ترقی کے ہر راستے اور منصوبے کو بند کیا گیا۔ نیا کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا۔ یہ کہہ کر کہ ہمارا خزانہ خالی ہے۔

بجائے اس کے عوام کو روزگار مہیا کیا جائے۔ انہیں لنگر خانوں کی طرف لگایا گیا اور ان کی تذلیل کی گئی۔ پاکستان کے خاندانی نظام کو ٹھیس پہنچانے کے لئے نوجوان نسل کے اخلاق کو تباہ کیا گیا اور اسے حقیقی آزادی کا نام دیا گیا۔ دنیا میں پاکستان کا امیج خراب کرنے کے ساتھ ساتھ اسے تنہا کر دیا گیا۔ قوم لوط کے فعل اور زنا کا نام اس طرح لیا گیا کہ معاشرے میں شرم و حیا ہی ختم ہوگئی۔

وہ الفاط جو عام متوسط طبقے میں لحاظ کے طور پر بڑے ڈھکے چھپے انداز میں محتاط طریقے سے بولے جاتے تھے۔ وہ الفاظ زبان زدعام ہو گئے۔ اتنی بدزبانی کے چھوٹے بڑے کی تمیز، اداروں کا تقدس، غرض ہر شے تباہ ہوگئی۔ عدلیہ کا احترام ختم اور نظام عدل مشکوک ہوگیا۔ پھر اللہ کی رحمت جوش میں آئی۔ غریب عوام کی دعائیں رنگ لائیں۔ کیوں کہ پاکستان اللہ کے نام پر بنا تھا۔ اس لئے اس ملک پر اللہ کا خاص فضل و کرم بھی ہے اس دجالی فتنے سے جان تو چھوٹی مگر پوری طرح نہیں۔

اس فتنے نے اپنے پنجے پاکستان کو برباد کرنے کے لئے کیسے گاڑے تھے؟ اب واضح ہو رہا ہے۔ یعنی تین سال تک ایک شخص صرف خود کو محفوظ اور مضبوط کرنے کے چکر میں رہا اور عوام کیڑے مکوڑے ہیں۔ بھاڑ میں جائیں۔ اللہ تعالٰی کا اک نظام ہے۔ رسی دراز رہتی ہے مگر جب کھچتی ہے تو انسان فضا میں معلق ہو جاتا ہے نا دین کا ریتا ہے اور دنیا میں بھی رسوا ہو جاتا ہے۔ ایک عام پاکستانی کی سوچ عمران خان کے بارے میں وہی ہے جو میں نے بیان کی ہے۔

آخر میں صرف یہی کہوں گی کہ عمران خان سے زیادہ بدقسمت اور بیوقوف انسان کوئی نہ ہوگا۔ جس نے اقتدار کا ہما اڑا کر سر پر کالی بالٹی رکھ لی۔ جو چاہتا تو ملک کی تقدیر بدل کر امر ہو سکتا تھا۔ مگر اس نے سب کچھ برباد کر دیا۔ اور اب اس بربادی کو آباد کرنے میں نہ جانے کتنے برس لگ جائیں گے۔

Check Also

Aik Parhaku Larke Ki Kahani

By Arif Anis Malik