Dawn News Urdu Ko Chalane Ka Tariqa Sochen
ڈان نیوز اردو کو چلانے کا طریقہ سوچیں

ڈان نیوز اردو کی ویب سائٹ بند ہونے کا جب سے سنا ہے، دل بیٹھ سا گیا ہے۔ یہ بندش انسانی حوالوں سے تو تکلیف دہ ہے ہی، کئی لوگ نوکریوں سے محروم ہو جائیں گے، لیکن اس ویب سائٹ کا بند ہونا میرا اپنا بھی نقصان ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کوئی خبر جس تفصیل اور سلیقے سے ڈان نیوز اردو پر ملتی تھی، کسی اور ویب سائٹ پر نہیں ملتی۔ پھر انگریزی میں لکھے اور ڈان اخبار میں چھپے کئی کالموں کا اردو ترجمہ مل جایا کرتا تھا۔ ڈان اخبار میں چھپی اہم تحریریں بھی اردو میں پڑھنے کو مل جاتی تھی۔
سب سے بڑھ کر، کسی طویل عدالتی کارروائی، کسی اہم پریس کانفرنس، یا بجٹ وغیرہ کی تفصیلات کو بہت ہی اچھے انداز میں پیش کیا جاتا تھا۔ اہم نکات کا خلاصہ بھی ملتا اور ساتھ سیاق و سباق بھی۔ ماضی کی متعلقہ خبروں کے لنکس بھی دیے جاتے جو کسی بھی خبر کو مکمل طور پر سمجھنے میں بہت کام آتے۔ اس وجہ سے میں تو باقاعدگی کے ساتھ ڈان نیوز اردو کی ویب سائٹ سے استفادہ کرتا رہا ہوں اور اسے ہمیشہ ہی کارآمد پایا ہے۔
اگر یہ ویب سائٹ بند کرنے کی وجہ کوئی مالی مشکل ہے تو اتنی اچھی ویب سائٹ ایسی مشکل کا شکار ہوئی ہی کیوں؟ مالی مشکل کی وجہ یہ ہر گز نہیں ہو سکتی کہ اس پر شائع ہونے والا مواد معیاری نہیں ہے اور غیر معیاری مواد کی وجہ سے ٹریفک نہیں آ رہی۔ شاید ٹریفک نہ آنے کی وجہ یہ ہے کہ خبروں میں عوام کی دل چسپی ویسے ہی کم ہو چکی ہے۔
تو ویب سائٹ بند کرنے کے بجائے اس پر ایسا مواد پیش کرنے کی ضرورت ہے جو صرف خبر کے متلاشی افراد کو ہی نہیں، عام قارئین کو بھی کھینچ کر لائے، سائٹ کی ٹریفک بڑھائے۔
مثلاً اس ویب سائٹ پر جاوید چودھری سے کالم لکھوائیے۔ ویسے بھی ان دنوں وہ ایکسپریس نیوز سے علیحدہ ہوئے ہیں تو دستیاب بھی ہو جائیں گے۔ عامر خاکوانی اچھوتے اور منفرد موضوعات پر کالم لکھتے ہیں، ان سے لکھوائیے۔ میاں آصف (وسی بابا) عالمی ویب سائٹس کھنگالتے ہیں اور ایسی معلومات نکال کر لاتے ہیں جو اس خطے میں رہنے والوں کے لیے مفید ہوتی ہیں۔ وہ پہلے ڈان نیوز اردو پر لکھ بھی چکے ہیں۔ انہیں دوبارہ دعوت دی جا سکتی ہے۔ 100 لفظوں کی کہانی والے مبشر زیدی اپنی فیس بک وال پر خاصی طویل اور دل چسپ تحریریں لکھتے ہیں، سماج اور کتاب کی بات کرتے ہیں، ان سے ڈان نیوز اردو پر لکھنے کی گزارش کی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر طاہرہ کاظمی خواتین کے لیے طبی موضوعات پر عام فہم انداز میں تحریریں لکھتی ہیں، انہیں ڈان نیوز اردو کے لیے لکھنے پر آمادہ کیجیے۔
خاور جمال فضائی میزبان رہے ہیں، انہوں نے اپنی نوکری میں پیش آنے والے واقعات کو بہت ہی دل چسپ پیرائے میں بیان کیا اور ان کی تحریریں ڈان نیوز اردو کی ویب سائٹ پر چھپیں، اسی طرح دیگر لوگوں سے بھی لکھوایا جا سکتا ہے جو منفرد شعبوں میں کام کر چکے ہوں اور ان کے پاس بیان کرنے کے لیے اچھوتی کہانیاں ہوں۔
وقار مصطفیٰ تاریخ کے گوشوں سے کیسے کیسے دل چسپ واقعات نکال کر لاتے ہیں اور کیسے دل نشیں انداز سے بی بی سی اردو کے لیے پیش کرتے ہیں۔ ان سے ڈان نیوز اردو کے لیے لکھنے کی فرمائش کی جا سکتی ہے۔ سید مہدی بخاری، انعام رانا، وقار ملک اور کتنے ہی نام ہیں جو سوشل میڈیا پر لکھتے ہیں تو باندھ لیتے ہیں۔ ان سے ڈان نیوز اردو کے لیے لکھنے کا تقاضا کیا جا سکتا ہے۔
یہ تو وہ چند نام ہیں جنہیں میں باقاعدگی سے پڑھتا ہوں اور اس وقت میرے ذہن میں آ گئے۔ ورنہ بہت سے لکھنے والے موجود ہیں جو اپنا ایک حلقہ قارئین بھی رکھتے ہیں۔ اگر انہوں نے ڈان نیوز اردو کے لیے لکھا تو ان کے قارئین وہاں ضرور آئیں گے۔
کسی موضوع پر تحقیق کے بعد لکھی گئی طویل فیچر اسٹوریز ڈان نیوز اردو پر شائع کی جائیں تو نئے پڑھنے والوں کو ویب سائٹ پر لائیں گی۔ جیسے کہ بین الاقوامی اخبارات گارڈین، نیو یارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور دیگر کرتے ہیں۔
مشکل اور گنجلک خبروں یا موضوعات پر وضاحتی تحاریر بھی ان قارئین کو ویب سائٹ پر لائیں گی جو بات سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثلاً ان دنوں 27 ویں آئینی ترمیم کا شور ہے، تو آرٹیکل 243 ہے کیا؟ یا مجسٹریسی نظام کیا تھا؟ این ایف سی ایوارڈ کیا ہوتا ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟ اس طرح کے موضوعات پر وضاحتی تحریریں لکھی جا سکتی ہیں جو ویب سائٹ پر ٹریفک بڑھائیں گی۔
ایسی ہی تحریروں کو یوٹیوب ویڈیوز میں ڈھال کر وہاں سے بھی آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
کسی واقعے پر قسط وار تحریروں کا سلسلہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ قارئین کی آراء، قارئین سے بات چیت کو ویب سائٹ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ ادارتی معیار برقرار رکھتے ہوئے نجی اداروں کے اشتراک سے خبری کہانیاں تلاش کی جا سکتی ہیں اور اسپانسرڈ کانٹینٹ کے طور پر شائع کی جا سکتی ہیں۔
گارڈین اخبار نے اپنی ہر خبر کے آخر میں مالی مدد کی درخواست کی ہوتی ہے۔ یہی کچھ ڈان نیوز اردو کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔
انتظامیہ سوچنے پر آئے تو مجھ نا چیز سے کہیں بہتر ہی سوچ لے گی۔ مختصر یہ کہ ڈان نیوز اردو بہت ہی معیاری ویب سائٹ ہے، معیار ہی اس کی پہچان ہے۔ اس کے باوجود اگر اس پر ٹریفک نہیں آ رہی اور ٹریفک نہ آنے کی وجہ سے ویب سائٹ خسارے میں جا رہی ہے، تو ویب سائٹ بند کرنے کے بجائے، اس پر ٹریفک لانے کا طریقہ سوچیں۔
خسارے کو کنارے لگائیں، ویب سائٹ کو جاری رکھیں۔ پلیز!

