Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Ahmad Qazi
  4. Aaqa Ki Aamad Marhaba (8)

Aaqa Ki Aamad Marhaba (8)

آقا کی آمد مرحبا (8)

اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب محمد مصطفیﷺ کو بزمِ جہان میں نہ صرف شمعِ رُشد و ہدایت بنا کربھیجا بلکہ آپﷺ کو ظاہر و باطن کی لازوال رفعتیں، عظمتیں اور وسعتیں عطا فرمائیں۔ حضورﷺ امام الانبیاء اور خاتم الانیباء ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو منفرد شمائل و خائل عطا فرما کر آپ پربے مثل فضائل و کمالات تجلیاں فرمائیں جو باقی انبیاء و مرسلین اور مقربین ملائکہ (علیہ السلام) پر آپﷺ کی افضیلت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان تمام عناتیوں کی وجہ سے آقاﷺ کو اعلی و ارفع مقام ملا اور تمام عالم میں آپﷺ کو سرفراز فرمایا۔

آج تک ان تمام خصائص و شمائلِ نبوی کا کوئی احاطہ نہیں کر سکا اور نہ ہی کر سکے گا چاہے سارے درخت قلم بن جائیں اور تمام سمندر و دریا روشنائی کا کام دیں۔ یہ خصائص و شمائل میرے پیارے آقاﷺ کا معجزہ ہیں جن کا کسی اورکے حصہ میں آنا ناممکن ہے اور نہ ہی ان کو مکمل بیان کرنے کا کوئی حق ادا کر سکتاہے۔ تمام اوصافِ حمیدہ اور اخلاقِ حسنہ جو متفرق طور پر باقی انبیاء و رسل (علیہ السلام) میں موجود تھے وہ حضورﷺ کو عطا فرمائے گئے تاکہ آقاﷺکو سب سے افضل، اعلی اور بلندیِ شان والا مانا جائے اور کوئی بھی آپ کی مثل نہ ہو۔ پس آقاﷺ کی تعریف و توصیف کو اللہ تعالی کے سوا کوئی بھی بیان نہیں کر سکتا کیونکہ وہی ذات حقیقتِ نبوی سے پوری طرح واقف ہے۔

اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کی تخلیق سب سے پہلے فرمائی اور اسکے بعد کائنات، عالمِ کون و مکاں کواپنے حکم سے تخلیق فرمایا، ارشادِ ربانی ہے "وہی اول، وہی آخر، وہی ظاہر، وہی باطن اور وہی سب کچھ جانتا ہے (الحدید، 3)۔ مفسریں اکرام نے اس آیت کے بارے میں اللہ تعالی کی ذات و صفات کو بیان کیا ہے۔ شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ نے یہ پانچوں صفات کے بارے میں فرمایا کہ یہ حضورﷺ کے بارے میں بھی ہیں۔ اسی طرح آقاﷺ نے حضرت جابرؓسے فرمایا، "اے جابر: اولُ ماخَلَق اللہ نُوری یعنی اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے میرے نو رکو وجود بخشا ہے"۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو خاتم النبین کا اعزاز بخشا اور نبوت و رسالت کو آپ پر ختم فرما دی۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے، "محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے (الاحزاب، 04)"۔ اس لیے آقا ﷺ تخلیق میں سب سے پہلے اور بعثت میں سب سے آخر میں تشریف لائے۔

اللہ تعالیٰ نے نبی پاکﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا جس میں سارے انبیاء و مرسلین، مقرب ملائکہ، زمان و مکاں شامل ہیں۔ میرے آقا کا چاہنے والا خالق خود رب العالمین ہے اور اپنے محبوب کو رحمت اللعالمین جیسی خصوصیت عطا فرمائی۔ اس لیے فرمایا کہ ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رسول سب لوگوں کے لیے۔ حضورﷺ تمام مخلوق، انس و جن و ملائکہ، حیوانات و جمادات غرض کائنات کا ذرہ ذرہ دائرہِ رسالت اور احاطہِ نبوت میں داخل ہے۔ حضور نبی پاکﷺ نے فرمایا: "مجھے ازل سے ابد تک کی تمام مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجاگیا"۔ نبی پاک ﷺ کا دنیا میں مبعوث فرمانے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے تمام رسولوں سے عہد لے لیا کہ وہ سب آپ کی پیروی کرنے والے بن جائیں اور آپ تمام انبیاء کے نبی ہیں اور تمام انبیاء کی امتیں آپ کی امتی ہیں اور سب بروزِ قیامت حضورﷺ کے جھنڈتے تلے ہوں گے۔

حضورﷺ کے سمع و بصر کے خصائص و شمائلات کی اپنی ہی معجزانہ شان تھی۔ آپ نے فرمایا، "میں وہ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور وہ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے"۔ آپ دور و نزدیک کی آوازوں کو یکساں طور پر سن لیتے تھے، زمین پر بیٹھے آسمانوں کی چرچراہٹ بھی سن لیتے تھے۔ اسی طرے بنی خزاعہ نے تین دن کی مسافت سے آپ کو پکارا توآپ نے انکی فریا سن لی۔ میرے پیارے آقا ﷺ کی آواز مبارک کی شیرینی کیا سب سے بڑھ کر خوبرو، خوش گلو، خوش گفتار، خوش کلام اور اتنی مناسب تھی کہ مجلس میں بیٹھے لوگ یکساں طور پر بیانِ مقدس سن لیتے تھے۔ آپﷺ کی زبان اقدس وحی الہیہ کی ترجمان تھی اور اس دور میں عرب کے نامور اور فصاحت و بلاغت میں کمال رکھنے والے لوگ آپ کا کلام مبارک سن کر دنگ رہ جاتے ہیں۔

حضورﷺ سراپائے حسن و جمال اور ہر عیب و نقص سے پاک تھے اور آپ کو ایسا ہی پیدا کیا گیا جیسا آپ کو حسین و جمیل ہونا چاہییے تھا۔ آپ کے جسم اطہر کا رنگ گورا اور سپید تھا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ بدن مبارک چاندی سے ڈھال دیا گیا ہے۔ جسمِ مبارک نرم و نازک اور ایسا خوشبودار تھا کہ ایسی خوشبو کہیں اور نہ پائی جاتی تھی اور آقا جس راہ سے بھی گزر جاتے تو لوگ خوشبو سے اندازہ لگا لیتے تھے آقا کا گزر اس جگہ سے ہوا ہے۔ حضورﷺ کے جسم انور کا سایہ نہ تھا، سورج کی دھوپ اور چاند کی چاندنی میں سایہ ظاہر نہیں ہوتا تھا۔ آپﷺ کے دونوں شانوں کے بیچ مہر نبوت تھی جو سرخ ابھرا ہوا ایک غدود تھا۔ آقا کا چہرہِ انور چودھویں کے چاند سے بھی زیادہ حسین تھا جس کے آگے چاند حسن بھی ماند پڑجاتا تھا، علامہ اقبالؒ نے آقا ﷺ کے رخ انور کی نظافت و پارکیزگی کو اس طرح بیان کیا:

رخِ مصطفی ہے وہ آئینہ، کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ ہماری بزمِ خیال میں، نہ دوکانِ آئنیہ ساز میں

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam