Friday, 25 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Ahmad Qazi
  4. Khulasa e Quran, Chothi Nimaz e Taraweeh

Khulasa e Quran, Chothi Nimaz e Taraweeh

خلاصہِ قرآن، چوتھی نمازِ تراویح

چوتھی تراویح کا آغاز سورۃ النساء کی ابتدا سے لیکر پانچویں پارے کے مکمل تک ہے۔ اس سورت کا ترتیبِ توفیقی کے لحاظ سے چوتھا (4) اور ترتیبِ نزولی کے لحاظ سے بانواں (92) نمبر ہے۔ سورۃ النساء مدینہ میں نازل ہوئی اور یہ 24 رکوعات اور 176 آیات پر مشتمل ہے اکثر حصہ جنگِ بدرکے بعد نازل ہوا۔ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب ایک نئی ریاست اور اسلامی معاشرہ کی بنیاد رکھی جا رہی تھی۔ اسی لیے اس سورت میں باکثرت احکامات عورتوں اور مستحکم گھریلو وخاندانی زندگی کے متعلق ہیں جس میں عورت کا بنیادی اور اہم کردار ہوتاہے۔

عربی میں "نساء"عورت کو کہتے ہیں اسی نسبت سے سورت کا نام سورۃ النساء ہے۔ سورت کے شروع میں تمام بنی آدم کو مخاطب کرکے انسان کی پیدائش کے حوالے سے قدتِ الہیہ کی عظمت کا بیان ہے کہ رب نے حضرت آدمؑ کو بغیر ماں باپ کے پیدا فرماکر انہی میں سے اماں حواؑ کو پیدا فرمایا۔ آدم و حوا کا جوڑا بنایا اور اسکے بعد ان سے بہت زیاہ مرد و عورت پھیلا دیے اور تخلیقِ انسانی کا عمل ایک مرد اور ایک عورت سے شروع ہوگیا اور پھر مختلف خاندان اور قبائل بن گئے مگر سب ایک ماں اور ایک باپ کی ہی اولاد ہیں۔

لوگوں کو تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کے ساتھ یتیموں کی کفالت اور ان کے مالوں کی دیانتداری سے حفاظت کا حکم دیا گیا۔ آزاد، عاقل بالغ اور عدل و انصاف کرنے والے مرد وں کو چار تک بیویاں رکھنے کی اجازت دی گئی اور عورتوں کو مہر کا مستحق بنایا گیا۔ عورتوں کو ہی اختیار دیا گیا کہ وہ شوہروں کو مہر ہبہ کریں یا بخش دیں مگر مردوں کو انہیں اس پر مجبور کرنے سے منع کیا اور خوشی خوشی مہر ادا کرنے کی تلقین کی گئی۔

آیت نمبر 11 سے 14 تک میراث کے مسائل و احکام کا تفصیلی بیان ہے۔ وارثت کی تقسیم سے پہلے میت کے قرض کی ادائیگی اور وصیت پر عمل کرنے، ترکہ کو بمطابق متعین حصہ ماں باپ، بیٹابیٹی، خاوند بیوی میں تقسیم کرنے اور اس میں سے یتیموں اور مسکینوں کو بھی دینے کا بیان ہے۔ یتیموں کے مال ناحق کھانے والوں کے بارے بیان کیا گیا کہ وہ اپنے پیٹ میں نری آگ بھرتے ہیں۔ یہ احکاماتِ اللہ کی حدیں ہیں جو ان کی پاسداری کرے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو انکی خلاف ورزی کرے گا تو اسے جہنم کا ذلت آمیز عذاب دیا جائے گا۔ رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا کہ سات گناہ بہت سخت ہیں جو آدمی کو ہلاک کر دیتے ہیں جن میں شرک کرنا، جادو کرنا، جہاد سے بھاگنا، کسی کا ناحق قتل کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا اور پاکدامن عورت پر تہمت لگانا۔

اگرکوئی عورت بدکاری و فحاشی کرے تو چار مسلمان عاقل و بالغ مردوں کو گواہ بناؤ اور اگر گناہ ثابت ہو جائے تو انہیں گھروں میں بند کر دو تاکہ وہ بدکاری نہ کرسکیں یا حد مقرر ہوجائے یا توبہ و نکاح کی توفیق نصیب ہو۔ تم میں سے جو مرد عورت ایسا کام کرے اسے ایذا دو (زنا کی سزا پہلے ایذا مقرر کی گئی پھر حبس، پھر کوڑے مارنا یا سنگسار) جب تک وہ سچی توبہ (دوبارہ کبھی بھی گناہ کی طرف نہ پلٹیں) نہ کرلیں کیونکہ اللہ بڑی توبہ قبول کرنے والا ہے۔

اگلی آیات میں عزیز و اقارب کی عورتوں کے زبردستی وارث بننے اور عورت کی طلاق کو بجا معلق رکھنے کی ممانعت فرمائی گئی۔ مردوں کو بتلایا گیا کہ عورت کی بدخلقی اور بدصورتی پر صبر کرو، جدائی نہ چاہو، اچھا برتاؤ رکھو اور اگر تم ایک کو چھوڑ کر دوسری چاہو تو ان کے مہر اور جو مال تم انہیں دے چکے اس میں سے جھوٹ باندھ کر کچھ واپس نہ لو(خلوتِ صحیحہ سے مہر مؤکد ہو جاتا ہے)۔ اسی طرح زمانہ جاہلیت کے رواج یعنی باپ دادا کی منکوحہ سے نکاح کرنے کو بے حیائی اور غضب کا کام قرار دیاگیا۔ پھر ان تین قسم کی خواتین کا ذکر آیا جن سے نکاح حرام ہے مثلاََ محرماتِ نسبیہ (ماں، بہن، بیٹی، خالہ، پھوپھی وغیرہ)، محرماتِ رضاعیہ (دودھ پلانے والی عورت اور اسکی بیٹی) اور محرماتِ مصاہرت (سسرالی رشتہ، ساس)۔

پانچویں پارے کے آغاز میں ان عورتوں کا ذکر فرمایا گیا جن سے مہر مقرر کرکے اور تحریری دستاویز کے ساتھ نکاح جائز ہے جس سے مقصود نسلِ انسانی کی بقا اور حصولِ اولاد ہے۔ ان میں سے بھی کچھ عورتیں ایسی ہیں جن سے نکاح جائز نہیں مثلاََ وہ عورت جو کسی مرد کے نکاح یا عدت میں ہو، چار عورتوں کے بیک وقت نکاح میں ہوتے ہوئے پانچویں کے ساتھ، تین طلاق دینے کے بعد بغیر حلالہ کے اسی عورت سے نکاح (اگر یہ رکاوٹیں ختم ہوجائیں تو ان سب سے نکاح جائزہے)۔

اُلرجالُ قَوٰمُونَ عَلَی النساء کہہ کر مردکو گھر کا سربراہ، نگہبان اور حاکم بنایا گیا تاکہ گھر و خاندان کا نظام درست طریق پر چل سکے۔ عورت کے لیے ضروری قرار دیا گیا کہ وہ شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کرے اور اسکی غیر موجودگی میں اپنے نفس اور مال کی حفاظت کرے تو وہی نیک بیوی ہے۔ شوہر کی نافرمان عورتوں کو وعظ و نصیحت سے سمجھاؤ اگر نہ سمجھیں تو بستر الگ کر لو، پھر بھی باز نہ آئیں تو ہلکی پھلکی مار(چہرے اور نازک اعضاء کے علاوہ) کی اجازت ہے۔ ان طریقوں سے معاملات بہتر ہو جائیں تو اچھی بات ہے وگرنہ خاندان کے دو بڑوں کو منصف بنا کر فیصلہ کیا جائے۔ اسکے علاوہ نظامِ زندگی کو احسن طریقے پر چلانے کے لیے اصول مرتب کئے گئے کہ باہمی خیرخواہی، ایکدوسرے سے رحمدلی و بھلائی کرو، امانت و دیانت اپناؤ، بخیلی اور ریاکاری سے بچتے رہو۔

حرمتِ شراب کے ضمن میں فرمایا گیا کہ نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ بلکہ نماز کے لیے پاک صاف ہو کر جاؤ جس کے لیے تیمم کے مسائل بھی پیش کئے گئے۔ یہودیوں کے بارے میں آیا کہ وہ ارشاداتِ خداوندی کو اپنی جگہ سے پھیرتے ہیں اور حضورﷺ کو بلاتے وقت "راعنا"کہتے ہیں جبکہ انکو "انظرنا" ہم پر نظر فرمائیں کہنا چاہیے۔ امانت کو اسکے اہل تک پہنچانے، اللہ، رسول اللہ اور اولی الامر کے اطاعت کی تلقین فرمائی گئی۔ منافقین رسول اللہ کے پاس آ کر اللہ کی قسم کھاتے ہیں مگر اصل میں لوگوں کو ورغلاتے ہیں اس لیے مستحقِ عذاب ہیں۔ اگر کوئی بندہ معصیت و نافرمانی کرلے اور پھر نادم ہو کر آقا ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو، اللہ سے معافی چاہیں اور رسول انکی شفاعت فرمائیں تو ضرور اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔ حضورﷺکے فیصلے اور حکم کو صدقِ دل سے مانیں، ایمان پر جمے رہیں تو انکو انبیاء، صدیق، شہید اورنیک لوگوں کا ساتھ ملے گااور یہ ان پر اللہ کا فضل ہے کہ وہ پاکیزہ لوگوں کے ساتھی بنے ہیں۔

غلبہِ اسلام کے لیے اپنی جان ومال سے جہاد کرنا بارے حکم دیا گیا اور منافقین چالوں اور سازشوں پر چُکنا رہنے کا کہا گیا۔ موت کے برحق ہونے بارے بتایا گیا کہ تم جہاں بھی ہو گے (مضبوط قلعوں میں بھی) تو موت آ کر رہے گی۔ اچھے کام کرو، نماز قائم کرو اور دنیا طلب نہ کرو کیونکہ دنیا کا برتنا بہت ہی تھوڑا ہے اور آخرت ہی اصلی ٹھکانہ ہے۔

اگلی آیات میں معاشرتی آداب سکھائے گئے، بری اور اچھی سفارش بارے بتایا گیا۔ ایک دوسرے کو سلام اور جواب کے بہترین الفاظ سکھائے گئے۔ مدینہ منورہ میں مسلمان منافقین کیوجہ سے پریشان تھے اور انکے بارے حتمی فیصلہ نہ کر پاتے تھے، منافقین کی ایک جماعت رسول اللہ کے ساتھ جہاد میں شامل ہونے سے رک گئی، صحابہ انکو قتل پر مُصر تھے مگر بعض اس سے انکاری تھے جس پر آیت نمبر 88 نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا کہ ان کے ساتھ دوستی نہ کرو انکو قتل کرو جہاں پاؤ۔

سورۃالنساء کی آیات92 اور 93 میں قتلِ خطا اور قتل عمد (جان بوجھ کر)کا بیان ہے۔ قتل عمدکی سزا کا بیان ہے کہ ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا، اس پر اللہ کی لعنت ہوگی اور اسے سخت عذاب میں رکھا جائے گا اور جو قتل کو حلال سمجھے تو ایسے شخص کا ایمان باقی نہیں رہتا جسکی وجہ سے وہ دائمی عذاب کا مستحق ہے۔ پھر جہاد کے بارے میں فرمایا کہ گھر بیٹھے رہنے اور اپنی جانوں اور مالوں سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ماسوائے عذرِ کے جیسے کہ بیماری، ناطاقتی، نابیینائی اور پیرانہ سالی۔

آیت نمبر 97 سے 100 تک ہجرت کا بیان ہے کہ جب ایک ایسے بستی میں دین پر عمل کرنا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں ہجرت فرض ہو جاتی ہے اور باوجود قدرت رکھتے ہوئے بھی ایسی جگہ سے ہجرت نہ کرے اور اُسی حالت میں مر جائے تو وہ ہمیشہ جنہم میں رہے گا اور ان کی کوئی حجت قبول نہ ہوگی۔ دورانِ سفر نمازِ قصر(فقہ حنفی میں فاصلہ 98 کلومیڑ ہے) اور صلوۃ الخوف دوران جنگ پڑھنے کا طریقہ بیان فرما کر یہ واضح کر دیاکہ نماز ہر حال میں فرض ہے۔

آیت نمبر 102 اس وقت نازل ہوئی جب مسلمان غزوہ ذات الرقاع میں نمازِ ظہر پڑھنے لگے تو کافروں نے کہا کہ ہمیں پہلے پتا ہوتا تو ہم ان پر حملہ کرکے انکو نیست و نابود کر دیتے۔ کفار نے پھر نمازِ عصر کے وقت حملے کا منصوبہ بنایا مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو اس منصوبے پر خبر دی اور صلوۃ الخوف پڑھنے کا طریقہ بتلایا۔ بعدِ نماز اور ہر حال میں ذکر اللہ کرنے کی تلقین کی اور اسکی کوئی حد مقرر نہیں فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے منافقین اور شرک کرنے والوں کے بارے میں فرمایا کہ وہ دور کی گمراہی میں پڑا اور مشرک شیطان کی پیروی کرتے ہیں ان سب کا ٹھکانا برا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس جومرد و عورت اچھے اور بھلے کام کرے تو وہ جنت میں ایسے باغوں میں رہیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔

خواتین کے مسائل اور حقوق کا بیان کرتے ہوئے ان کے ساتھ ظلم و ناانصافی سے منع فرمایا ہے۔ میاں بیوی کے درمیان اختلافات کی صورت میں خلع کا بیان بھی شامل ہے۔ پانچویں پارے کے آخری حصے میں ایمان والوں کو عدل و انصاف قائم کرنے اور سچی گواہی دینے کا حکم ہے۔ مسلمانوں کو کافروں سے دوستی کرنے سے منع کیا گیا اور کفارو منافقین کے لئے دردناک عذاب کی و عید سنائی گئی کہ وہ دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ساتھ ہے جنھوں نے توبہ کرکے اپنی اصلاح کی اور دینِ اسلام کو خالص اللہ کے لیے منتخب کیا اور اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے جس کا وہ انہیں خوب صلہ دے گا۔

Check Also

Nizami Street Baku (2)

By Ashfaq Inayat Kahlon