Pakistan Ka Bikao Media
پاکستان کا بکاؤ میڈیا
آج کے اس ترقی یافتہ دور میں میڈیا ٹیکنالوجی ایک اہم کردار کی حامل ہے۔ میڈیا ٹیکنالوجی نے دنیا کا دیکھنے، سوچنے، اور سمجھنے کا زاویہ مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ میڈیا ٹیکنالوجی خود میں ایک عظیم ایجاد ہے۔ میڈیا کا کردار اور میڈیا کی اہمیت سے ہرگز انکار ممکن نہیں۔ الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کا استعمال دوسرے ممالک میں صحیح آگاہی کے لیے کیا جاتا ہے جبکہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ میڈیا حکومت، اپوزیشن اور چند بااثر اداروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
ہر ایجاد کے استعمال کے دو طریقے ہوتے ہیں، ایک تو اچھا، دوسرا پھر برا۔ افسوس دورِ حاضر کے میڈیا کا یہ عالم ہے کہ یہاں جو دیکھایا جا رہا ہے وہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔ ظالم کو مظلوم دیکھایا جاتا ہے، چور کو صادق و آمین بتایا جاتا ہے۔ کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا کر دیکھانا کوئی مشکل کام نہیں، جس کا مکمل فائدہ ہمارے ہاں کا الیکٹرانک اور سوشل میڈیا اٹھا رہا ہے۔
میڈیا کا حقیقی کردار تو صحیح آگہی دینا ہوتا ہے، حکومتِ وقت کی کارکردگی پہ کڑی نگاہ رکھنا اور حکومتی کارکردگی کو عوام کے سامنے لانا ہوتا ہے۔ تمام منصوبوں اور شعبہ جات کے متعلق ماہرین کو چینلز پہ بلانا اور حکومتی اراکین کو کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوتا ہے۔ اپوزیشن کو توجہ دلانا ہوتا ہے کہ کس طرح ایوان میں عوامی معاملات کی ترجمانی کرنا ہے، عوام کی نمائندگی کرنا ہوتا ہے۔ مگر ہمارے میڈیا ہاؤسیز اور صحافی اپنے فوائد کی خاطر صحافت کو سیاہ دور میں دھکیلتے چلے جا رہے ہیں۔ چند صحافی آزادئ صحافت کی آڑ میں سکرپٹیڈ پروپیگنڈا کے ذریعے ایجنڈا سیٹنگ کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔
آج ٹیلیویژن پر نشر ہونے والے اکثر نیوز شوز کے ہوسٹ گھوٹالہ باز حکمرانوں کے زرخرید غلام ہیں۔ حیرت تو یہ ہے کہ چند وہ چینل جنہیں فرقہ پرست اداروں اور بدکردار سیاست دانوں سے کچھ خاص فائدہ بھی نہیں ہے، لیکن پھر بھی وہ دوسرے چینلوں کی اندھی تقلید یا چند سکوں کی توقع میں وہی کاذبانہ اور منافقانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وہ بھی اس اندھیر نگری میں چند ویوز کی خاطر اپنا ایمان بیچ رہے ہیں۔
آج ہمارا ملک اپنی تاریخ کے بدترین معاشی حالات سے گزر رہا ہے۔ کچھ سرویز کے مطابق پاکستان دیوالیہ ہونے کی نحج پر ہے، ملک میں سرمایہ داری تباہ و برباد ہے، ملکی خزانے خالی ہے، مگر ہمارے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں سکرپٹیڈ توشہ خانہ کا چلتا ہوا پروپیگنڈا ہی نظر آئے گا۔ ٹوئٹر کے ٹرینڈ سے لے کر پرائم ٹائم شوز تک سب کو بس گھڑی چوری کی پڑی ہوئی ہے۔ عمران خان کی قانون کے مطابق توشہ خانہ سے خریدی گھڑی حکومت اور میڈیا کے گلے کا طوق بنی ہوئی ہے۔
صحافت ایک بہت ہی نیک اور خوبصورت پیشے کا نام ہے جس کو کچھ غلام ذہن نام نہاد صحافی الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر اپنے آقاؤں کو راضی کرنے کے لئے سکرپٹیڈ کمپینز کر کے بدنام کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ سب تماشا دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو روتا ہے اور بے ساختہ پکارتا ہے "بکاؤ میڈیا"۔ میرا یہ ایمان ہے کہ جھوٹ کا میدان کتنا ہی وسیع ہو جائے جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے اور تخت نشینوں کے لیے مثل مشہور ہے "ہر کمالے را زوالے"۔
دعا ہے پاکستان میں حقیقی صحافت ابھرے اور ملکی ترقی میں متحرک قوت بنے۔ آمین