Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Sadarti Mahal Abu Dhabi

Sadarti Mahal Abu Dhabi

صدارتی محل ابوظہبی

میں نے ابو ظہبی کے صدارتی محل (Presidential Palace، Qasr Al Watan) کا مکمل دورہ کیا، اس عظیم الشان عمارت کی سفید رخسار اور شاندار محرابوں نے ہر قدم پر حیرت میں ڈال دیا، پھر میں نے اس کا مرکزی داخلی دروازہ دیکھا، جو اپنے طرز اور فن کی معراج پر تھا، اس کی کشادگی اور اس میں استعمال ہونے والا خالص سنگ مرمر میرے دل پر نقش ہوگیا، پھر میں نے اس کے ستونوں کو دیکھا جو نہ صرف اونچے تھے بلکہ ان پر کی گئی نقش نگاری نے ماضی کی عظمت کو میرے سامنے زندہ کر دیا، محل کی تعمیر 2010 میں شروع ہوئی اور 2017 میں مکمل ہوئی یعنی تقریباً 7 سال کی مدت میں اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا، اس پورے منصوبے پر تقریباً 3 ارب درہم لاگت آئی جو اس وقت کے لحاظ سے فنِ تعمیر کے کسی عجوبے سے کم نہیں تھی، اس منصوبے میں اندازاً 150 ملین مین آورز کی محنت صرف ہوئی اور ہر ایک دروازے کی تخلیق میں تقریباً 350 گھنٹے لگے، جن پر 23 قیراط فرانسیسی سونا چڑھایا گیا، تاکہ ہر تفصیل میں شکوہ اور عظمت جھلکے پھر میں نے محل کے فرش پر نگاہ ڈالی، جس میں عربی خطاطی اور اسلامی جیومیٹری نے مجھے بے حد متاثر کیا۔

یہ محل 380,000 مربع میٹر کے وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور خود عمارت کا کل رقبہ 134,275 مربع میٹر بنتا ہے، جو اسے دنیا کے بڑے شاہی محلوں میں شامل کرتا ہے، اس کی تعمیر میں جدید تکنیکی مہارت اور مغلیہ و اسلامی طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج دکھائی دیتا ہے، پھر میں نے گریٹ ہال میں قدم رکھا اور جب میری نظر اوپر اٹھی، تو 37 میٹر قطر والے گنبد اور جھومر میں جڑے 350,000 کرسٹل نے مجھے مبہوت کر دیا، یہ لمحہ میرے لیے انتہائی متاثر کن تھا۔

محل صدارتی دفاتر، وفاقی کابینہ اور سپریم کونسل کے اجلاسوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ کوئی رہائشی محل نہیں، بلکہ متحدہ عرب امارات کے اقتدار کا علامتی اور عملی مرکز ہے۔

اس محل کو استعمال کرنے والی اولین شخصیت یو اے ای کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان تھے، جنہوں نے اسے سرکاری استعمال کے لیے کھولا۔ پھر میں نے اس کی لائبریری دیکھی، جس میں تقریباً 50,000 کتابیں موجود ہیں، جنہیں اس خوبصورتی سے ترتیب دیا گیا تھا، کہ جیسے کوئی علمی کہکشاں میرے سامنے کھل گئی ہو، ان کتابوں میں نادر نسخے، اماراتی قوانین اور عالمی علوم پر مبنی کتب شامل تھیں۔

یہاں ایک "ہاؤس آف نالج" موجود ہے، جہاں عرب تہذیب کی روشنی، فلکیات، کیمیا، طب اور فلسفہ کے قدیم اور جدید نمونے محفوظ کیے گئے ہیں، مجلسِ تعاون کا مرکزی کمرہ اس انداز میں بنایا گیا ہے، کہ اس میں 300 مہمان بآسانی شریک ہو سکیں اور ریاستی سطح کے فیصلے کیے جا سکیں، پھر میں نے ان تحفوں کی گیلری دیکھی، جو مختلف ملکوں کے سربراہوں کی جانب سے پیش کیے گئے تھے، جیسے ترکمانستان کا قالین، جاپانی سامورائی زرہ، ایرانی فن پارے، مصری تحفے اور دیگر عالمی علامات دیپلوماسی کی یہ نمائش میرے لیے علم و تہذیب کی بین الاقوامی زبان کا ثبوت تھی، یہاں ایک شاہی عشائیہ ہال بھی ہے، جہاں سرکاری مہمانوں کے لیے مخصوص روایتی ضیافت ہوتی ہے، اس محل میں "Palace in Motion" کے نام سے ایک روشنیوں کا شو منعقد ہوتا ہے، جو پورے محل کے بیرونی رخ کو ایک روشن داستان میں بدل دیتا ہے، میں نے یہ شو بھی مکمل طور پر دیکھا اور اس کی روشنیوں، آواز اور تاریخ کے امتزاج نے مجھے ایسا محسوس کرایا، جیسے میں کسی خواب میں ہوں۔

صدارتی محل (قصر الوطن) نے دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں اور عالمی رہنماؤں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے اور اب تک 100 سے زائد ممالک کے سربراہان اس محل کی زیب و زینت کو سراہ چکے ہیں، یہ محل نہ صرف یو اے ای بلکہ پوری عرب دنیا کی شناخت بن چکا ہے، اس کی ہر دیوار، ہر طاق اور ہر نقش میں ماضی کی عظمت، حال کی شان اور مستقبل کی اُمید پنہاں ہے، اگر کوئی مجھ سے پوچھے، کہ کیا یہ یو اے ای کا سب سے خوبصورت محل ہے، تو میں بلا تردد کہوں گا، کہ ہاں کیونکہ اس سے زیادہ ہم آہنگ، پرشکوہ، روحانی اور دل آویز عمارت شاید اس سرزمین پر ممکن نہ تھی، یہاں فن، عقیدہ، علم، حکومت اور تہذیب ایک ہی سانس میں جیتے ہیں اور جب میں اس کے سنہری دروازے سے باہر نکلا، تو مجھے یوں لگا جیسے میں کسی کہانی کے آخری صفحے سے نکل کر پھر حقیقت کی دنیا میں آ گیا ہوں۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan