Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Zachgi Ka Waqt, Hazrat Umar Ki Aajzi Aur Hazrat Umm e Kulsoom Ki Shafqat

Zachgi Ka Waqt, Hazrat Umar Ki Aajzi Aur Hazrat Umm e Kulsoom Ki Shafqat

زچگی کا وقت، حضرت عمر فاروقؓ کی عاجزی اور حضرت اُم کلثومؓ کی شفقت

رات کا سناٹا تھا، مدینے کی گلیاں خاموش تھیں، چاندنی کی ٹھنڈی روشنی شہرِ طیبہ پر برس رہی تھی۔ خلیفۂ وقت حضرت عمر فاروق بن خطابؓ حسبِ معمول رات کے گشت پر نکلے تاکہ رعایا کا حال معلوم کریں۔ ایک خیمے کے قریب سے گزرے تو ایک عورت کی تکلیف دہ کراہیں سنائی دیں۔ رک کر قریب ہوئے تو خیمے کے باہر ایک شخص بیٹھا نظر آیا۔ حضرت عمر فاروقؓ نے پوچھا: کون ہو؟ اس نے جواب دیا: مسافر ہوں، بیوی میرے ساتھ ہے جو زچگی میں مبتلا ہے، کوئی سہولت نہیں، کوئی مددگار نہیں۔ حضرت عمر فاروقؓ کے چہرے پر تاثر بدل گیا، نگاہ میں درد اور قدموں میں تیزی آگئی۔

فوراً گھر پہنچے۔ دروازے پر دستک دی۔ حضرت اُم کلثومؓ بنتِ علی المرتضیٰؓ باہر آئیں، جو اس وقت حضرت عمر فاروقؓ کی زوجہ تھیں۔ حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا: کیا تم ایک نیکی کرو گی؟ ایک عورت زچگی میں ہے، تنہا ہے اور کوئی عورت اس کے پاس نہیں۔ حضرت اُم کلثومؓ نے بغیر تامل کے کہا: جی، میں تیار ہوں۔ حضرت عمر فاروقؓ نے آٹا، گھی، پانی اور کھانا بنانے کا سامان لیا، اُم کلثومؓ نے زچگی کے لیے ضروری اشیاء سمیٹیں اور دونوں اُس خیمے کی طرف روانہ ہوئے۔

راستے میں حضرت عمر فاروقؓ نے خود سامان اُٹھایا۔ خیمے کے قریب پہنچ کر اُم کلثومؓ اندر چلی گئیں اور حضرت عمر فاروقؓ نے باہر کھانا پکانا شروع کیا۔ جب کھانا تیار ہونے لگا، اُم کلثومؓ نے خیمے سے آواز دی: "یا امیرالمؤمنین! اپنے ساتھی کو خوش خبری دو، اللہ نے اسے بیٹا عطا فرمایا ہے"۔ (حوالہ: سیر اعلام النبلاء، امام ذہبی، جلد 5، ﷺ 407)

مسافر حیرت سے اٹھ کھڑا ہوا، بولا: آپ، آپ امیرالمؤمنین ہیں؟ حضرت عمر فاروقؓ نے سر جھکا کر کہا: ہاں اور جو خاتون تمہاری بیوی کی خدمت کر رہی ہے، وہ اُم کلثومؓ بنتِ علیؓ ہیں۔ مسافر کی آنکھیں چھلک پڑیں۔ کہا: حضرت عمر فاروقؓ! آپ خلیفہ ہو کر میرے لیے کھانا پکا رہے ہو اور علیؓ کی بیٹی میری بیوی کی دائی بن کر اس کی خدمت کر رہی ہے؟ حضرت عمر فاروقؓ نے عاجزانہ انداز میں فرمایا: خلافت عزت نہیں، امانت ہے اور ہم وہی کر رہے ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سکھایا ہے۔

یہ وہی اُم کلثومؓ تھیں جو امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروقؓ کے نکاح میں آئیں۔ جب حضرت عمر فاروقؓ نے حضرت علیؓ سے نکاح کی خواہش ظاہر کی تو کچھ توقف ہوا۔ حضرت عمر فاروقؓ نے خود رسول اللہ ﷺ کی حدیث کی طرف اشارہ کیا: "ہر رشتہ حسب و نسب پر نہیں، بعض تعلقات دین کے لیے افضل ہوتے ہیں"۔ حضرت علیؓ نے نکاح پر آمادگی ظاہر کی اور خود اپنی بیٹی حضرت اُم کلثومؓ کا نکاح حضرت عمر فاروقؓ سے پڑھایا۔ یہ نکاح ماہِ محرم الحرام 17 ہجری میں ہوا۔

(حوالہ: طبقات ابن سعد، جلد 8، صفحہ 463 اور الاستیعاب لابن عبد البر، جلد 4، ﷺ 467)

حضرت عمر فاروقؓ نے مہر میں بیس ہزار درہم دیے اور نکاح کو نہایت احترام و وقار سے ادا کیا۔ اس مقدس رشتے سے حضرت عمر فاروقؓ کو ایک بیٹا ہوا جس کا نام "زید" تھا، جو بہت خوبصورت اور بااخلاق نوجوان تھا۔

(حوالہ: الاصابہ فی تمییز الصحابہ، ابن حجر عسقلانی، جلد 4، صفحہ 492)

یہ واقعہ صرف ایک سماجی خدمت نہیں، بلکہ قیادت، عجز اور ایمان کا عملی نمونہ ہے۔ رات کی تاریکی میں جب خلیفہ حضرت عمر فاروقؓ روٹی گوندھ رہا ہو، آگ جلا رہا ہو اور بیوی پیغمبرﷺ کی نواسی کو سہارا دے رہی ہو، تو سمجھو خلافت مصطفوی اپنے جلال میں زندہ ہے۔ حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا: "اگر دجلہ کے کنارے ایک کتا بھی بھوکا مر گیا، تو عمر سے پوچھا جائے گا"۔ یہ واقعہ اسی احساسِ جوابدہی کا عملی نمونہ ہے۔

یہ اس امت کے رہنما تھے جنہیں بیہقی نے "دلائل النبوة" میں رسول اللہ ﷺ کی زبان سے بشارت یافتہ قرار دیا ہے: "اللہ نے حق کو حضرت عمر فاروقؓ کی زبان اور دل پر جاری کر دیا ہے"۔

(حوالہ: دلائل النبوة، امام بیہقی، جلد 7، باب فضائل حضرت عمر فاروقؓ)

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan