Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Qurratulain Shoaib
  4. Manfi Log

Manfi Log

منفی لوگ

منفی لوگ کبھی خیر تقسیم نہیں کر سکتے۔ منفیت پھیلانا بہت آسان ہے۔ ایک شوشہ چھوڑنا ہوتا ہے۔ اچھے طریقے سے ہلکی سی منفی بات کرنی ہوتی ہے۔ جو سارے ماحول کے مثبت تاثر کو زائل کر دیتی ہے۔ بدگمانیاں پھیلانا اس سے بھی برا کام ہے۔ دو دلوں میں نفرت بھرنا کتنا کریہہ فعل ہے۔

اکثر لوگ اتنے چالاک ہوتے ہیں کہ وہ ہونے والے واقعات کو اپنی مرضی کی شکل و صورت اور معنی دے کر دوسروں کو اکساتے ہیں۔ حالانکہ اس بات یا صورت حال کا معنی وہ نہیں ہوتا جو وہ اخذ کرتے ہیں اور پھیلاتے ہیں۔ ایک دوسرے کے خلاف نفرت بھرتے ہیں۔ وہ ایسا اتنے غیر محسوس انداز میں کرتے ہیں کہ سادہ لوگ بلکل بھی اس بات کو سمجھ نہیں پاتے۔ اور دلوں میں کدورتین اور دوریاں آ جاتی ہیں۔

جیسے ہمارے ساتھ ایک کولیگ تھیں۔ وہ کیا کرتی تھیں۔ میں جو بھی ٹاسک ٹیم کو دیتی وہ فوراً ایک جملہ بولتیں۔ ایسا تو کہیں نہیں ہوتا اور اس ایک جملے سے سارے سٹاف کے اندر ایک بغاوت جنم لیتی کہ ایسا تو کہیں ہوتا نہیں یہ ہم سے ہی کروایا جا رہا ہے۔

بظاہر یہ کتنی سادہ سی بات ہے۔ اسی طرح جیسے انسان کوئی بات کرتا ہے۔ جب دوسری بار وہی بات کرتا ہے تو کسی ایک لفظ کے جو معنی تو وہی دیتا ہو ردوبدل ہو جاتا ہے۔ اس بات کو انہوں نے سٹاف کو کہنا کہ یہ تو کبھی کچھ کہتی ہیں کبھی کچھ۔ حالانکہ بات کے معنی تو وہی ہوتے۔

کی گئی بات کو اپنے مطلب کا رنگ دینا اور سامنے والے نے وہ بات تو کی ہوتی لیکن کسی اور طریقہ یا زاویہ سے۔ لیکن وہ اتنی شاطر تھیں اور بہت خوبصورتی سے بات کو بدل لیتی تھیں۔

اس طرح کے رویوں کے حامل افراد اداروں کے لیے سود مند نہیں ہوتے۔ وہ نہ صرف اداروں کو نقصان پہنچاتے پر بلکہ شخصیات کو بھی۔ لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت بھرنے سے انسان مطمئین نہیں رہتا۔ اور خود ان کی اپنی شخصیت بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتی ہے۔ محبت، مثبت سوچ، خوش گمانی، پردہ پوشی اور خیر تقسیم کرنے میں بہت سکون ہے۔ پھر بھلے کوئی کچھ بھی سوچے ہم اپنے تئیں اللہ کے حضور سرخرو ہوتے ہیں۔

شاید ایسے لوگ ان چیزوں اور باتوں کے اتنے عادی ہو چکے ہوتے ہیں کہ وہ کبھی محسوس ہی نہیں کرتے کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔ آپ سب کی کیا رائے ہے۔

Check Also

Selfie Program

By Syed Mehdi Bukhari