Hum Ko Sayyan Ji Maaf Karna
ہم کو سیاں جی معاف کرنا
آپ کو کس نام سے پکاریں سمجھ سے باہر ہے۔ لیکن معافی تو بنتی ہے اب آپ سے معافی نہ مانگیں گے تو بھلا کیسے زندہ رہ سکیں گے۔ ویسے تو ہم نے آج تک ان شہیدوں اور زندہ درگور ہونے والے اجداد سے بھی کبھی معافی طلب نہیں کی۔ وہ نادان جو چند کلیوں کو گلستان سمجھ بیٹھے تھے۔ اچھا ہوا چلے گئے ورنہ آزاد پاکستان کی یہ تعبیر دیکھ کر ہی پلٹ جاتے۔
اصل گل تو آپ نے کھلائے ہیں کہ حکومتی وزرا بھی بھیگی بلی بنے من من کر کے پریس کانفرس کے نام پر صفائیاں دے رہے ہیں۔ آپ کے وزیروں کو تو خیر کچھ علم تھا ہی نہیں کہ کارکردگی کسے کہتے ہیں۔ لیکن آپ کے تھپڑ سے کارکردگی دکھانے والے بھی حافظہ کی کمزوری کا شکار ہیں۔ دیگر مردانہ و زنانہ کم زوریوں کا ہمیں کیا، اشتہار چھاپنے والے حکیموں تک کو کچھ علم نہیں۔
اخلاقی کم زوری کا تو ہم نے نام تک نہیں سنا ہمیں معاف کر دیجیے ہمیں زندگی بھر کبھی اتنے قیمتی تحائف نہیں ملے اسی لیے ہم حسد کے ماروں نے آپ کے تحائف کو گندی نظر سے دیکھا۔ یہ تو شکر ہے آپ "عاملین" کے گھیرے میں ہیں، سو ہر طرح سے محفوظ ہیں۔ بڑے تیز ہیں آپ، بتاتے نہیں لیکن یہ بندش آپ نے قوم کے دماغوں پر بھی لگوائی ہوئی ہے۔
تبھی اتنے دولے شاہ کے چوہے وجود میں آئے ہیں۔ اب تو اس غبی پن کا علاج بھی ممکن نہیں۔ ہم تو آپ کی للکار سن کر ہر بار آرام سے دوسرا گال پیش کرتے رہے ہیں، اب کیا آپ ہمیں مار ہی دیں گے۔ سیاں جی، آپ نے ہم نادانوں کو جنت کمانے کا اتنا آسان طریقہ بتایا ہے کہ گھر گھر میں جنت کی سبیلیں لگ گئی ہیں۔ اور باقاعدہ لسٹیں تیار ہو رہی ہیں کہ فرشتے کن باتوں پر سوال کریں گے۔
پتہ نہیں فرشتوں کو ملازمت کی اس تبدیلی بارے کوئی نوٹیفکیشن بھی ملا ہے یا ہم ہی دیوانے ہوئے جا رہے ہیں۔ ہم نادان سمجھے ہی نہیں کہ آپ کی دشنام گوئی، آئین شکنی اور بار بار وعدہ خلافی ہی اصل جنت ہے۔ ہم تو ماتھا ٹیکتے رہے اور آپ بھاشن پہ بھاشن دے کر دین کی نئی تشریح پختہ کرتے رہے۔ ہم کم زور بصارت والے بھگتوں کے صوفی رقص کو ناچ گانا سمجھ کر پاپ کماتے رہے۔
تف ہے ہم پر ہم اداروں بارے آپ کی ہرزہ سرائی پر تشویش زدہ رہے۔ اتنے تشویش زدہ کہ امپورٹڈ لگنے لگے۔ پتہ چلا یہ بھی کوئی stunt تھا۔ آپ تو ایسے کاری گر ہیں کہ مولوی کے ہاتھ سے بھی جنت چھین لی۔ مولوی اپنی دکان بند ہونے پر حیرت زدہ ہیں مہاراج آپ کی حکمت عملی دجال سے بھی شاندار رہی۔ آپ نے تو جہاد اور آزاد پاکستان کے معانی ایسے بدلے کہ بڑے بڑے سورما چت ہو گئے۔
یوں چت بھی آپ کی ہوئی اور پٹ بھی آپ کی ہوئی۔ آپ کا طلسم اور دھرنے اس وقت ہوتے تو مشرقی پاکستان بھلا کیوں ٹوٹتا۔ ابھی بھی یہ سب تفریق نظروں کا ہی دھوکا ہے۔ آپ نے فضا صاف کرنے کے لیے آگ لگوائی اور کم علم سونامی ٹری سکینڈل چلاتے رہے۔ آپ کے وزیر تعلیم کی وعدہ خلافی بھی نظروں کا ہی دھوکا تھا۔ وعدہ کر کے مکر جانا تو ان کے لیڈر کا شیوہ ہے۔ سو وہ تو پیروکار ہیں۔
ہم ہی بدھو ہیں جو اغیار کے دھوکے سمجھ کر اپنوں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔ ہم قرض لے کر زندگی گھسیٹنے والے کیا سمجھیں کہ ہر طرف سے ڈالر بتاشوں کی طرح کیسے برستے ہیں۔ اسی لیے ہم جل بھن کر مختلف القابات سے پکارنے لگتے ہیں۔ لیکن چاند پر تھوکا ہر بار منہ پہ ہی آجاتا ہے۔ اسی لیے سب کے چہرے بگڑ گئے ہیں۔ جسے دانش ور غربت و مہنگائی کا نام دیتے ہیں۔
اتنی کم اجرت، جس میں پاؤں ڈھانپیں تو سر کھل جائے، پانے والے بھلا کس حق سے حساب مانگتے ہیں۔ ان کو کیڑے پڑیں جو صاحب بہادر سے حساب مانگتے ہیں اور الزام تراشی کرتے ہیں۔ اتنے بڑے ملک کے عجیب و غریب مسائل نپٹانے والوں کو حساب کتاب کہاں یاد رہ سکتا ہے۔ اربوں کھربوں ایسے ہی کہیں خرچ ہو گئے ہوں گے۔ ہم تو ہر بار اسی عطار کے لڑکے سے دوا پاتے ہیں۔ جس کے سبب ضعف تعبیر کا مرض لاحق ہے۔
آپ کے پاس کون سی گیدڑ سنگھی ہے۔ جو محبوب مچھلی کی طرح تڑپنے لگتا ہے۔ قوم کے ناکام عاشقوں کو بھی اس کی دھونی دلا دیجیے۔ بہت سوں کا بھلا ہو گا۔ اور یہ بھی بتائیے گا کہ آپ اپنے کتے کو ٹامی کیسے بناتے ہیں۔ آپ ہر بار نئے ماسک کے ساتھ ہمارے خواب نوچتے ہیں اور ہم عزت نفس تیاگ کر محبوب کی پکار پر اپنی جھولی کے چھید چھپائے کبھی۔
قرض اتارو ملک سنوارو" کبھی اسپتال، کبھی ڈیم، کبھی سرخ نشان کی سطح بلند کو قبولتے ہوئے اپنے لہو سے دیپ جلائے جاتے ہیں۔ آپ سے بس ایک شکایت ہے۔ ایسی پکچرز کیوں بناتے ہیں، جن کا خلاصہ ہی نہیں اور جو سینما گھروں میں لگتے ہی بری طرح پٹ جائیں۔ پچھتر سالوں سے خون نکال کر گھٹیا پارہ بھرنے کا ایسے شوق نے زندہ زومبیز کی کیسی افزائش کی ہے کہ پتہ ہی نہیں چلتا۔
کہ تسبیح پکڑے شیطان کے چیلے ہی جنت کی اسناد جاری کرتے ہیں۔ حلال رستے پر جنت کا سراغ تک نہیں مل سکتا۔ بھلا ہو آپ کا کبھی بھی بد دل نہیں ہوتے۔ پچھتر سالوں سے جھوٹ کہہ کر ہمیں لاجواب کرتے آئے ہیں اور ہم سچ بول کر ہارتے رہیں گے۔ آپ ڈگڈگی بجائیں ہم ناچتے رہیں گے۔