Wednesday, 26 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Qurratulain Shoaib
  4. Aik Aur Qaumi Daketi

Aik Aur Qaumi Daketi

ایک اور قومی ڈکیتی

ملک میں جاری معاشی بحران، مہنگائی کی شدت اور ناقابل برداشت ٹیکسوں کے بوجھ کے باوجود، عوام پر ایک اور ظلم ڈھایا گیا ہے جو کہ بجلی کے بلوں میں 21 ارب روپے کی اوور بلنگ کا ظلم ہے۔ یہ کوئی عام مالی بے ضابطگی نہیں، بلکہ ایک کھلا ڈاکہ ہے جو غریب اور متوسط طبقے کی جیبوں پر ڈالا گیا ہے۔ اوور بلنگ کوئی نئی بات نہیں مگر اس بار اس کی نوعیت کافی سنگین ہے۔ عوام پر ناجائز چارجز، جعلی یونٹس اور اضافی ٹیکس لگا کر انہیں لوٹنا ایک معمول بن چکا ہے۔

حالیہ انکشافات کے مطابق، بجلی کی سپلائی کرنے والی کمپنیاں نہ صرف عوام کی جیبوں پر ہاتھ صاف کر رہی ہیں بلکہ 877 ارب روپے کی عدم وصولی کے باوجود اپنی نااہلی کا بوجھ صارفین پر ڈال رہی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ اربوں روپے کہاں جا رہے ہیں؟ کیا یہ کرپشن کا ایک نیا ہتھکنڈہ ہے یا بجلی کی کمپنیوں کے نقصانات پورے کرنے کے لیے عوام پر زبردستی ڈالا گیا بوجھ ہے؟ اگر ان کمپنیوں کی نااہلی اور نالائقی کے باعث اربوں روپے کی وصولی ممکن نہیں ہو رہی، تو اس کی سزا عوام کو کیوں دی جا رہی ہے؟ سب سے افسوسناک امر یہ ہے کہ اس مالیاتی جرم کے ذمہ داران کو آج تک کوئی سزا نہیں دی گئی۔ نہ کوئی کارروائی ہوئی، نہ کسی بڑے افسر کو کٹہرے میں لایا گیا اور نہ ہی عوام کو کوئی ریلیف دیا گیا۔

پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ 21 ارب روپے کی اوور بلنگ میں ملوث افراد بے خوف گھوم رہے ہیں اور کوئی ادارہ ان کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں۔ کمیٹی کے سربراہ جنید اکبر خان نے وزارت خزانہ کے افسران سے جواب طلبی کی اور بجلی کے شعبے کے 300 بڑے ڈیفالٹرز کی فہرست طلب کر لی۔ تاہم، سوال یہ ہے کہ کیا اس اجلاس کے نتیجے میں کوئی عملی اقدام بھی ہوگا یا یہ صرف ایک اور رسمی کارروائی ثابت ہوگی؟

عوام پہلے ہی بے بسی کی تصویر بن چکے ہیں۔ ایک طرف بجلی کے نرخ مسلسل بڑھ رہے ہیں، دوسری طرف اوور بلنگ جیسے ہتھکنڈوں سے انہیں مزید نچوڑا جا رہا ہے۔ اگر کوئی صارف ناجائز بل ادا نہ کرے تو اس کا کنکشن منقطع کر دیا جاتا ہے اور اگر احتجاج کرے تو اس کے احتجاج سے کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ عدالتی نظام میں مقدمات کے انبار، سرکاری دفاتر میں رشوت خوری اور حکومتی بے حسی نے عوام کو ہر طرف سے مایوس کر دیا ہے۔

یہ وقت ہے کہ عوام اپنی آواز بلند کریں، میڈیا اس کرپشن کو بے نقاب کرے اور عدالتیں اس معاملے کا از خود نوٹس لیں۔ حکومت کو نہ صرف اوور بلنگ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے بلکہ عوام سے ناجائز وصول کی گئی رقم بھی واپس لوٹانی چاہیے۔ اگر آج یہ 21 ارب روپے ہضم کر لیے گئے تو کل یہ رقم 50 ارب بھی ہو سکتی ہے اور پھر عین ممکن ہے عوام کے پاس احتجاج کا راستہ بھی نہ بچے۔

Check Also

Mera Ishq (2)

By Abdullah Rauf