Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Qasr Al Emarat Abu Dhabi Ki Shan o Azmat Ki Alamat

Qasr Al Emarat Abu Dhabi Ki Shan o Azmat Ki Alamat

قصر الإمارات ابوظبی کی شان و عظمت کی علامت

قصر الإمارات ابوظبی (ایمیریٹس پیلس) متحدہ عرب امارات کی شان و عظمت کا بے مثال آئینہ، ابوظبی کے دل میں واقع ہے اور شہر کے سب سے اہم مقامات میں شمار ہوتا ہے۔ اس کی ایک جانب یو اے ای کا صدارتی محل موجود ہے، جبکہ دوسری جانب اتحاد ٹاور کی شاندار عمارتیں، اس محل کی عظمت اور اہمیت کو بڑھاتی ہیں۔ اس پر کام 2001 میں شروع ہوا اور پانچ سال کی محنت کے بعد 2006 میں مکمل ہوا۔ یہ محل تقریباً 100 ہیکٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور تعمیر پر تین ارب ڈالر کے قریب خرچ ہوا۔ محل میں 394 کمرے، 92 سوئٹس، شاندار لابی، ریستوران، ساحل اور وسیع گارڈنز موجود ہیں، جو ہر زائر کے لیے عالمی معیار کی سہولیات اور تاریخی عظمت کا امتزاج پیش کرتے ہیں۔ یہاں ثقافتی تقریبات، عربی روایتی مظاہرے اور عالمی کانفرنسز منعقد ہوتی ہیں اور دنیا بھر سے مہمان اس کی شان و شوکت دیکھنے آتے ہیں۔

ہم شارجہ سے قصر الإمارات کی جانب روانہ ہوئے اور تقریباً تین گھنٹے پر محیط یہ سفر ہمارے لیے نہایت یادگار رہا۔ میرے ساتھ میرے بیٹے محمد ریان نور، بیٹی فاطمہ نور اور عزیزہ زوجہ ام ریان تھیں۔ چونکہ راستہ طویل تھا، ہم نے کھانے پینے کا سامان ساتھ رکھا اور ہر منظر، ہر شہر کی جھلک کو دل میں بسانے کے لیے نگاہیں اور دل کھلا رکھا۔ راستے کی ہلکی ہوا، راستے کے کنارے نظر آنے والے صحرا اور ساحلی علاقے اور فیملی کے ساتھ لمحے کی مٹھاس نے اس سفر کو محض فاصلے کی پیمائش نہیں بلکہ یادگار تجربے میں بدل دیا۔ ہر موڑ پر شہر کے روشن منظر اور جدید عمارتیں اس بات کی دلیل تھیں کہ یو اے ای نے کس طرح جدیدیت اور ثقافت کو ساتھ ملا رکھا ہے۔

جیسے ہی ہم نے محل کے عظیم دروازے سے قدم رکھا، انتہائی پروفیشنل سیکیورٹی گارڈ نے استقبال کیا، محسوس ہوا کہ یہ محض ایک ہوٹل نہیں، بلکہ یو اے ای کی تاریخ، ثقافت اور مہمان نوازی کا زندہ شاہکار ہے۔ محل کے ہر ستون، ہر گنبد اور ہر موزیک فرش میں فن اور جمالیات کی مہارت چھپی ہوئی تھی۔ لابی میں کرسٹل کے فانوس اور سونے کے پتوں کی چمک آنکھوں کو محظوظ کر رہی تھی۔ یہ جگہ صرف رہائش کے لیے نہیں بلکہ انسانی محنت، تخیل اور فن کی ایک بڑی داستان ہے۔ میں پہلے بھی تین دفعہ اس محل میں آچکا ہوں، لیکن آج میں اپنی فیملی کو یہاں لایا ہوں، تاکہ وہ بھی اس کی عظمت اور شان کو محسوس کر سکیں۔

محل کے کشادہ گارڈنز، ساحل اور نیلے پانی کے کنارے چھپی ہوئی تفریحی جگہیں ہر نگاہ کو محظوظ کر رہی تھیں۔ ہر منظر ایک تصویر کی مانند دل و دماغ میں نقش ہوگیا۔ ثقافتی تقریبات اور روایتی مظاہرے دیکھ کر معلوم ہوا، کہ یہ مقام صرف عالمی سیاحوں کے لیے نہیں، بلکہ اپنی ثقافت کی حفاظت اور فروغ کے لیے بھی بنایا گیا ہے۔ یہاں منعقد ہونے والی تقریبات میں عربی روایتی دستکاری کی نمائش بھی شامل ہے، جو ملک کی تاریخی اور ثقافتی شناخت کی عکاسی کرتی ہیں۔

ریستورانوں میں پیش کیے جانے والے عالمی اور مقامی کھانوں کا ہر ذائقہ اپنی مہارت اور نفاست میں منفرد تھا۔ ہر سوئٹ اور ہر کمرہ ایسے مزین تھے، کہ ہر مہمان کے لیے یادگار تجربہ فراہم کرتے تھے۔ میں نے محسوس کیا کہ ہر گوشہ، ہر کرسی، ہر فانوس نہ صرف خوبصورتی بلکہ مہمانوں کی راحت اور آرام کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ محل کے اندر کی ہر تفصیل اور ہر فن پارہ یہ ظاہر کرتا ہے، کہ یہاں صرف رہائش نہیں بلکہ فن، ثقافت اور مہمان نوازی کا بلند معیار پیش کیا گیا ہے۔

سفر کے دوران میں اپنے بیٹے اور بیٹی کے ساتھ ہر منظر کی وضاحت اور تفصیلات پر بات کرتا رہا اور زوجہ کے ساتھ یہ لمحے بانٹتے ہوئے دل میں سکون اور خوشی محسوس کی۔ راستے کی ہلکی ہوا، کھڑکی سے دکھائی دینے والے منظر اور ہمارے قہقہے سب مل کر ایک یادگار داستان میں بدل گئے۔ محل کے ہر گوشے میں عربی اور اسلامی فن کی جھلک دکھائی دیتی تھی، جس نے مجھے اور میری فیملی کو یہ احساس دلایا، کہ یہ محل یو اے ای کی ثقافتی اور تاریخی شناخت کا ایک لازمی حصہ ہے۔

قصر الإمارات نہ صرف یو اے ای کی تاریخ کی عکاسی کرتا ہے، بلکہ عالمی سطح پر ملک کی شناخت اور مہمان نوازی کا اعلیٰ معیار بھی پیش کرتا ہے۔ یہاں آنے والا ہر مہمان اس محل کی شان اور عظمت کا قائل ہو جاتا ہے اور ہر قدم پر محسوس کرتا ہے، کہ یہ محض تعمیرات کا مجموعہ نہیں بلکہ فن، محبت اور انسانیت کی کہانی ہے۔

واپسی کے وقت جب میں نے پیچھے مڑ کر محل کو دیکھا، تو یہ منظر دل میں ہمیشہ کے لیے نقش ہوگیا۔ قصر الإمارات نے نہ صرف ہمارے سفر کو یادگار بنایا، بلکہ ہمارے دلوں میں یو اے ای کی عظمت، شان اور ثقافتی ورثے کی تصویر بھی چھوڑ دی۔ یہ سفر ایک یادگار تجربہ بن گیا، جو ہر لمحے کے ساتھ دل میں بس گیا اور یادوں میں زندہ رہا۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan