Thursday, 27 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Omair Mahmood
  4. Kam Bakht Marshal Law Bhi Nahi Lagate

Kam Bakht Marshal Law Bhi Nahi Lagate

کم بخت مارشل لاء بھی نہیں لگاتے

تحریک انصاف کے کئی حامیوں میں ایک قدر مشترک دیکھی۔ وہ اس بات پر تو ناراض ہوتے ہیں کہ فوج سیاست میں مداخلت کیوں کرتی ہے۔ لیکن اگر وہ مداخلت عمران خان کے حق میں اور ان کے مخالفین کے خلاف ہو، تو ایسی مداخلت کی خواہش بھی کرتے ہیں۔

اپریل 2023 میں ایک مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی تھی، جس میں عمران خان کی حامی دو خواتین گفتگو کر رہی تھیں اور الیکشن نہ ہونے پر پریشان تھیں۔ دعویٰ یہ تھا کہ ایک خاتون کسی منصف کی ساس ہیں اور دوسری خاتون کسی وکیل کی اہلیہ۔ اس گفتگو کا ایک جملہ بہت معروف ہوا تھا، "ہائے رافعہ! وہ کم بخت مارشل لاء بھی نہیں لگاتے"۔ گویا انہیں مارشل لاء کا لگنا قبول ہے، لیکن یہ قبول نہیں کہ عمران خان کے علاوہ کسی اور کو حکومت ملے۔

اب ایسی ہی گفتگو عمران خان کے حامی دو یو ٹیوبرز کی بھی سنی۔

آفتاب اقبال اور عمران ریاض برسر اقتدار حکمرانوں کی برائیاں اور عمران خان کی خوبیاں یو ٹیوب پر بیان کر رہے تھے۔ گفتگو پھر عمران خان کے حامیوں کی اس خواہش پر آ گئی کہ اقتدار بھلے فوج سنبھال لے، لیکن عمران خان کے مخالفین کو نہ ملے۔

آفتاب اقبال سے بات کرتے ہوئے عمران ریاض فوج سے مخاطب ہوتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ مارشل لاء ہی لگا دیں، تاکہ آپ کی مخالفت کا بھی مزا آئے، کہ ہم مارشل لاء کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ آپ لے کر وہ شکلیں آئے ہیں جنہیں پوری قوم نے مسترد کر دیا ہے۔ (یہ موجودہ حکمرانوں کی طرف اشارہ ہے اور جس انداز میں ذکر کیا "لے کر وہ شکلیں آئے ہیں" وہ بھی ملاحظہ کیجیے)۔

اس پر آفتاب اقبال کہتے ہیں، "اس سے تو باجوہ آ جاتا، وہ بہتر تھا"۔

کہا کہنے!

یعنی مارشل لاء کو برا بھی کہنا ہے، پھر مارشل لاء لگانے کا مطالبہ بھی کرنا ہے، پھر اس کے خلاف مزاحمت کا ارادہ بھی کرنا ہے، پھر یہ خواہش بھی کرنی ہے کہ عسکری سربراہ ہی حکومت سنبھال لیتا تو اچھا تھا۔

کیا تحریک انصاف کے حامی ایسے افراد سے اپنا سیاسی شعور کشید کرتے ہیں؟ کیا یہ نظریاتی سیاست کہلائے گی؟ کیا اصول پرستی اسی کا نام ہے؟ اگر آپ کا کوئی اصول ہے، تو وہ ہے کیا؟ آپ فوج کی سیاسی مداخلت کے حق میں ہیں یا خلاف ہیں؟

خلاف ہیں تو یہ جملے کیوں سنائی دیتے ہیں، "ہائے رافعہ، وہ کم بخت مارشل لاء بھی نہیں لگاتے"۔

خلاف ہیں تو ایسا کیوں کہتے ہیں، "اس سے تو باجوہ آ جاتا، وہ بہتر تھا"۔

پس نوشت: آفتاب اقبال اور عمران ریاض کو جن حالات میں ملک چھوڑنا پڑا، جو کچھ ان کے ساتھ ہوا وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ لیکن جنہیں وہ اپنے مصائب کا ذمہ دار کہتے ہیں، انہی کے اقتدار سنبھالنے کی خواہش کرنا ناقابل فہم ہے۔

Check Also

Ajnabi Shehar Ka Dukh

By Rauf Klasra