Audio Video Ka Khel
آڈیو اور ویڈیو کا کھیل
یو ٹیوب پر سید عمران شفقت کا ایک وی لاگ سنا۔ اس وی لاگ میں عمران خان کی بے حد مختصر چند سیکنڈز کی آڈیو سننے کو ملی۔ عمران شفقت نے کہا کہ یہ آڈیو مکمل شیئر کرنے کے قابل نہیں ہے۔ لیکن اب کیا کریں وہ بھی اور میں بھی ہیں تو پاکستانی۔۔ انھیں معلوم تھا کہ جند سیکنڈز سنوانا کا فی ہے۔ باقی کام عوام خود کر لے گی۔
میں تو ہوں ہی پکی پاکستانی فورا پہلے یو ٹیوب پھر ٹوئٹر پر اس آڈیو کو ڈھونڈنا شروع کر دیا۔ جلد ہی کامیابی مل گئی۔ اب اپنے اندر سننے کی ہمت نا پیدا ہو۔ شوہر کا سہارا لیا۔ جنھوں نے سننے کے چندسکینڈ بعد ہی ہیڈ فون اتارا اور کہا نو۔۔ مت سننا مگر ایک بیوی فرمانبرداری کے ساتھ انسان بھی تو ہے۔ اور انسان تو کمزور ہی ہوتا ہےنا؟
میں نے فوراً سننا شروع کیا۔ چند سیکنڈز گزرے مجھے ابکائی محسوس ہوئی۔ میں بستر سے اتری شوہر کی طرف دیکھا جن کی آنکھیں کہ رہی تھیں منع کیا تھا نا۔۔ ساتھ ہی سر گھوم گیا۔ پانی پیا اپنے آپ کو نارمل کیا۔ اب دوسرا فیز شروع ہوا جس میں عمران خان کے لئے شدید غصہ تھا۔ شدید نفرت تھی۔۔
جب یہ فیز ختم ہوا تو تیسرا بےبسی کا فیز شروع ہوا۔ اس میں اللہ تعالیٰ سے گلہ کیا۔۔ یا اللہ کیا ہم اتنے برے تھے کہ یہ شخص ہم پر مسلط ہوگیا۔ میرا ذاتی حیثیت میں کون سا گناہ تھا جو میرے بچے میری قوم کے معصوم بچے اس کی حکمرانی کے زیر سایہ رہے؟
کچھ حدود وقیود معاشرے طے کرتے ہیں۔ اور کچھ حدود وقیود دین کی طرف سے ہیں۔ جو بھی اپنی حدود سے باہر نکلے گا۔ وہ صرف خود کو نہیں دوسروں کو بھی نقصان پہنچانے گا۔۔ بنی اسرائیل کی روایات کے مطابق حضرت موسیؑ کو اللہ تعالیٰ سے کلام کا شرف حاصل تھا۔ ایک مرتبہ انھوں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا یا اللہ!گناہ تو چند لوگ کرتے ہیں۔ عذاب سب پر کیوں اتا ہے؟
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کل اپنی ٹانگ پر شہد لگا کر آنا۔ حضرت موسیؑ جب شہد لگا کر آے تو اس ٹانگ پر چیونٹیاں رینگنا شروع ہوگئیں۔ ایک چیونٹی نے اپ کو زور سے کاٹا۔ حضرت موسیؑ نے بے اختیار اپنا ہاتھ ٹانگ پر جب مارا تو بہت سی چیونٹیاں مر گئیں۔ اللہ تعالیٰ نے سوال کیا اے موسی کاٹا تو ایک چیونٹی نے تھا۔ ماری سب کیوں گئیں؟ حضرت موسیؑ بے اختیار سجدے میں گر گئے اور بولے اللہ تعالٰی تیری حکمت تو ہی جانے۔
میں نہیں جانتی کون سیاستدان کتنا پاک اور نیک ہے۔ میں صرف اپنی عقل کے مطابق سیدھی بات کروں گی۔ جو دوسروں کا تماشا بناتا ہے وہ خود تماشا بن جاتا ہے۔ اور جس نے اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ دین کوذاتی اور دنیاوی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ آخرت کی پکڑ ایک طرف دنیا کی ذلت اس کا مقدر ہوگی۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کے گناہوں کو معاف کرےاور ہمارے پردے رکھے۔