Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Omair Mahmood
  4. Aik Achoote Aur Kamyab Karobar Ko Shikast Kyun Hui?

Aik Achoote Aur Kamyab Karobar Ko Shikast Kyun Hui?

ایک اچھوتے اور کامیاب کاروبار کو شکست کیوں ہوئی؟

کیسے کیسے عروج کو زوال آیا ہے۔ اخبار سامنے رکھا ہے اور میں دنیا کی بے ثباتی پر سوچ رہا ہوں، حیران ہو رہا ہوں، سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

اوبر - شاید وہ پہلی کمپنی تھی جس نے آن لائن ٹیکسی سروس کا تصور دیا۔

کہاں پہلے گھر سے باہر نکل کر رکشہ ٹیکسی تلاش کرنا پڑتے تھے۔ کم آبادی والے علاقوں میں تو ان کے ملنے کا تصور ہی محال تھا۔ گلی گلی کی خاک چھاننا پڑتی تھی۔ مل جاتے تو کرایہ طے ہونے میں نہ آتا۔ پوچھنے پر کہا جاتا، "جو جائز ہوا وہ دے دیجیے گا"۔ لیکن ڈرائیور حضرات کا جائز، کرایہ سواری کے لیے بہت ہی نا جائز، نکلتا۔ کرایہ اتنا زیادہ مانگ لیا جاتا، گویا زمین سے چاند تک لے کر آئے ہیں۔ اگر انہیں اندازہ ہو جاتا کہ سواری شہر کے راستوں سے ناواقف ہے تو 500 میٹر کے سفر کو پانچ کلومیٹر کا بنا دیتے اور اس حساب سے کرایہ طلب کرتے۔

پھر اوبر آئی اور سب کچھ بدل گیا۔ کہیں جانا ہے تو موبائل فون پر ایپ کھولیں، گھر بیٹھے گاڑی منگوائیں، کرایہ پہلے سے معلوم ہوگا، کوئی بحث نہیں، تکرار نہیں۔ گاڑی میں بیٹھیے، سفر کیجیے، ڈرائیور کا رویہ پسند نہیں آیا تو شکایت کیجیے۔ یہ سہولت بھی دستیاب ہے کہ سفر کے دوران آپ کی لوکیشن کوئی دوست عزیز براہ راست دیکھ رہا ہو۔ کوئی جھنجھٹ نہیں، کوئی رولا نہیں۔

اوبر ایک disruption تھی۔ یعنی ایک ایسا تصور، جو پہلے سے موجود کسی نظام میں جوہری نوعیت کی تبدیلی لے آئے۔ پرانی روایات اور طریقہ کار کو غیر متعلق کر دے۔ اوبر وہ جدت تھی جس نے سفر کا تصور ہی بدل دیا۔

سواری اور ڈرائیور کو ایک ایپلی کیشن کے ذریعے منسلک کرنا اور کرایہ میں سے اپنا کمیشن وصول کر لینا۔۔ یہ خیال اوبر نے متعارف کرایا تھا لیکن جیسے ہی یہ ماڈل کامیاب ہوا، دنیا بھر میں اسی طرز پر نئی کمپنیاں بننے لگیں۔ انہی میں سے ایک کمپنی کریم، تھی۔ یہ کمپنی پاکستان میں آئی تو اوبر کو پچھاڑنے لگی۔ یعنی ایک نقل، اصل کو مات دینے لگی اور پھر 2024 میں اوبر نے پاکستان سے کوچ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ مطلب، پاکستان سے اوبر کا وجود ہی ختم ہوگیا۔

پھر، ان ڈرائیو منظر عام پر آئی۔

اوبر کے بنیادی تصور میں بس اتنا سا اضافہ کیا کہ سواری کو اپنی مرضی کا کرایہ طے کرنے کا اختیار دے دیا۔ اس چھوٹی سی innovation نے بہت بڑا فرق ڈال دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان ڈرائیو نے کریم کو پیچھے چھوڑ دیا۔

اور اب کریم پاکستان سے اپنا بوریا بستر لپیٹ رہی ہے۔ رخصت ہو رہی ہے۔

کسی اصل کو، نقل کے ہاتھوں ہارتے دیکھ کر میں حیران ہو رہا ہوں۔ سوچ رہا ہوں کہ ان کمپنیوں سے غلطی کہاں ہوئی؟ کہتے ہیں آج کی دنیا میں جیت آئیڈیا کی ہوتی ہے۔ ایک تخلیقی خیال ہی آگے لے کر جاتا ہے، فتح دلاتا ہے۔ لیکن یہاں تو ہم نے ایک تخلیقی، disruptive آئیڈیا کو ایک نقل، بلکہ دوسری اور تیسری نقل سے شکست کھاتے دیکھا۔

ایک یکسر اچھوتا آئیڈیا، disruptive آئیڈیا کیسے نقل شدہ آئیڈیا سے ہار گیا؟

ایسا ماضی میں نوکیا کے ساتھ ہوا تھا۔ ایک وقت میں نوکیا ہر ہاتھ میں ہوتا تھا۔ پھر اسمارٹ فونز آئے، دنیا بدلی، لیکن نوکیا نہ بدل سکا۔

نتیجہ؟ نوکیا مارکیٹ سے باہر ہوگیا۔ ایک زمانے میں موبائل فون سیٹ بنانے والا جائنٹ دوسری کمپنیوں سے شکست کھا گیا۔

لیکن اوبر کے معاملے میں تو یہ innovation نہ ہونے والا معاملہ بھی لاگو نہیں ہوتا۔ اوبر کے مقابلے پر تو کریم اور ان ڈرائیو نے کچھ زیادہ innovate بھی نہیں کیا۔

پھر یہ کمپنیاں اوبر کو شکست دینے میں کامیاب کیسے ہوئیں؟

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood