Asatza Ki Tankhwah Ka Masla
اساتذہ کی تنخواہ کا مسئلہ
اساتذہ جو کہ وطنِ عزیز کی ریڑھ کی ہڈی ہیں کسی بھی قوم کی معمار کی ذمہ داری استاد پر ہی عائد ہوتی ہے۔ اگر آج ہم اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے میں کامیاب ہوئے ہیں تو یہ سب صرف اور صرف ہمارے اساتذہ کی محنت اور لگن کا ہی ثمر ہے، لیکن بد قسمتی سے ان سب کے بعد بھی وطنِ عزیز میں ایک استاد کو وہ عزت اور مقام حاصل نہیں جس کا وہ حقدار ہے۔
حالیہ دنوں میں عالمی وباء نے جہاں سب کو متاثر کیا ہے وہاں سب سے زیادہ اساتذہ کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ جیسا کہ ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ اساتذہ بہت ہی کم تنخواہ پر ہمارے مستقبل کے چراغوں کو انتہائی سخت محنت اور لگن سے تعلیم جیسے زیور سے روشناس کر رہے ہیں، ان سب کے باوجود بھی ہمارے اساتذہ بہت سے مسائل سے دو چار ہیں جن میں اول یہ ہے کہ وہ اپنی تنخواہ سے محروم ہیں۔ وطنِ عزیز کے بیشتر نجی تعلیمی اداروں میں اساتذہ سخت محنت کے بعد بھی اپنی حق کی کمائی سے محروم ہیں یا پھر انہیں حد سے زیادہ کم تنخواہ دے کر انکی حق تلفی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے اساتذہ کا ذہنی سکون برباد ہو کر رہے گیا ہے۔
موجودہ دور میں جہاں تمام مسائل کے حق میں بولنے کے پلیٹ فارم موجود ہیں، وہاں استاد جیسی نعمت کے لئے ایسا کوئی خاص پلیٹ فارم نہیں جہاں اساتذہ نجی اداروں کی طرف سے اپنے اوپر ہونے والی ناانصافیوں کے لئے آواز بلند کر سکیں جس کا بخوبی فائدہ اٹھاتے ہوئے استاد پر ظلم ہوتا رہا ہے۔
نجی اسکولوں کے اساتذہ کے مسائل دن با دن گمبھیر صورت اختیار کرتے جارہے ہیں اور اگر حکومت کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور بر وقت مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر اقدامات نہیں کئے گئے تو ہمارا تعلیمی نظام خستہ حالی کا شکار ہوجاۓ گا اور وطنِ عزیز ایک اچھے اور ہنر مند اساتذہ سے محروم ہو جائے گا۔
میری حکومت وقت سے یہ گذارش ہے کہ اساتذہ کو درپیش مسائل کا جائزہ لے اور فوری طور پر ان کے مسائل کو حل کرے تاکہ اساتذہ سکون کا سانس لیں اور ساتھ ہی ان نجی تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے جو اساتذہ کو ان کے حق سے محروم رکھتے ہیں تا کہ وطنِ عزیز کے اساتذہ اپنی محنت اور لگن سے وطن عزیز کے مستقبل کے چراغوں کو تعلیم جیسے زیور سے مالا مال کر سکیں۔