8 Minton Mein Virsa Chori, Louver Museum Ki Heran Kun Wardat
آٹھ منٹوں میں ورثہ چوری، لوور میوزیم کی حیران کن واردات

دنیا کے عظیم ترین عجائب گھروں میں سے ایک، پیرس کا لوو میوزیم، حال ہی میں ایک ایسی واردات کا نشانہ بنا جس نے نہ صرف فرانس بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ ڈکیتی اپنی نوعیت کی منفرد اور حیران کن تھی، کیونکہ یہ دن کے اجالے میں صرف چند منٹوں کے اندر انجام دی گئی۔ اتوار 19 اکتوبر 2025 کو چور ایک ٹرک لے کر لوور میوزیم پہنچے، اُس ٹرک میں سیڑھی لگی تھی جو عموماً تعمیراتی کمپنیوں کے زیر استعمال ہوتی ہے اور پیرس میں جگہ جگہ اسے مرمت کے کام کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، چاروں نے مزدوروں کی طرح نارنجی رنگ کی جیکٹیں پہن رکھی تھیں، نہایت اطمینان کے ساتھ انہوں نے سیڑھی میوزیم کی ایک کھڑکی کے ساتھ لگائی جو دوسری منزل پر واقع تھی، نو بج کر چونتیس منٹ پر انہوں نے کھڑکی توڑی، اندر داخل ہوئے، بیش قیمت نوادرات سمیٹے اور نو بج کر اڑتیس منٹ پر سکوٹروں پر بیٹھ کر فرار ہو گئے۔
چوروں نے ایک مکینیکل لفٹ کی مدد سے عمارت کی پہلی منزل کی بالکونی تک رسائی حاصل کی، وہاں سے شیشے کی کھڑکی کاٹ کر اندر داخل ہوئے اور نپولین کے عہد کے قیمتی آٹھ تاجوں اور زیورات کو لے اڑے۔ ان جواہرات کی مالیت 78 ملین پاؤنڈ بنتی ہے۔ اس پوری کارروائی میں محض آٹھ منٹ لگے۔ ان آٹھ منٹوں نے صدیوں پر محیط تاریخ اور ثقافتی ورثے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ یہ صرف زیورات کی چوری نہیں، بلکہ انسانی تہذیب، تاریخ اور ورثے کے اعتماد پر ایک کاری ضرب ہے۔
لوور میوزیم صرف ایک عمارت نہیں بلکہ انسان کی تہذیبی یادداشت کا عکاس ہے۔ نپولین بوناپارٹ کے دور سے لے کر آج تک، یہاں محفوظ فن پارے، مجسمے اور نادر جواہرات انسان کی تخلیقی عظمت کا ثبوت رہے ہیں۔ چوری کا یہ واقعہ کسی جاسوسی کہانی کی ہوشربا داستان سے کم نہ تھا کیونکہ میوزیم کی جدید سیکیورٹی ناکام ہوئی۔ تاریخ کو چند لیڑوں نے محظ کچھ منٹوں میں لوٹ لیا۔ یہ زیورات فرانسیسی شاہی تاریخ، فن اور تہذیب کی علامت تھے۔ ان میں وہ کہانیاں چھپی تھیں جو انقلابِ فرانس سے پہلے کی بادشاہت، نپولین کی فتوحات اور یورپ کے بدلتے سیاسی مناظر کو یاد دلاتی تھیں۔
ان زیوارات میں نپولین بوناپارٹ کی اہلیہ ایمپریس یوجینی کا تاج، امپریس میری لوئس کا زمردوں سے مزین سیٹ اور شاہی خاندان کی دیگر خواتین کے نایاب جواہرات شامل تھے۔ ان کی مجموعی مالیت تقریباً اٹھاسی ملین یورو بتائی جا رہی ہے، لیکن ان کا اصل نقصان رقم سے کہیں زیادہ گہرا ہے۔ پیرس پولیس نے فوری طور پر میوزیم کو اُسی دن بند کرکے تفتیش شروع کر دی۔ ایک سو سے زیادہ اہلکار تفتیش میں شامل ہوئے اور متعدد ویڈیوز، فنگر پرنٹس اور مشتبہ گاڑیوں کی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا۔ ایک تاج میوزیم کے باہر زخمی حالت میں برآمد ہوا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چور جلد بازی میں کچھ سامان چھوڑ گئے۔
حکام نے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا جن میں سے ایک ملزم بیرونِ ملک فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ فرانسیسی اخبار "لے پریزیئن" کے مطابق ہفتے کی شام حراست میں لیے گئے دونوں افراد کی عمریں تیس برس کے لگ بھگ ہیں اور دارالحکومت کے نواحی علاقے سین سینٹ دونی کے رہائشی ہیں۔ اب تک پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں 38 سالہ خاتون بھی شامل ہے مگر زیوارات و جواہرات کا کچھ پتا نہیں چلا سکا۔
لوور میوزیم بارہویں صدی میں بادشاہ فلپ دوم نے بطور قلعہ تعمیر کروایا تھا۔ سولہویں صدی میں فرانسس اول نے اسے شاہی محل بنایا اور انقلابِ فرانس کے بعد 1793 میں اسے عوام کے لیے کھولا گیا۔ آج یہ دنیا کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا میوزیم ہے، جہاں ساڑھے تین کروڑ سے زائد نوادرات اور فن پارے نمائش پر ہیں، جن میں مونالیزا کی مسکراہٹ سے لے کر یونان، مصر اور ایران کے قدیم مجسمے تک سب شامل ہیں۔
یہ ایک "دلیرانہ ڈکیتی" تھی جس نے پورے فرانس کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ آٹھ منٹوں کی یہ واردات آنے والے برسوں تک تاریخ کے صفحات پر لکھی جائے گی، بطور انتباہ کہ جب تہذیب اپنی نگہداشت میں غفلت برتتی ہے، تو جرم بھی فن کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔

