Sharja Masjid
شارجہ مسجد

سورج شام کے جھروکوں سے جھانک رہا تھا جب میں پہلی بار اُس راہ پر مڑا جس کے اختتام پر "وہ" مسجد کھڑی تھی۔ ایمیرٹس روڈ پر سفر کرتے ہوئے ایک لمحہ ایسا آتا ہے، جب سب شور تھم سا جاتا ہے، گاڑیاں سست پڑ جاتی ہیں، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور ایک کئی خوبصورت گنبد دھوپ کے سمندر میں تیرتا دکھائی دیتا ہیں۔ دور سے وہ کوئی خواب لگتا ہے، قریب آ کر جیسے وقت رُک سا جاتا ہے۔
شارجہ مسجد یہ نام سن کر ذہن ایک عام تصور تراشتا ہے، لیکن جب آنکھیں اس کے محراب و میناروں پر پڑتی ہیں، تو انسان ماننے پر مجبور ہو جاتا ہے، کہ یہاں صرف اینٹ اور پتھر نہیں، کوئی دعا، کوئی تسبیح، کوئی سانسیں چُنی گئی ہیں۔ یہ صرف عبادت گاہ نہیں، یہ روح کی تعمیر ہے، دل کا قبلہ ہے، خیال کا حرم ہے۔
سن 2014ء کے وسط میں اس مسجد کی تعمیر کا آغاز ہوا۔ شیخ ڈاکٹر سلطان بن صقر القاسمی، حاکمِ شارجہ کی براہِ راست سرپرستی میں یہ منصوبہ شروع کیا گیا۔ ان کی خواہش تھی، کہ شارجہ میں بھی ایک ایسی مسجد ہو جو فنِ تعمیر، روحانیت، تہذیب اور وسعت میں دنیا کی بڑی مساجد کے برابر ہو۔ پانچ سال کے طویل عرصے میں، سنگ مرمر کی تہوں، گنبدوں کے جُزوی کمالات اور نقش و نگار کے نکھار کے ساتھ، بالآخر 10 رمضان المبارک 1440ھ بمطابق 15 مئی 2019ء کو اس مسجد کے دروازے عام نمازیوں کے لیے کھول دیے گئے۔
اس مسجد کی تعمیر پر تقریباً 300 ملین اماراتی درہم خرچ ہوئے۔ اس کا کل رقبہ 185,806 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے، جس میں صرف مسجد کی مرکزی عمارت 17,000 مربع میٹر پر مشتمل ہے۔ یہاں بیک وقت 25,000 نمازیوں کی گنجائش موجود ہے، جن میں مردوں اور خواتین دونوں کے لیے علیحدہ اور وسیع ہال قائم کیے گئے ہیں۔ مسجد کے اطراف میں 2,200 گاڑیوں کی پارکنگ کی سہولت موجود ہے، جو اپنے آپ میں ایک انتظامی شاہکار ہے۔
مسجد کا فنِ تعمیر عثمانی اور فاطمی طرز کا حسین امتزاج ہے۔ مرکزی گنبد کا قطر تقریباً 27 میٹر ہے اور اس کی اونچائی 45 میٹر سے زیادہ ہے۔ دو مینار ہر طرف سے آسمان کو چھوتے دکھائی دیتے ہیں، جن کی بلندی 75 میٹر تک جا پہنچتی ہے۔ ہر گنبد، ہر محراب، ہر جھروکا اسلامی فنِ تعمیر کی بے مثال مہارت کا پتہ دیتا ہے۔
یہ مسجد صرف ایک عبادت گاہ نہیں، ایک اسلامی مرکز بھی ہے۔ یہاں ایک عظیم الشان اسلامک لائبریری، تعلیمی مرکز، غیر مسلموں کے لیے مخصوص وزیٹر ہال اور خطاطی کے نمونے آویزاں ہیں۔ یہاں اذان کی گونج صرف آواز نہیں بلکہ روح کو جگا دینے والی بازگشت بن جاتی ہے۔
میں نے اس مسجد کا سفر نہ صرف قدموں سے کیا، بلکہ کیمرے کے لینز سے بھی قید کیا۔ میری ایک مکمل وی لاگ (Vlog) میرے یوٹیوب چینل نور حسین افضل آفیشل پر بھی موجود ہے، جس میں مسجد کے ہر گوشے کو محبت، ادب اور احترام کے ساتھ فلم بند کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں آپ مسجد کی روحانی فضا، فنِ تعمیر کے جلوے اور شیخ سلطان کی فکری جہات کو آنکھوں سے محسوس کر سکتے ہیں۔ میرے ناظرین نے بھی اس وی لاگ کو خاص سراہا ہے۔
اس مسجد کے سامنے کھڑے ہو کر میں نے ایک لمحے کے لیے آنکھیں بند کیں۔ مجھے لگا کہ شاید میں کسی عظیم اسلامی سلطنت کے دربار میں ہوں، یا کسی روحانی قافلے کا مسافر بن چکا ہوں۔ ہوا کی سرسراہٹ، اذان کی آواز اور سفید سنگِ مرمر پر پڑتی روشنی، یہ سب کچھ کسی اور دنیا کی علامت معلوم ہوتا ہے۔
یہ مسجد ہمیں یاد دلاتی ہے کہ عظمت صرف بلندی میں نہیں، نیت میں ہے اور اگر بنیاد اخلاص پر ہو، تعمیر محبت سے ہو اور نگرانی علم والے ہاتھوں کی ہو، تو پھر عمارت نہیں بنتی، تاریخ بن جاتی ہے۔
میں نے یو اے ای کی تمام بڑی اور مشہور مساجد دیکھی ہیں، پر شارجہ مسجد کی عظمت و تزین و ارائش نے دل جیت لیا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں آکر انسان خود کو اپنے رب کے سب سے قریب محسوس کرتا ہے۔

