Us Roz Mein Chaye Ke Samne Sharminda Ho Gaya
اس روز میں چائے کے سامنے شرمندہ ہوگیا

چائے سے اپنے رشتے کو بھلا کیا نام دوں۔ عشق کہوں گا تو بات خاصی ڈرامائی سی لگے گی۔ اگر کہوں کہ چائے اور میں بس "اچھے دوست" ہیں، تو یہ ایسے ہوگا جیسے سورج کو موم بتی کہہ دیا جائے۔ مطلب چائے کے ساتھ میری وابستگی "صرف دوستی" سے کہیں آگے کی کیفیت ہے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ میں نے چائے کو صرف پیا نہیں، اسے جیا ہے۔
چائے کا ہاتھ تھام کر پہروں اس سے باتیں کی ہیں۔ چائے میرے دن کی پہلی خواہش اور رات کی آخری دعا ہے۔ میرے لیے چائے ہی روح افزا ہے، سپرائٹ، کولا اور فانٹا ہے۔ میں نے چائے سے اپنی چاہت کا اظہار برملا کیا ہے اور بار بار کیا ہے۔ اس کے قصیدے کہنے کو فیس بک پر کتنی ہی تحریریں لکھی ہیں۔
شدید بھوک لگی ہو، اس موقع پر بھی کھانے یا چائے میں سے کوئی ایک چیز چننے کا کہا جائے تو میرا انتخاب چائے ہی ہوگا۔ بلکہ کھانے کے دوران بھی جب پیٹ بھرنے لگے تو ہاتھ روک دیتا ہوں کہ چائے کے لیے کچھ جگہ باقی رہے۔
دفتر میں کام کرتے ہوئے تو چائے کی طلب اور سوا ہوتی ہے۔ یہاں چائے کی فراہمی کئی بار دشواریوں سے دوچار ہوئی۔ صرف چائے کی خاطر افسران بالا سے خصوصی منت ترلا تک کرایا۔ اس کے بعد یہ بندوبست بھِی کر لیا کہ بازار سے دودھ پتی خرید کر دفتر میں خصوصی چائے پکوا لیتے ہیں۔
اور پھر۔۔ وہ دن آیا!
دل میں چائے کی شدید طلب جاگی۔ بے اختیار ہو کر کرسی چھوڑی، دفتر سے نکلا۔ ارادہ یہ تھا کہ ڈھابے پر جاؤں گا اور چائے کو گلے لگاؤں گا۔ لیکن باہر نکلتے ہی گرمی مزاج پوچھنے لگی۔ اوپر سورج چمک رہا تھا، نیچے ہوا آگ کو بغل میں لیے گھومتی تھی۔ کڑکڑاتی گرمی سے گھبرا کر قدم لڑکھڑائے ضرور، مگر میں رکا نہیں، محبت جو تھی۔
ڈھابے تک پہنچ تو گیا لیکن تب تک گرمی میرے ارادوں کا رخ موڑنے میں کامیاب ہو چکی تھی، حوصلے پگھل چکے تھے۔ چائے کے لیے کہنے کی ہمت ہی نہ ہوئی۔ میں پلٹ پڑا، جیسے کوئی محبوب کو دیکھنے جائے اور گلی کے نکڑ پر اس کا ابا دیکھ کر لوٹ آئے۔
تھکے تھکے قدموں سے دفتر واپس پہنچا تو ایک ساتھی نے پوچھا، "چائے پی کے آئے ہو؟" سر جھکا کر بتایا، "نہیں۔۔ گرمی کی وجہ سے ہمت نہ پڑی"۔ آگے سے جواب آیا، "اے فیر چاء نال محبت تے نہ ہوئی!" یعنی یہ پھر چائے سے محبت تو نہ ہوئی۔
بس، یہ جملہ دل پر ایسے لگا جیسے ذاتی کمائی سے خریدے پانچ رافیل طیارے گر گئے ہوں۔ اس دن سے خود کو چائے کے آگے مجرم مجرم سا محسوس کر رہا ہوں۔ بھلا یہ کیسی محبت تھی جو گرمی کے چند تھپیڑے برداشت نہ کر پائی۔
لیکن صاحبو! اس سے بھی بڑا جرم جو ہوا، اس کا بوجھ سینے پر لیے پھرتا ہوں، وہ یہ ہے کہ اس روز میں نے چائے کی جگہ۔۔ کولا پی لی تھی۔

