Sheikh Mohammed Bin Zayed Al Nahyan Ki Hayat o Khimaat
شیخ محمد بن زاید آل نہیان کی حیات و خدمات

11 مارچ 1961ء کو العین کے صحرا میں محمد بن زاید آل نہیان کی ولادت ہوئی۔ وقت نے ثابت کیا کہ یہ بچہ محض ایک فرد نہیں، بلکہ قیادت اور دوراندیشی کی ایسی علامت ہے، جو آنے والی نسلوں کا نصیب بدلنے آئی ہے، وہ بچپن ہی سے ایسے سوالات کرتے جو عام بچوں کی سوچ سے بلند تھے۔ یہی فکری پختگی ان کی قیادت میں بھی جھلکتی ہے۔
قیادت سنبھالتے ہی انہوں نے تیل پر انحصار کے خاتمے کو اولین ہدف بنایا۔ 2018ء میں "غدان 21" پروگرام کے تحت 50 ارب درہم کی سرمایہ کاری نے ابوظہبی کو جدید تحقیق، ماحولیات اور اختراع کا مرکز بنا دیا۔ آج Hub71 جیسے انوویشن سینٹر میں 260 سے زائد نئی کمپنیاں موجود ہیں، جن کے منصوبوں کی مالیت اربوں درہم تک جا پہنچی ہے۔ یہ صرف کاروبار نہیں، بلکہ ایک نئے معاشی دور کا آغاز ہے۔
محمد بن زاید نے ترقی اور فطرت کو ساتھ لے کر چلنے کا نظریہ پیش کیا۔ Masdar City اسی وژن کا عملی ثبوت ہے، جو دنیا کا پہلا ماحول دوست منصوبہ سمجھا جاتا ہے۔ 2022ء میں توانائی کی پیداوار 20 گیگا واٹ تھی اور 2024ء تک یہ 51 گیگا واٹ تک پہنچ گئی، یہ وہ ترقی ہے جسے عالمی ماہرین بھی حیرت سے دیکھ رہے ہیں۔
تعلیم کے شعبے میں بھی انہوں نے انقلاب برپا کیا۔ ADEK کی قیادت میں عالمی معیار کے اسکول اور جامعات قائم ہوئیں۔ اعداد و شمار کے مطابق آج ابوظہبی کے طلبہ میں جدید سائنسی اور ٹیکنالوجی مضامین کے انتخاب کی شرح 70 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔ 2014ء میں لازمی فوجی خدمت کا نظام متعارف کرایا گیا، جس نے نوجوانوں میں نظم و ضبط اور قومی دفاع کا جذبہ پیدا کیا۔
محمد بن زاید نے خارجہ پالیسی میں بھی ایک متوازن اور امن پر مبنی رویہ اپنایا۔ "Abraham Accords" جیسے تاریخی معاہدے نے نہ صرف خطے میں تعلقات کے نئے دروازے کھولے، بلکہ متحدہ عرب امارات کو عالمی سطح پر ثالثی اور امن کا محور بنا دیا۔
ان کی قیادت صرف معیشت تک محدود نہیں رہی۔ ابوظہبی میں امن و سکون کا وہ ماحول قائم ہوا ہے جو دنیا کے ترقی یافتہ شہروں کے لیے مثال بن چکا ہے۔ ٹریفک کا نظام جدید اسمارٹ کیمروں اور خودکار نگرانی سے منظم ہے، جس کے باعث حادثات میں نمایاں کمی آئی۔ عدالتوں میں فیصلے تیز اور شفاف انداز میں ہوتے ہیں اور پولیس اسٹیشنوں میں شہریوں کی شکایات 90 فیصد سے زیادہ شرح پر فوری حل کی جاتی ہیں۔ آج ابوظہبی دنیا کے اُن چند شہروں میں شمار ہوتا ہے، جہاں جرائم کی شرح فی لاکھ آبادی میں 1 فیصد سے بھی کم ہے۔ عوام کو انصاف بروقت ملتا ہے اور حکومتی دفاتر میں رشوت یا سفارش کے بجائے قانون کی بالادستی نظر آتی ہے۔ یہ وہ انتظامی اصلاحات ہیں جنہوں نے ابوظہبی کو حقیقی معنوں میں امن اور اعتماد کا گہوارہ بنا دیا ہے۔
یہ تمام اقدامات اس حقیقت کی گواہی ہیں، کہ وژن اور محنت مل جائیں، تو صحرا بھی ترقی و امن کا استعارہ بن سکتا ہے۔ عزت مآب محمد بن زاید آل نہیان نے نہ صرف متحدہ عرب امارات کو ایک جدید ریاست بنایا، بلکہ اسے عالمِ عرب اور دنیا کے لیے ترقی، اعتدال اور حکمت کی روشن مثال بنا دیا۔

