Thursday, 18 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saira Kanwal/
  4. Aye Allah Hame Maaf Kar De

Aye Allah Hame Maaf Kar De

اے اللہ ہمیں معاف کر دے

جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا تب سے اب تک سازشی عناصر اسے ناکام ریاست بنانے پر درپے ہیں۔ مگر اللہ سبحانہ و تعالٰی کا خاص فضل وکرم اس خطے پر ہے جو یہ ہر قسم کے حالات سےنکل کر پھر اگلے راستے پر گامزن ہو جاتا ہے۔ مگر آج کل کے حالات اتنے عجیب ہوتےجا رہے ہیں کہ یوں لگتا ہے ہم بندگلی میں دکھیلےجارہےہیں۔۔ اورباہر نکلنے کا کوئی راستہ سجھائی نہیں دے رہا ہے۔

معاشرے میں ہم شدید اخلاقی تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں اور کسی کو کوئی پرواہ ہی نہیں۔ ایسےلگ رہا ہےاس ملک میں قانون نامی کوئی شے موجود ہی نہیں۔

جب سے دنیا وجود میں آئی ہے شیطان اپنے دلفریب پھندوں سے مرد و زن کو بہکانے میں مصروف ہے۔ اللہ تعالٰی نے عورت کو دین اسلام کے ذریعے بےپناہ عزت واحترام عطا کیا ہے۔ اگر وہ اللہ اوراس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پرچلتے ہوئے، اپنی حدود وقیود کا خیال رکھے تو اسے معاشرےمیں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا بھرپور موقع مل جاتا ہے۔ ہمارا دین اسلام تنگ نظر نہیں نا ہی ہمارے معاشرے میں اتنی پابندیاں ہیں۔

لیکن کیا کریں دجالی فتنے بھی تو ایک مسلم حقیقت ہیں۔ دجالی فتنے نے آہستہ آہستہ اپنا جال پھیلایا۔ ناچ گانا جلسوں میں عام ہونا شروع ہوا۔ باپ کےساتھ بیٹیاں، بھائیوں کے ساتھ بہنیں، شوہروں کے ساتھ بیویاں سرعام ناچتی جھومتی نظر آئیں۔ معاشرے کے ایک مخصوص طبقے کی وہ خواتین جو پاگل پن کی حد تک فارغ رہتی تھیں۔ انھیں جلسوں کی صورت میں ایک مصروفیت مل گئی۔ اچھے کپڑے پہن کر میک اپ سے چہرے کو رنگ کر جلسے میں جاؤ ناچو گاؤ اور گھر واپس آجاؤ۔

لطف اور مزے کی ایک حد ہوتی ہے جب انسان اپنے لطف و سرور سے اکتا جائے تو وہ اس حد سے باہر نکلنا چاہتا ہے۔ کہ شاید اس سے اگے اور سرور مل جائے۔ تحریک انصاف کے لاہور جلسے میں یہی کچھ ہوا جب ایک بزرگ کے ساتھ ناچتے ناچتے ایک خاتون عمران خان کی محبت میں ںے قابو ہوگئی اور سڑک پر برہنہ ناچنے لگی۔ مین نےسوشل میڈیا پر کلرموزئیک کے ساتھ یہ ویڈیو دیکھی تو میری آنکھیں بھر آئیں۔ کیا ہم اتنے گرگئے ہیں؟

ابھی تو عمران خان کےجلسے میں بچےکےمنہ سے نکلوانے گئے الفاظ کا دکھ کم نہیں ہوا تھا کہ یہ ایک اور اذیت دینے والا واقعہ سامنے آ گیا۔ ابھی تو قوم لوط کےفعل کے عذاب ہم لوگ بھگت رہے ہیں۔ پچھلےگناہوں کی معافی نہیں ملتی اور مزید گناہوں کی کھیپ تیار ہو جاتی ہے۔

عمران خان سے مجھے کوئی گلہ نہیں لیکن میرا گلہ علماء کرام سے ہے کیا انھوں نے انکھیں موندھ لی ہیں؟ ان کا حساب تو اللہ کے آگے ہم سے زیادہ سخت ہوگا کیوں کہ یہ صاحبِ علم ہیں۔ میں نے ابھی تک کوئی احتجاج کیوں نہیں دیکھا؟

میرا گلہ حکومت وقت سے ہے کیا معاشرے میں یہ گند پھیلانے کی اجازت قانون میں موجود ہے؟ اگر نہیں تو اس پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا؟ کہاں ہیں صحافی کہاں ہیں ناصح؟ کوئی تو اس پر اجتجاج کرتا۔ یا سب عمران خان کی حقیقی آزادی کے حق میں ہیں۔ کیا ایسی جہالت ازادی ہو سکتی ہے؟

کالج کے دورمیں ایک کتاب موت کا منظر پڑھی۔۔ اس میں ایک واقعہ پڑھا کہ قیامت کے قریب ایک ایسا دور آئے گا کہ ایک مرد سرراہ عورت سے زنا کا قبیح فعل کرے گا اور سامنے سے آتا کوئی شخص اسے دیکھ کر کہےگا کہ تم اسے دیوار کےپیچھے ہی چھپا لیتے۔ اور اس شخص کا ایمان صحابہؓ کے برابر ہوگا۔

میں اس روایت کے درست ہونے کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہ سکتی لیکن جب بھی کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے۔ مجھےیہ بات یاد آجاتی ہے۔ کیا ہم قیامت کے قریب پہنچ چکے ہیں؟

قرآن کہتا ہےکہ ہدایت وگمراہی الگ الگ ہو چکے ہیں۔۔ اور واقعی سب جانتے ہیں کہ گناہ کیا ہے اور ثواب کیا ہے۔۔ لیکن کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جس کا دل چاہے وہ سرعام کرتا پھرے۔

یہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ اسے اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمارا نظام اسلامی نہیں لیکن اس ملک کی ایک بڑی آبادی تو مسلمان ہی ہے نا۔۔ کیا ہم ایسی آزادی کو برداشت کر سکتے ہیں۔ ناممکن۔۔

خدا کے لئے ہوش میں آئیں معاشرے میں پہلے ہی کون سی اچھی باتیں ہیں۔ جو اسے مزید برباد کیا جا رہا ہے۔ اور وہ بھی نعوذ باللہ ریاست مدینہ کے نام پر۔

میں تو صرف یہ ہی کہ سکتی ہوں یا اللہ ہمیں معاف کر دے۔

Check Also

Tabdeeli 804

By Tayeba Zia