Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Ahmad Qazi
  4. Aaqa Ki Aamad Marhaba (6)

Aaqa Ki Aamad Marhaba (6)

آقا کی آمد مرحبا (6)

اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب، محمد مصطفیﷺ کی ذاتِ اقدس کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔ آپ تمام اولین و آخرین کے سردار ہیں اور آپ جیسا نہ کوئی پہلے تھا، نہ اب ہے اور نہ ہی آئندہ ہوگا کیونکہ آپ خاتم النبین ہیں۔ آپ کی پیدائش سب سے پہلے ہوئی اور بعثت سب سے آخر میں کرکے نبوت کو ختم کر دیا گیا کہ اب اس کے بعد کوئی نبی دنیا میں نہیں آئے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو احسنِ تقویم کا اعلی شاہکار بنایا اور تمام بشری کمالات و محاسن، سراپا حسن و جمال اور نورانیت کا مجموعہ بنا کر اس بزمِ جہاں میں انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا۔

اللہ تعالی نے ہمارے پیارے آقا ﷺ کو انسانوں کی رُشد و ہدایت اور ان کو ظلمت و جاہلت سے نکال کر ایک رب کی طرف دعوت دینے کے لیے بھیجا۔ یہ فطرتِ انسانی ہے کہ وہ اپنے سے اعلی اور ارفع، بلند مرتبہ، بلند فضیلت، اعلی عظمت و رفعت، علم و کلام کی بنا پر تابع و مطیع ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کو سب سے اعلی بنا یا اور فضائل و کمالات، معجزات، اخلاق و کردار، شمائل و خصائص بدرجہ اتم عطا کیے گئے۔ مداحِ دربارِ نبی ﷺحضرت حسان بن ثابتؓآقا کے بارے میں یوں بیان فرماتے ہیں۔

واحسن منک لم ترقط عینی واجمل منک لم تلدِ انساء
خلقت مبراََمن کلِ عیبِِ کانک قد خلقت کما تشاء

قرآن پاک کی متعدد آیات میں حضور پاک ﷺ کا ذکرِ مبارک کرکے آپ کی قدرو منزلت کو انتہائی خوبصورتی اور دلنشینی والے انداز میں بیان کیا۔ ان آیات میں آقا کے جسدِ اطہر، چہرہ انور، گیسوئے مبارک، چشمانِ مقدس اور ہر ہر ادا کا ذکرِ پاک موجود ہے جسے پڑھ کر مسلمان کو مقامِ مصطفی سے حقیقی آگہی حاصل ہوتی ہے۔ ان آیات سے نسبتِ مصطفی اور عشقِ مصطفی کی تڑپ بڑھ جاتی ہے اور مقامِ مصطفی کے سمندر میں غوطہ زن ہو کر فنا ہو جاتاہے۔ قرآن پاک میں آقا ﷺ کے ذکر کو صراحت و و اضاحت سے بیان کیا ہے جو کسی اور نبی اور رسول کے حصے میں نہیں آئی۔ قارئین کے دلوں میں عظمتِ رسول اور مقامِ رسول بڑھانے کے لیے کچھ آیات پشِ خدمت ہیں۔ ان آیات سے محبت و عشقِ رسول کے ایسے چراغ روشن ہوتے ہیں جنکو حوادثِ زمانہ اور کوئی ہوا و آندھی بجھا نہیں سکتی۔

ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہار آسمان کی طرف منہ کرنا تو ضرور ہم پھیر دیں گے اس قبلہ کی طرف جس میں تمہاری خوشی ہے۔ (کنزالایمان، البقرہ۔ 441)

اور اللہ و رسول کے فرمانبردار ہو اس امید پر کہ تم رحم کیے جاؤ۔ (کنزالایمان، آلِ عمران۔ 231)

تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب تم ان کے لیے نرم دل ہوئے اور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے تو وہ ضرور تمہارے گرد سے پریشان ہو جاتے تو تم انہیں معاف فرماؤ اور ان کی شفاعت کرو اور کاموں میں ان سے مشورہ لو اور جو کسی بات کا ارادہ پکاکر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو بیشک توکل والے اللہ کو پیارے ہیں۔ (کنزالایمان، آلِ عمران۔ 951)

اے ایمان والواللہ اور اسک رسول کا حکم مانو اور سن سناکر اس سے نہ پھرو اور ان جیسے نہ ہونا جنہوں نے کہا ہم نے سنا اور وہ نہیں سنتے۔ (کنزالایمان، الانفال۔ 12.02)

وہ جو غلامی کریں گے اس رسول بے پڑھے، غیب کی خبریں دینے والے کی جسے لکھا ہوا پائیں گے اپنے پاس توریت اور انجیل میں وہ انہیں بھلائی کا حکم دے گا اور برائی سے منع فرمائے گا اور ستھری چیزیں ان کے لیے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں ان پر حرام کرے گا اور ان پر سے وہ بوجھ اور گلے کے پھندے جو ان پر تھے اتارے گا تو وہ جو اس پر ایمان لائیں اور اسکی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اترا وہی بامرادہوئے۔ (کنزالایمان، الاعراف۔ 751)

اور ان میں کوئی وہ ہیں کہ ان غیب کی خبریں دینے والے کو ستاتے ہیں اور کہتے ہیں وہ تو کان ہیں تم فرماؤ تمہارے بھلے کے لیے کان ہیں۔ (کنزالایمان، التوبہ۔ 16)

بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گِراں ہے، تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے، مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان۔ (کنزالایمان، التوبہ۔ 821)

اے محبوب تمہاری جان کی قسم بے شک وہ اپنے نشے میں بھٹک رہے ہیں۔ (کنزالایمان، الحجر۔ 27)

اور نماز برپا رکھو اور زکوۃ دو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اس امید پر کہ تم پر رحم ہو۔ (کنزالایمان، النور۔ 65)

اور اے محبوب اپنے قریب تر رشتہ داروں کو ڈراؤاور اپنی رحمت کا بازو بچھاؤ اپنے پیرو مسلمانوں ک لیے، (کنزالایمان، الشعراء۔ 512-412)

یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے اور اس کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں اور رشتہ والے اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں بہ نسبت اور مسلمانوں اور مہاجروں کے مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر کوئی احسان کرو یہ کتاب میں لکھا ہے۔ (کنزالایمان، الاحزاب۔ 6)

بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اسکے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بولو۔ (کنزالایمان، الفتح9.8)

اس پیارے چمکتے تارے محمد ﷺ کی قسم جب یہ معراج سے اُترے۔ تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے۔ وہ تو نہیں مگر وحی جو انھیں کی جاتی ہے (کنزالایمان، النجم۔ 4-1)

مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔ (کنزالایمان، البلد۔ 2-1)

اور بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنادے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے۔ (کنزالایمان، الضحیٰ۔ 5)

اے محبوب بیشک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔ تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ بیشک جو تمہارا دشمن ہے وہی ہر خیر سے محروم ہے۔ (کنزالایمان، الکوثر)

اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کی شان، ادب، تعظیم، فضیلت، محبت و عقیدت، رفعت وعلوِ مقامِ کا بیشمار مقامات پر ذکر کیا اور ہر ہر ادا کی قسم کھائی ہے۔ ہمیں بطورِ امتی اپنی زندگیاں اتباع رسول و غلامیِ رسول میں گزارنی چاہیں، دل میں محبت و عظمتِ مصطفی کا چراغ ہر وقت روشن اور ذکر و ثنائے مصطفی ہر وقت زبان پر جاری رہنا چاہیے۔ اللہ تعالی سے دعاہے کہ ہمارے دلوں میں اپنے حبیب کی سچی، سُچی اور پکی محبت کابیج بوجھ دے اور اتباع رسول کی دولت عطا کرکے آپ کے نقشِ قدم پر چلائے اور روزِ قیامت رسول اللہﷺ کی شفاعت نصیب فرمائے۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam