Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Ahmad Qazi
  4. Aaqa Ki Aamad Marhaba (7)

Aaqa Ki Aamad Marhaba (7)

آقا کی آمد مرحبا (7)

جب ہم قرآن پاک کا بغور مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں حضور خاتم النبینﷺ کا مقام اور شانِ محبوبی اولین و آخرین میں سب سے اونچی نظر آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو سارے عالم میں سب سے افضل و ممتاز بناکر بے مثل و بے مثال بنا دیا۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کا مثل پیدا کیا ہی نہیں اور نہ ہی کبھی پیدا کرے گا۔ یہ بات بھی اٹل ہے کہ کوئی آنکھ آقاﷺ سے زیادہ حسن و جمال والا دیکھ ہی نہیں سکتی کیونکہ آپ سے افضل و اکمل پیدا ہی نہیں ہو سکتا اور آپ کو ہر عبیب و نقص سے پاک بنا کرحسن جمال کا پیکر بنا دیا۔

آپ کے خصائص کا ایک سب سے منفرد پہلو ہے کہ آپ سراپائے نور تھے اور آپ کا مبارک سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو نسبِ پاک اور خصائص مبارکہ میں افصلیت و اکملیت عطا کی اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے محبوب کو ایسے انداز میں مخاطب کیا ہے جو کسی اور نبی و رسول کے حصہ میں نہیں آیا۔ اللہ تعالی کی طرف سے اپنے محبوب کے لیے اسلوبِ واندازِ خطاب بھی منفرد و یگانہ رکھا ہے۔ قرآن و حدیث کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے آقاﷺ کو بہت ہی پیارے انداز میں مخاطب کرکے شانِ محبوبیت عطا فرمائی ہے۔ ہمارے آقا ﷺ کی شان، عظمت، رسالت، قدرومنزلت، علو، عظمت و تمکنت اور خطابت کا درجہ سب سے افضل، اعلی، ارفع اور منفرد ہے جو کسی اور کے حصے میں نہ آئی ہے اور نہ ہی آ سکتی ہے۔ اسے عظمت و رفعتِ شانِ مصطفیﷺ کو شاعرِ نبی جناب صائم چشتی نے یوں ایک نعت میں بیان کیا ہے۔

تو شاہ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ ام الکتاب تیرا
نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گی، مثال تیری جواب تیرا

تو سب سے اول، توسب سے آخر، ملا ہے حسنِ دوام تجھ کو
ہے عمر لاکھوں برس کی تیری، مگر ہے تازہ شباب تیرا

قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کو ان کے ناموں سے پکار کربراہِ راست خطاب فرمایا ہے جیسے یاآدم، یا نوح، یا ابراھیم، یا موسیٰ، یا داؤد، یا زکریا، یا یحیٰ، یا مریم کا اندازِ خطاب ہے۔ مگر جب آقاﷺ سے خطاب فرمایا تو اندازِ خطاب تبدیل کر دیا اور آپ کا ذاتی نام نہیں لیا بلکہ ایسے صفاتی ناموں سے مخاطب کیا جس سے آپﷺ کی شانِ محبوبیت کو سب سے منفرد فرما دیا۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو مقصود تھا کہ آقاﷺ کا کوئی بھی ان کی شان، رسالت، قدرومنزلت اور عظمت میں مثل و مثا ل نہ ہو اسی لیے اندازِ خطاب میں بھی فرق رکھا۔

اس سے ہمارے آقاﷺکی بارگاہِ الہیہ میں مقام و شانِ محبوبیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ میرا پروردگار اپنے محبوب سے کتنی محبت کرتا ہے کہ آپ کو آپ کے ذاتی نام سے بھی مخاطب نہیں فرماتا۔ قرآنِ پاک میں کثرت سے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو ایسے انداز میں خطاب کرکے مسلمانوں پر واضح کر دیا کہ تم نے بھی میرے محبوب کا یونہی ادب اور اُن کی تعظیم کرنی ہے جب میں ان کو تم میں مبعوث فرماؤں گا۔ اعلی حضرت امام احمد رضا خاں بریلویؒ آقا ﷺ کے حسن کو بے مثل و بے مثال ہونے کو یوں بیان کرتے ہیں۔

وہ کمالِ حسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے، یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں

آقا ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے ہر چیز عطا فرماکر مقامِ رفعت کی اس انتہا پر پہنچا دیا جس پر کوئی اور نبی، پیغمبر اور رسول نہ پہنچ سکا، وہ مقام "رضائے مصطفی بذریعہ عطائے الہی"ہے جس کا ذکر ربِ کریم نے یوں کیا "اے محبوب: عنقریب یقیناََ آپ کا رب آپ کو اتنا عطا کرے گا حتیٰ کہ آپ راضی ہو جائیں گے (سورہ الضحی5-)۔ اسی طرح سابقہ کتب میں اللہ تعالی نے اپنے محبوب کا مفرد اور پیارے ناموں سے ذکر کیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں آقاﷺ کو سابقہ کتب میں اَحمد، محمد، مقفِی، نبی الملاحم، حمطایا، فارقلیط اور ماذماذ جیسے اسمِ گرامی عطا کئے گئے (ابونعیم)"۔ حضرت کعبؓ سے روایت ہے کہ توریت میں لکھا ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضورنبی پاکﷺ سے فرمایا، "اے میرے (کامل) بندے میں نے تیرا نام متوکل اور مختار رکھا ہے(ابونعیم، بیہقی)"۔

ملا علی قاریؒ "قصیدہ بردہ شریف" کی شرح میں لکھتے ہیں: اگر خدائے رحیم وکریم حضورﷺ کے اسم مبارک کی حقیقی برکات کو آج بھی ظاہر کر دے تو اُس کی برکت سے مردہ زندہ ہو جائے، کافر کے کفر کی تاریکیاں دور ہو جائیں اور غافل دل ذکرِ الہی میں مصروف ہو جائیں۔ لیکن رب کائنات نے اپنی حکمتِ کاملہ سے حضورﷺ کے اس انمول جوہرکے جمال پر پردہ ڈال دیا ہے۔ شاید ربِ کریم کی یہ حکمت ہے معاملات کے برعکس ایمان بالغیب پردہ کی صورت میں ہی ممکن ہے اور مشاہدہِ حقیقت اُس کے منافی ہے۔ حضورﷺ کے حسن و جمال کو مکمل طور پر اِ س لیے بھی ظاہر نہیں کیا گیا کہ کہیں ناسمجھ لوگ غُلو کا شکار ہو کر معرفتِ الہی سے ہی غافل نہ جو جائیں"۔ امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خاں بریلویؒ نے مقامِ مصطفیﷺ کے لیے ہر رفعت کو ناتمام جانااور پھر یوں بیان کیا۔

لیکن رضا نے ختمِ سخن اس پہ کر دیا
خالق کا بندہ، خلق کا آقا کہوں تجھے

اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو قرآنِ پاک میں جس انداز سے مخاطب کیا ان آیات کو پڑھ کر بندہ پر شانِ محبوبیت کے جلوے آشکار ہوتے ہیں۔ پروردگار کا اندازِ خطاب ہے "یا ا یھاالرسول (اے(برگزیدہ) رسول)، یا ایھاالنبی (اے (غیب کی خبریں دینے والے) نبی، یاایھاالمزمل (اے کملی کی جھرمٹ والے)، یاایھاالمدثر(اے چادر اوڑھنے والے)، طہٰ، یٰسٓ ایسے پیارے نام ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو مخاطب کیا۔ مولانا نقی علی خانؒ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے کسی پیغمبر کو ایک، کسی کو دویا تین اسم اپنے اسمائے مبارکہ سے عطا فرمائے جبکہ اپنے محبوب کو سڑسٹھ(76) اسمائے مبارکہ سے نواز ہے۔ اسی طرح جب کسی شاتم کافر نے آقاﷺ کی طعنہ زنی کی تو قرآن گواہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی طرف سے دیا اور بتا دیا کہ میں اپنے محبوب سے اتنی محبت کرتا ہوں کہ ان کی ذرا سی بھی گستاخی کو معاف نہ کیا جائے گا اور آپﷺ اس سے رنجیدہ نہ ہوں، میں خود ان سے نمٹ لوں گا۔

یہی آپ ﷺ کی شانِ فردیت ہے جو کسی اور نبی و رسول کو نہیں ملی اور آپ ﷺ کا چرچا ہر دور میں رہے گا اور کبھی ختم نہ ہوگا۔ اس طرح دفاعِ شانِ رسول کرکے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بتا دیا کہ جب بھی میرے محبوب پر کوئی طعنہ زنی کرے یا ادنیٰ سی بھی گستاخی کرے تو اُسے بھرپور جواب دو اور میرے محبوب پر کسی کو حملہ آور نہ ہونے دینا۔ حضوراکرمﷺ کا ادب اور احترام ہی اصل ایمان ہے اس لیے آقاﷺ کی تعظیم ہمارے دلوں میں راسخ ہونی چاہیے۔

میرا سامان، جان و تن فدا اُن کی رفاقت پر
میرے ماں باپ ہو جائیں نثار اُن کی محبت پر

ہم مسلمانوں کا فرضِ اولین ہے کہ ہم اپنے پیارے رسول محبت کریں اور ادبِ نبی سے کسی صورت بھی روگردانی نہ کریں۔ حضورﷺ کی تعظیم و توقیر جس طرح آقا کی ظاہری زندگی میں تھی اُسی طرح جب بھی آقاﷺ کا ذکرِ پاک آئے گا بکمالِ خشوع و خضوع، ادب و تعظیم اور انکساری سے سننا اور آپ پر درود شریف پڑھنا واجب و فرضِ اعظم ہے۔ آقاﷺ تمام انبیاء کے سردار ہیں اور تمام انبیاء آپ کے امتی ہیں کیونکہ سب نے اپنے اپنے عہد میں آقاﷺ کی نیابت میں کام کیا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کو اپنی ذات کا مظہر اور نور سے منور فرما کر تمام عالم کے لیے بھیجا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس مبارک ماہ میں آقاﷺ کے مبارک وسیلہ سے امت محمدی ﷺ پر اپنا لطف و کرم، فیوض و برکات نازل فرمائے۔ ہمارے پیارے ملک پاکستان کوامن وسلامتی کا گہوارہ بنا دے اور ہماری عوام و حکمرانوں کو سیرتِ رسول و سنتِ رسول پر عمل پیرا فرما اور ملکِ پاکستان میں نفاذِ شریعتِ رسولﷺ کا نطام عطافرما، آمین بجاہ النبی الکریم ﷺ۔

خدا کا ذکر کرے، ذکرِ مصطفیﷺ نہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali