Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Sheikh Zayed Bin Sultan Al Nahyan Ki Hayat o Khidmat

Sheikh Zayed Bin Sultan Al Nahyan Ki Hayat o Khidmat

شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کی حیات و خدمات

چراغ بن کے روشن کیا صحرا کے صحرا کو
شیخ زاید کی یادیں رہیں صدقے ہمارے دلوں کو

صحرا کی بے حد وسعتوں میں، جہاں ریت کے ذرات تک ایک دوسرے سے الگ تھلگ نظر آتے تھے، وہاں ایک چراغ جلایا گیا۔ وہ چراغ تھا ایک ایسے انسان کا جو اپنی روشنی سے پورے خطے کو منور کر گیا۔ 6 مئی 1918ء کو قصر الحصن، ابوظہبی میں وہ بچہ پیدا ہوا، جس کا نام تھا شیخ زاید بن سلطان آل نہیان۔ اُس وقت یہ خطہ تیل کی دولت سے ناواقف تھا، لوگوں کا روزگار مچھلی پکڑنے اور موتی جمع کرنے تک محدود تھا۔

ان کے بچپن کے دن العین کے چھوٹے سے علاقے میں گزرے، جہاں زندگی سادہ مگر سبق آموز تھی۔ 1927ء سے 1935ء تک قبائلی رسم و رواج، سخت موسمی حالات اور قدرتی چیلنجز کے بیچ ان کی شخصیت نے نکھار پایا۔ یہی وہ عرصہ تھا، جب انہوں نے عزم، خدمت خلق اور ایک دوسرے کا احترام سیکھا، جو بعد میں ان کی قیادت کے سب سے مضبوط ستون بنے۔

1946ء میں، ایک نوجوان کی حیثیت سے، وہ العین کے گورنر بنے۔ یہاں انہوں نے تعلیمی ادارے قائم کیے، پانی کے نظام کو بہتر بنایا اور زراعت کی ترقی کے لیے پہل کی۔ یہ وہ وقت تھا جب ان کی سوچ میں ایک ملک کی تعمیر کے خواب نے جنم لیا۔

1966ء کی گرم اگست کی شام میں، جب دنیا بدل رہی تھی، وہ ابوظہبی کے حکمران بنے۔ ایک ایسے وقت میں جب خطے میں بے چینی تھی، انہوں نے تیل کی دولت کو شاہانہ زندگی کی بجائے عوام کی بھلائی کے لیے وقف کر دیا۔ صحت، تعلیم اور بنیادی سہولیات کے منصوبے زور پکڑنے لگے اور ایک نیا دور شروع ہوا۔

1968ء کی سرد فروری کی شام کو، انہوں نے دبئی کے شیخ راشد بن سعید المکتوم کے ساتھ اتحاد کے لیے ہاتھ بڑھایا۔ یہ ہاتھ ملانا صرف ایک ملاقات نہیں، بلکہ ایک خواب کی تعبیر تھی، جس نے چھ ریاستوں کو ایک قوم میں بدل دیا۔

2 دسمبر 1971ء کا دن تاریخ کا ایک سنہری باب تھا، جب متحدہ عرب امارات کی بنیاد رکھی گئی۔ وہ دن جب ان سب ریاستوں کے لوگوں نے ایک پرچم تلے متحد ہونے کا فیصلہ کیا اور شیخ زاید کو متفقہ طور پر اس اتحاد کا پہلا صدر منتخب کیا گیا۔ ان کے صدارت کے 33 سال اس ملک کی ترقی کے روشن باب ہیں۔

وہ صرف ایک حکمران نہیں تھے، بلکہ ایک انسان دوست تھے، جس کے دل میں انسانیت کی خدمت کی آگ جلتی تھی۔ انہوں نے دنیا کے پسماندہ گوشوں میں اسکول، ہسپتال اور پانی کے منصوبے قائم کیے، یہ ثابت کرتے ہوئے کہ قیادت کا اصل مقصد دوسروں کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔

ان کا سفر 2 نومبر 2004ء کو ختم ہوا، لیکن ان کی روشنی آج بھی زندہ ہے۔ ابوظہبی کی عظیم الشان شیخ زاید مسجد کے صحن میں ان کی یادگار ہر دل کی دھڑکن ہے۔

عزت مآب شیخ زاہد بن سلطان الناہیان ایک جہد مسلسل کی داستان تھے، ان کی زندگی کا خلاصہ کچھ یوں ہے۔

پیدائش: 6 مئی 1918ء، قصر الحصن، ابوظہبی

بچپن: 1927–1935ء، العین

گورنر العین: 1946ء

حکمران ابوظہبی: 6 اگست 1966ء

اتحاد کا اصول طے: 18 فروری 1968ء

متحدہ عرب امارات کا قیام: 2 دسمبر 1971ء

پہلا صدر منتخب: 2 دسمبر 1971ء

صدر عہدہ قائم: 1971–2004ء

وفات: 2 نومبر 2004ء، عمر 86 برس

یہ وہ داستان ہے جو ہمیں سکھاتی ہے، کہ ایک شخص کس طرح اپنی محنت، ایمانداری اور جذبے سے ایک چھوٹے سے خطے کو ایک روشن، متحدہ اور خوشحال ملک میں بدل گیا۔ مجھے ان کی قبر کی زیارت اور وہاں ان کے لیے دعائے مغفرت کا شرف بھی حاصل ہوا ہے۔

ریت میں چمکتی ہے روشنی کی لو
شیخ زاید کی حکمت کا جادو ہے جو

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan