Be Waqt Ki Hansi
بے وقت کی ہنسی
ہنسنا، زیر لب مسکرانا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ ہر ایک کے ہنسنے کی وجہ مختلف ہوتی ہے۔ اسی طرح بے ساختہ مسکراہٹ کیسے چہروں کو حسین بناتی ہے۔ یہ وہ لوگ ہی جانتے ہیں جو دوسروں کے چہروں پر اپنے رویوں سے مسکراہٹ کے پھول بکھیرتے ہیں۔ مگر اس ہنسی سے زیادہ تکلیف دہ شے اور اس مسکراہٹ سے زیادہ زہریلی شے دنیا میں نہیں جو کسی کو تکلیف پہنچا کر ہونٹوں پر آتی ہے۔
آپ اپنے اردگرد ہر روز ایسے لوگوں کو دیکھتے ہوں گے۔ جو آپ کی تضحیک کر کے یا کسی بھی طرح آپ کو نقصان پہنچا کر قہقہہ لگاتے ہیں یا مسکراتے ہیں۔ آنکھوں میں چمک لیے آپ کو دیکھتے ہیں اور دل میں کہ رہے ہوتے ہیں۔ اب بتاؤ ہم نے کیسی تکلیف تمہیں پہنچائی؟
اگر نفسیات کے اصولوں کو مدنظر رکھا جائے تو یہ لوگ ذہنی بیمار کے زمرے میں آتے ہیں۔ باہر کے ممالک میں ان کو فوراً فیملی سےدور کر دیا جاتا ہے۔ ان کے بچے ان سے لے کر گورنمنٹ اپنی تحویل میں لے لیتی ہے۔ لیکن پاکستان ایک واحد ملک ہے جہاں یہ لوگ کھلے عام آزاد گھومتے ہیں۔ بلکہ ستم ظریفی یہ ہے کہ بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہو جاتے ہیں۔ حتٰی کہ لیڈر بن کر لوگوں کی راہنمائی بھی کرنے لگتے ہیں۔
دوبارہ اصل موضوع پر آتی ہوں۔
میری اس تحریر کا صرف ایک مقصد ہے کہ اپنے تکلیف دہ رویوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔ ہنسی اور مسکراہٹ کا درست استعمال سیکھیں۔ یہ وہ ہتھیار ہیں جنہیں استعمال کر کے آپ لوگوں کا دل جیت سکتے ہیں۔ لیکن دوسری طرف اسی کے غلط استعمال سے آپ دوسرے شخص کا دل چیر بھی سکتے ہیں۔ کتنے تکلیف دہ ہیں وہ آنسو جو آپ کی ہنسی کی وجہ سے دوسرے کی آنکھوں میں آ جائیں۔
اس کی خاموش تکلیف آپ کی زندگی کی کامیابیوں اور خوشیوں میں دیوار بن کر حائل ہو جائے گی۔ دوسروں کی خوشیوں میں خوش ہونا سیکھیں انھیں دعا دینا سیکھیں۔ اللہ تعالیٰ کے فرشتے آپ کے لئے دعا کرینگے اور آپ کے لئے خوشیوں کے در کھلتےجائیں گے، انشااللہء۔ کیونکہ قانون فطرت یہی ہے کہ جو دیا جائے وہ پلٹ کر آپ تک واپس ضرور آتا ہے۔ پھر چاہے وہ بےلوث محبت ہو، خلوص ہو کسی کے لئے کی گئی کوئی آسانی ہو۔ اس کا اجر آپ کو اگر نہیں ملا تو آپ کی آنے والی نسلوں کو انشاء اللہ ضرور ملے گا۔ میرا یقین کیجئے۔