Chaye Zindagi Hai
چائے زندگی ہے

یہ جو چہرے نے تبسم اوڑھا ہے نا، یہ چائے کے انتظار میں ہے۔ ابھی ایک گھونٹ بھروں گا اور خزاں میں بہار آ جائے گی۔ اپنی عمر ڈھل گئی لیکن چائے کی چاہت نہ گئی۔ زمانے کی سیڑھیاں چڑھتے جہاں ہانپ جاتا ہوں، وہیں چائے کے دو گھونٹ پھر سے توانا کر دیتے ہیں۔ قدموں میں روانی اور چال میں جوانی آ جاتی ہے۔ کیسے بتاؤں آپ کو کہ چائے میرے لیے کیا ہے؟
چائے زندگی ہے، چائے ہر خوشی ہے، چائے امید ہے، سکون ہے، خوش بو ہے، حرارت ہے، اطمینان ہے، مسکان ہے۔۔ کیسی کیسی کڑواہٹ میں بھی مٹھاس بھر دیتی ہے یہ چائے۔ چائے کے کپ سے اٹھتا دھواں سب دکھوں کو دھندلا دیتا ہے۔ چائے پیتا ہوں تو یوں لگتا ہے کوئی مخلص دوست کندھوں پر ہاتھ رکھے کہہ رہا ہے، "فکر نہ کرو، سب ٹھیک ہو جائے گا"۔
پیارو! عمر کی گنتی اس ہندسے پر آ چکی ہے جہاں احتیاط تقاضا نہیں، ضرورت بن جایا کرتی ہے۔ کھانے کا نوالہ توڑنے سے پہلے اس میں موجود توانائی اور چکنائی کا حساب کرنے لگتا ہوں۔ بہت میٹھے اور بہت نمکین سے پرہیز ہے۔ جب یہ سب احتیاط نہیں تھی تب بھی مرغ مسلم سے زیادہ دال ساگ ہی پسند تھی۔ میرے رفیق کہیں کھانے کا منصوبہ بناتے ہوئے میرا مشورہ لے بیٹھیں تو بدمزہ ہی ہوتے ہیں۔ ہاں، اچھی چائے آج بھی بے خود کر دیتی ہے۔
اس روز بھائی علی حیدر نے چائے پلانے سے پہلے شکم سیری کا اہتمام بھی کیا تھا۔ تبھی آپ کو تصویر میں مسکراہٹ کے ساتھ ساتھ طمانیت بھی نظر آ رہی ہوگی۔ بہت اچھا کھانا بہت زیادہ مقدار میں کھانے کے بعد سب نے چائے پینے کا قصد کیا۔
جس جگہ چائے پی، وہاں چائے کا پوچھنے اور اسے پیش کرنے کے فرائض لڑکیوں کو سونپے گئے ہیں اور یہی رواج میں نے لاہور کے جوہر ٹاؤن میں جابجا کھلے دیگر چائے خانوں میں بھی دیکھا ہے۔ جانے اس میں کیا مصلحت ہے؟ ویسے تو خواتین کے با اختیار اور خود مختار ہونے کا حامی ہوں لیکن رات گئے خواتین کو یہ ذمہ داری نبھاتے دیکھ کر الجھن سی ہوئی۔ الجھن کے بجائے فکر مندی زیادہ بہتر لفظ ہوگا۔ فکر مندی اس بات کی کہ ابھی رات کا ایک بجنے کو ہے۔ جانے کس وقت یہ چائے خانہ بند ہوگا۔ جب بند ہوگا تو میری یہ بہن بیٹیاں اپنے گھروں کو کیسے لوٹیں گی؟ کیا ان کے لیے کوئی محفوظ بندوبست ہے؟ رات بہت دیر سے تو سواری کا ملنا بھی دشوار ہوتا ہے۔
لیکن جب یہ سوچا کہ اب سے کچھ دیر بعد چائے کا ایک گرما گرم کپ میرے سامنے دھرا ہوگا، تو یوں لگا جیسے دنیا میں فکروں کا کوئی وجود ہی نہ ہو۔ من میں لڈو اور چہرے پر مسکراہٹ پھوٹنے لگی۔ یہی لمحہ بھائی علی حیدر نے اپنے کیمرے میں محفوظ کر لیا۔ ویسے بھی سیانے کہتے ہیں کہ اچھی تصویر کے تین ہی اجزا ہیں، اچھا کھانا، اچھی چائے اور اچھا کیمرہ۔ اللہ پاک بھائی علی حیدر کے رزق میں برکت دیں کہ جب یہ محفل تمام ہوئی تو ہم سب کے پیٹ بھاری اور ان کی جیب بہت زیادہ ہلکی ہو چکی تھی۔