Amli Musalman
عملی مسلمان
دین میں نت نئی تبدیلیاں یعنی بدعات ہمیشہ سے فتنوں کی صورت میں آتی رہی ہیں۔ دوسرے مذاہب کی طرح دین اسلام میں بھی چھیڑ چھاڑ کی کوشش اب تک کی جاتی ہے۔ مگر علماء اکرام، ںذرگان دین، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد سے دین اسلام کی حفاظت کے لئے برسرپیکار رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کی حفاظت فرمائے اور ان کی مدد فرمائے۔ آمین۔
میں نے شادی کے بعد عمرے کی سعادت حاصل کی۔ وہاں جا کر مجھے جس قدر اپنے اوپر شرمندگی ہوئی بیان سے باہر ہے۔ میں جو خود کو اعلیٰ تعلیم یافتہ سمجھتی تھی۔ اپنے نالج کے ذخیرے پر فخر کرتی تھی۔ کتابیں خرید اور پڑھ کر سمجھتی تھی کہ مجھے بہت کچھ معلوم ہے۔ عمرے کا طریقہ معلوم تھا اور نہ ہی مسنون دعاؤں کا پتا تھا۔ اس کے باوجود کہ بہت چھوٹی عمر سے نماز کی پابندگی تھی۔ مگر معلوم ہی نہیں کہ یہ ٹکریں کیوں ماری جا رہی ہیں؟ نماز کا طریقہ تو معلوم مگر یہ نہیں معلوم کہ پڑھا کیا جا رہا ہے۔ وہ وقت تو گزر گیا۔ دعاؤں والی کتاب ہاتھ میں پکڑ کر عمرہ ادا ہوگیا۔ اللہ کی ذات سے قبول ہونے کی بھی امید لگا لی۔ لیکن دل کی شرمندگی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔
زیرو پوائنٹ جاوید چوہدری کی کتابوں کا ایک سلسلہ ہے اور میں باقاعدگی سے یہ کتاب خریدتی ہوں۔ سیاسی نالج ایک طرف ان کالمز میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی ایسی بات ضرور ہوتی ہے۔ جسے میں یوں پکڑتی ہوں کہ یہ تو میرے لئے کہا گیا ہے۔ یہ یاد نہیں کون سا کالم تھا۔ زیرو پوائنٹ کا کون سا نمبر تھا صرف لب لباب یاد رہ گیا کہ ہماری زندگی، ہمارے والدین سے بہتر ہوتی ہے اور ہماری اگلی نسل کی زندگی ہم سے بہتر ہوگی۔ کتاب کا ہر قاری بات کو اپنے طریقے سے سمجھ کر استعمال کرتا ہے۔
میں نے بھی اس بات کو اس طریقے سے استعمال کیا کہ میں خود بھی اپنے نبی ﷺ کی سنت کے طریقے سیکھوں گی اور اپنی آئندہ نسل کو سکھاؤں گی۔ یہ کام اتنا مشکل تو ثابت نہیں ہوا لیکن قدم قدم پر شرمندگی محسوس ہوتی۔ اقبال اور غالب کے 100 اشعار مثنوی مرثیہ پر علم جھاڑنے والی کو یہ معلوم ہی نہیں کہ روزمرہ کی دعائیں کیا ہے؟ واش روم مینرز گھر میں داخل ہونے اور کھانے کے مینرز معلوم ہیں۔ مگر ان کے ساتھ جو دعائیں پڑھنی ہیں وہ معلوم نہیں۔ اور ان دعاؤں کا حکم کیوں دیا گیا ہے۔ وجہ بھی معلوم نہیں۔
ہر رمضان میں باقی بہنوں کے ساتھ ریس لگا کر قرآن پڑھا جا رہا ہے اور کیا پڑھا جا رہا ہے معلوم نہیں۔ جب اپنے اردگرد نظر دوڑائی تو ہر طرف یہ ہی حال۔ میری دیورانی کے بہنوئی صاحب جو اپنی بہتر جاب کی وجہ سے پورے خاندان میں اعلیٰ مقام کے حامل سمجھے جاتے تھے ہم سے ملنے آۓ اور بڑی سنجیدگی سے سوال کیا۔ یہ عمرہ حج کو کہتے ہیں اور قرعہ اندازی میں نام نکلتا ہے کیا؟
والدین اگر جہان فانی سے کوچ کر جائیں تو نہلانے والی عورت یا مرد کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ کسی کو غسل کا طریقہ تو دور کی بات مسنون دعاؤں کا بھی نہیں پتا۔ قبر میں اپنے پیاروں کو اتارتے وقت کیا پڑھنا ہے یہ بھی نہیں معلوم۔ ماشاءاللہ، جزاک اللہ کی بجائے۔ تھینکس اور واؤ۔ ماں باب بڑے فخر سے سکھا رہے ہیں۔ اسلام و علیکم کی جگہ گڈ مارننگ نے لے لی ہے۔ سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر اپنے بچے کو قرآن پڑھانے کے لئے قاری کا محتاج ہے۔
اس قاری کے ممکنہ جنسی حملوں سے بچوں کو بچانے کے لئے کمروں میں کیمرے بھی لگائے جا رہے ہیں۔ کسی عزیز کی فوتگی پر میرے بیٹے نے سوال کیا اماں جانی دفناتے کیسے ہیں؟ میں نے اسے مختصر بتایا تو چند خواتین بولیں ہاے ہاے بچوں سے کیسی باتیں کر رہی ہو؟ میں نے مسکرا کر جواب دیا دراصل میں چاہتی ہوں کہ جب میں مروں تو میرے بچوں کو پتا ہو کہ ماں کو دفنانے کا طریقہ کیا ہے؟ اور اپنی ماں کی نماز جنازہ وہ خود پڑھائیں۔
میں کوئی عالمہ نہیں ہوں۔ نہ ہی تنگ نظر ہوں۔ زندگی میں اپنی لمٹس کے اندر ہر چیز سے لطف بھی اٹھاتی ہوں۔ اس کالم کا صرف یہ مقصد تھا کہ اپنے دین کی بےحد بنیادی باتیں خود بھی معلوم کریں اور اپنے بچوں کو خود سب کچھ سکھائیں۔ دنیا آپ کے بعد بھی چلتی رہے گی۔ لیکن قبر کی تنہائی میں کام، شہرت، پیسہ نہیں صرف خسارے یاد آئیں گے۔
اگر کسی بات سے کوئی دل ازاری یا اختلاف ہے تو پیشگی معذرت۔ تنقید کی منتظر رہوں گی۔