Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Aulad Ka Farz

Aulad Ka Farz

اولاد کا فرض

پچھلے دنوں ایک مشہور اور سنئیر اداکارہ عائشہ خان اپنے فلیٹ میں مردہ پائی گئیں۔ اس خبر نے شوبز کی چکا چوند کو دھندلا دیا اور اس شعبے کے کھوکھلے پن کو مکمل واضح کر دیا۔ حکومتی سرپرستی کو تو ایک طرف رکھ دیں، شوبز کی دوستیاں اور محبتیں کس قدر سطحی ہوتی ہیں۔ اس حقیقت کا ادراک اور زیادہ ہوگیا۔

پیدائش سے قبل ہی موت کا معین وقت قسمت میں لکھ دیا جاتا ہے اور اس قسمت کو ہم نیک اعمال اور دعاؤں سے بدل سکتے ہیں۔

میں نے دیکھا ہے کہ ٹائیٹنک کی باقیات دیکھنے والوں نے باقاعدہ موت کی ٹکٹ خریدی۔ یہ صرف ایک مثال ہے۔ آپ اپنے ارد گرد ہزار ہا ایسی مثالیں دیکھ سکتے ہیں۔ جو ہمارے لیے عبرت کا سامان ہیں۔

پھر بھی ہم سمجھتے نہیں۔۔

دین اسلام میں بے بس کرنے والے بڑھاپے سے پناہ مانگی گئی ہے۔ اس کے باوجود کہ موت کا وقت اور طریقہ مقرر ہے۔ بہتر موت کی دعا مانگنے کا حکم ہے۔ قران میں بوڑھے والدین پر ایسے رحم کا حکم دیا گیا ہے جو انھوں نے ہم پر بچپن میں فرمایا تھا۔۔ اس اولاد کو بدقسمت قرار دیا ہے۔ جنھوں نے بڑھاپے میں والدین میں سے کسی ایک کو پایا اور اس کی خدمت کرکے جنت نا حاصل کر سکا۔

اس لیے عائشہ خان کی اولاد کو ہم بالکل بھی اس کسمپرسی کی موت سے بری الزمہ قرار نہیں دے سکتے۔ کیوں کہ ان کی دیکھ بھال کرنا، ان کا سب سے پہلا فرض تھا۔ بدقسمتی سے وہ اسے پورا نہیں کر پائے۔ کیا ان کی اولاد میں سے دس بارہ سال کا کوئی بچہ دوسرے شہر میں الگ رہنے کی ضد کرتا تو وہ اسے مانتے؟ ہر گز نہیں۔ بوڑھے والدین کا بھی یہی حال ہوتا ہے۔ ہمیں بچوں کی طرح ہی ان کا خیال رکھنا پڑتا ہے اور ان کی بچگانہ حرکتیں نظر انداز کرنی پڑتی ہیں۔ کیوں کہ یہ ہمارے رب کا حکم ہے اور حکم صرف مانے جاتے ہیں۔۔ بغیر بحث اور وضاحت کیے، سر جھکائے جاتے ہیں۔ یہی فرمانبرداری قادر مطلق کو پسند ہے۔۔

ہمارے معاشرے میں موت اور بیماری دیکھ کر حساب کتاب لگائے جاتے ہیں اور جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ جنازے پر ہی سنا دیا جاتا ہے۔

یہ درست ہے کہ لواحقین کے دل کو صبر اور شاید تسکین دینے کے لیے دین اسلام میں اچھی موت کی نشانیاں بتائی گئی ہیں۔ مگر التجا ہے کہ دوسروں کے لیے بے رحمانہ رائے دینے سے پہلے مجھ سمیت سب کو اپنے اعمال پر بھی ایک سرسری سے نظر ڈالنے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس کے بعد ہماری زبان دوسروں کے بارے میں رائے دیتے ہوئے ضرور لڑکھڑائے گی۔۔

دعا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ عائشہ خان کا اگلا سفر آسان فرمائے۔۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam