Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Omair Mahmood
  4. Samjhne Ki Koshish Mein Hoon

Samjhne Ki Koshish Mein Hoon

سمجھنے کی کوشش میں ہوں

مخصوص نشستوں پر عدالتی فیصلہ آئے کتنے ہی روز گزر چکے لیکن میں ابھی تک تمام معاملہ سمجھنے کی تگ و دو میں ہوں۔ لیپ ٹاپ کی اسکرین پر ایک ساتھ کئی tabs کھلی ہیں۔ کہیں impleadment کا مطلب تلاش کر رہا ہوں۔ کہیں الیکشن ایکٹ 2017 کا سیکشن 67 کھول رکھا ہے۔ کبھی دیکھتا ہوں کہ سیکشن 208 تا 215 میں کیا لکھا ہے۔ اس کے بعد الیکشن کا رول نمبر 94 سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں جو کہتا ہے: سیاسی جماعت اسے کہا جائے گا جسے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی نشان الاٹ کیا گیا ہو۔

پھر الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر 2023 والا فیصلہ پڑھتا ہوں جو بتا رہا ہے کہ بیرسٹر گوہر پارٹی کے چیئرمین کیوں نہیں رہے۔

اس کے ساتھ بیرسٹر گوہر کا تین جنوری 2024 والا بیان سامنے آتا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ اگر بلا بحال نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کا ہر امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑے گا۔

تب یاد آتا ہے کہ پی ٹی آئی نظریاتی، کے نام سے بھی تو ایک جماعت سامنے آئی تھی۔ پی ٹی آئی کا نشان بلا تھا، تو پی ٹی آئی نظریاتی کا انتخابی نشان بلے باز تھا۔ تحریک انصاف کے کتنے ہی امیدواروں نے نظریاتی جماعت کے جاری کردہ ٹکٹ جمع کرا دیے تھے۔ پھر 13 جنوری 2024 کو ایک پریس کانفرنس ہوئی تھی اور۔۔ سب کچھ بدل گیا تھا۔

کبھی سپریم کورٹ کا 13 جنوری 2024 والا فیصلہ کھولتا ہوں اور اس کا پیراگراف 10 اور 11 پڑھتا ہوں۔

کبھی سلمان اکرم راجا کی لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے مندرجات پر غور کرتا ہوں۔

پھر سپریم کورٹ کا وہ فیصلہ کھولتا ہوں جو 23 ستمبر 2024 کو آپ لوڈ کیا گیا۔ اس فیصلے کا پیراگراف نمبر 22 پڑھتے پڑھتے رک جاتا ہوں۔۔ جہاں عدالت وضاحت، کر رہی ہے کہ اس نے ان پہلوؤں پر غور کا فیصلہ کیوں کیا جو عدالت کے سامنے لائے ہی نہ گئے تھے۔

سامنے لیپ ٹاپ دھرا ہے تو ہاتھ میں کاغذ قلم بھی تھام رکھا ہے، کوئی نکتہ اہم لگے تو درج کر لیتا ہوں، پھر لیپ ٹاپ پر نظریں جما لیتا ہوں۔ لیپ ٹاپ پر کچھ دیکھنا ہو تو عینک پہننی پڑھتی ہے، نوٹ پیڈ پر لکھتے ہوئے اتارنی پڑتی ہے۔ دماغ اور آنکھوں کے ساتھ ساتھ بازو بھی اس مشق کا حصہ بن چکے ہیں۔

اس دوران چائے کے کتنے ہی کپ پی گیا ہوں۔ کرسی پر بیٹھے بیٹھے کمر اکڑ گئی ہے۔ سورج سفر کرتے کرتے کہاں سے کہاں چلا گیا۔۔ کچھ معلوم نہیں پڑا۔

معاملہ سمجھ میں مکمل طور پر آتے شاید چند دن اور لگیں۔

اب اتنی کھوج، اتنی محنت اور تحقیق کے بعد میں کوئی رائے قائم کروں گا اور پڑھنے والے اپنی اپنی سیاسی وابستگی کی بنیاد پر مجھے پٹواری یا انصافی کہہ دیں گے۔

Check Also

Dil e Nadan Tujhe Hua Kya Hai

By Shair Khan