Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saadia Bashir
  4. Saat Phere Aur Aathwa Convocation

Saat Phere Aur Aathwa Convocation

سات پھیرے اور آٹھواں کانووکیشن

19 اکتوبر 2022ء بروز بدھ گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین گلبرگ لاہور نے آٹھویں کانووکیشن کا انعقاد کیا۔ جس میں بی ایس سیشن 2017 تا 2022 آرٹس اور سائنس کے 11 شعبوں کی 454 طالبات نے ڈگریاں حاصل کیں۔ ڈپٹی کمشنر لاہور محمد علی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ محمد علی صاحب کو ڈیپارٹمنٹ اور شعبہ کی تعریف و تفریق آتی ہے اور وہ موقع پر ہی اس کی نشان دہی بھی کرتے پائے گئے۔ اگر ایسے ہی وہ اپنے علاقے میں چھوٹی چھوٹی اغلاط کی نشان دہی جاری رکھیں تو بہت سے مسائل کا قبلہ درست ہونے میں کوئی امر مانع نہیں ہو سکتا۔

کانووکیشن کی تقریب کے مہمانان اعزاز اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن مس سونیا صدف اور ڈائریکٹر کالجز لاہور ڈویژن شہزاد منور چوہدری تھے۔ اسٹیج پر وائس پرنسپل ڈاکٹر شگفتہ گلریز اور کنٹرولر بی ایس امتحانات مسز انیلہ الطاف بھی موجود تھیں۔ ہر پروگرام کی طرح اسٹیج کی سجاوٹ شعبہ فائن آرٹس کے سپرد تھی۔ بڑی تصدیق کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ ایسی دیدہ زیب تزئین میں گلبرگ کالج برائے خواتین کا کوئی مقابلہ نہیں۔ مہمانان گرامی میں مختلف کالجز کی پرنسپلز اور ایوارڈ یافتگان کے والدین بھی شامل تھے۔ تقریب کی میزبانی کے فرائض ڈاکٹر سمن امتیاز اور مسز صوفیہ ہمایوں نے ادا کیے۔

خواتین اور وہ بھی گلبرگ کالج کی، بلاشبہ تارے نہیں، پر نور ستارے زمین پر اتر آئے تھے۔ یونیورسٹی میں مجموعی طور پر پوزیشن ہولڈرز کو 3 گولڈ میڈل، 2 سلور میڈل اور 7 میرٹ سرٹیفکیٹس، 36 رول آف آنرز کے علاوہ ڈیپارٹمنٹ پوزیشن ہولڈرز کو سونے، چاندی اور کانسی کے تمغوں سے نوازا گیا اور ہم نصابی سرگرمیوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی طالبات کو بھی خصوصی انعامات سے نوازا گیا۔۔ پرنسپل ڈاکٹر نگہت ظفر نے بہت خوبصورت ہی اور معتبر انداز میں کانووکیشن کی رپورٹ پیش کی۔

پرنسپل ڈاکٹر نگہت ظفر نے بتایا کہ طالبات کی یونیورسٹی سطح پر غیر معمولی کارکرگی کالج ھذا کے لیے فخر و انسباط کا باعث ہے۔ کالج کے لیے "سپیشل ایوارڈ " اساتذہ کی غیر مشروط محبت اور اپنائیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جس کے ساتھ تعلیم کے شعبہ میں آئیندہ در پیش چیلنجز کا سامنا بھی اسی دانش مندی اور تدبر سے کیا جائے گا جو گلبرگ کالج کا خاصا ہے۔

پرنسپل صاحبہ نے بتایا کہ اساتذہ کی تحقیقی کاوشیں قومی و بین الاقوامی سطح پر شائع ہو چکی ہیں۔ پی ایچ ڈی اساتذہ کے منظور شدہ تحقیقی منصوبے اور مکالماتی دلائل اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ ہمارے اساتذہ کسی جامعہ کے لیے بھی باعث فخر ہیں۔ پرنسپل ڈاکٹر نگہت ظفر کی بات کی تصدیق کا اندازہ یوں بھی ہوتا ہے کہ ان صلاحیتوں کا اعتراف ایک موقع پر وی سی لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی ڈاکٹر بشری مرزا بھی کر چکی ہیں۔ اگرچہ کانووکیشن کی رپورٹ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں شائع کی گئی ہے۔ تاہم ڈاکٹر نگہت نے اردو زبان کا انتخاب کیا جس کو مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر محمد علی نے خصوصی طور پر ذکر کیا اور پرنسپل ڈاکٹر نگہت ظفر کی نستعلیق اردو کی تعریف بھی کی۔

اپنے لیے طویل انتظار میں کھڑے اعلی تعلیم یافتہ اساتذہ کا دل خوش کرنے کے لیے اور ان کی تربیت کی عکاس انعامات وصول کرتی طالبات کو بھی تحسین و مبارک باد دی۔ اس تقریب کی خصوصی بات پرنسپل ڈاکٹر نگہت ظفر کی عالی ظرفی ہے۔ ہمہ وقت کالج کے چپہ چپہ کی نگرانی اور ملازمین کو ہدایات دیتی ڈاکٹر صاحبہ کشادہ دلی سے ہر موقع پر اپنے سٹاف کو کریڈٹ دیتی دکھائی دیتی ہیں۔ یہ ظرف ان کی ہی خصوصیت ہے۔ در حقیقت یہ پروگرام پیاری پرنسپل صاحبہ کے نام رہا۔ اک ذرا تذکرہ گائیڈز اور ان طالبات کا جو ڈسپلن اور مہمانوں کے استتقبال پر مامور تھیں اور انتہائی ذمہ داری سے تمام وقت موجود رہیں۔ ان کے لیے اسناد اور میڈلز کی وصولی بہت دل کش اور خوب صورت منظر تھا۔

طالبات نے بتایا کہ وہ میڈلز حاصل کرنے کی خواہاں ہیں اور اس کے لیے محنت کریں گی۔ سال میں دو بار کانووکیشن منعقد کروانے سے گلبرگ کالج کو آدھی یونیورسٹی کا درجہ تو مل ہی چکا ہے۔ پندرہ سے زائد متحرک شعبہ جات کے ساتھ تعلیمی و ہم نصابی میدان میں کامیابی کے رنگا رنگ جھنڈے گاڑتے گلبرگ کالج کی وزیر تعلیم سے درخواست ہے کہ مکمل درجہ بندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے۔

شنید ہے کہ نئی یونیورسٹیاں بنانے کے جو ٹوکن بانٹے گئے تھے ان میں گلبرگ کالج برائے خواتین کی پرچی بھی تھی۔ تعلیمی و ہم نصابی سرگرمیوں میں اساتذہ و طالبات کی شاندار کامیابیوں نے گلبرگ کالج برائے خواتین لاہور کو ایسا چاند بنا رکھا ہے جس پر تھوکنے کے لیے علاقے کا کوڑا کرکٹ باقاعدگی سے بیرونی دیوار کے ساتھ اور سامنے رکھا جاتا ہے۔ بار بار گزارشات کے باوجود بھی ارباب اختیار یقینا" اساتذہ سے بھی بے اختیار رہے ہوں گے۔ یونہی تو کوئی بے وفا نہیں ہو سکتا۔ اور پھر صفائی تو بنیادی مسئلہ ہے۔

وزیر تعلیم سے درخواست ہے کہ کالج کے ساتھ منسلک پارک جو کوڑا کرکٹ پھینکنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ کالج میں شامل کیے جائیں اور گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین لاہور کے لیے یونیورسٹی کا بورڈ منظور کیا جائے۔ سات پھیروں اور آٹھویں کانووکیشن کے بعد یہ انعام تو بنتا ہی ہے۔

Check Also

Riyasat Ba Muqabla Imran Khan Aur Do Number Inqelabi

By Nusrat Javed