Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Masjid Al Sheikha Salamat Bint Bati, Jadeed Infrastructure Ka Haseen Imtizaj

Masjid Al Sheikha Salamat Bint Bati, Jadeed Infrastructure Ka Haseen Imtizaj

مسجد الشيخة سلامة بنت بطي (العین) جدید انفراسٹرکچر کا حسین امتزاج

العین شہر کی ایک صبح کچھ مختلف تھی۔ سورج اپنی نارنجی روشنی بکھیر رہا تھا، مگر میری نگاہیں ایک سفید، پرسکون اور پرشکوہ عمارت پر جم چکی تھیں۔ ایک ایسی عمارت جو عبادت کا مرکز تو ہے ہی، مگر اس کی ہر دیوار، ہر گنبد، ہر ستون میں تاریخ، فن اور عقیدت کی گہری لکیریں کھنچی ہوئی ہیں۔ یہ جامع مسجد الشیخہ سلامہ بنت بطی ہے۔ ایک ایسی مسجد جس کا ذکر محض دیواروں، گنبدوں اور قالینوں سے نہیں ہوتا، بلکہ ایک مکمل تاریخ، ایک مکمل احساس اور ایک مکمل نظریہ اس کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔

یہ مسجد صرف ایک ماں کے نام پر وقف ایک عبادت گاہ نہیں، بلکہ یہ خراجِ عقیدت ہے شیخ زاید بن سلطان النہیان کی والدہ مکرمہ الشیخہ سلامہ بنت بطی القبیسی کے لیے، جنہوں نے شیخ زاید جیسی عبقری شخصیت کی تربیت کی۔ اس مسجد کی بنیاد اسی جذبے سے اٹھائی گئی کہ وہ ماں جس نے حاکمِ وقت کو خدا کے خوف اور عوام کی خدمت کا درس دیا، اس کے نام سے ایسی مسجد تعمیر کی جائے جو صرف نماز کا نہیں بلکہ روحانی بالیدگی، علمی روشنی اور ثقافتی عظمت کا مرکز بنے۔

اس عظیم مسجد کا سنگِ بنیاد 2001ء میں رکھا گیا اور تقریباً چھ برس بعد 2007ء میں اس کے دروازے عبادت گزاروں کے لیے کھول دیے گئے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس مسجد کی تعمیر پر اس وقت تقریباً ایک ارب درہم سے زائد لاگت آئی۔ یہ مسجد دولت کی نمائش نہیں بلکہ ذوق، عقیدت اور تخلیقی فکر کا ایسا شاہکار ہے جو آنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔

فنِ تعمیر کی ذمہ داری معروف مصری نژاد آرکیٹیکٹ ڈاکٹر محمد موکری کو دی گئی، جنہوں نے اندلس، مراکش، قرطبہ اور استنبول کی تاریخی مساجد کے طرزِ تعمیر کو بنیاد بنا کر ایک ایسا ڈیزائن تخلیق کیا جو عرب، ہسپانوی اور اسلامی جمالیات کا نادر امتزاج بن گیا۔

یہ مسجد اپنے انفراسٹرکچر میں امارات کی دوسری تمام مساجد سے منفرد مقام رکھتی ہے۔ اس میں روایتی میناروں کے بجائے مربع شکل کے مینار، شطرنجی طرز کے گنبد اور گھنے ستونوں کا ایسا مربوط نظام قائم کیا گیا ہے جو ایک طرف فن کا حسن ہے تو دوسری طرف عملی لحاظ سے ہوا، روشنی اور سکون کی ضمانت بھی۔

جامع مسجد الشیخہ سلامہ شہر العین کے قلب میں واقع ہے، جہاں سے چند قدم کے فاصلے پر قصر المویجعی، العین اویسس اور دیگر تاریخی مقامات موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ مسجد نہ صرف نماز گزاروں بلکہ سیاحوں کے لیے بھی روحانی اور ثقافتی کشش کا مرکز بن چکی ہے۔

اس مسجد میں ایک وقت میں چھ ہزار کے قریب افراد باجماعت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ خواتین کے لیے الگ اور نہایت کشادہ ہال مختص ہے، جہاں آنے والی خواتین کو مکمل پردے، سکون اور سہولت کا ماحول فراہم کیا گیا ہے۔

یہ مسجد محض نماز کی جگہ نہیں بلکہ ایک علمی مرکز بھی ہے۔ یہاں ہفتہ وار قرآن کلاسز، تجوید کورسز، اسلامیات کی ورکشاپس اور رمضان المبارک میں خصوصی درسِ قرآن کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر بچوں کے لیے "براعم الإيمان" نامی تربیتی پروگرام جاری ہے، جس میں اسلامی آداب، دعائیں، نماز کی مشق اور اخلاقی تعلیمات دی جاتی ہیں۔

مسجد کے اندر بچوں کے لیے ایک علیحدہ تعلیمی گوشہ قائم ہے، جہاں جدید انٹرایکٹو لرننگ سسٹمز کے تحت تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مسجد دراصل ایک خاموش مدرسہ ہے، جو نسلِ نو کی تربیت کے لیے مسلسل مصروفِ عمل ہے۔

جامع مسجد الشیخہ سلامہ کی خوبصورتی صرف اس کے گنبدوں یا میناروں میں نہیں بلکہ اس پیغام میں ہے جو وہ ہر آنے والے کو دیتی ہے، امن، علم، اخوت اور اللہ سے قربت۔ یہی وجہ ہے کہ 2010ء میں اسے "Most Innovative Mosque Design in the Gulf" کا اعزاز بھی ملا اور شیخ محمد بن زاید النہیان نے اسے "روایت اور جدیدیت کا حسین امتزاج" قرار دیا۔

کہا جاتا ہے کہ مسجدیں پتھر سے نہیں، جذبے سے بنتی ہیں۔ جامع مسجد الشیخہ سلامہ اسی جذبے کی مظہر ہے۔ یہ جذبہ ایک بیٹے کی اپنی ماں سے عقیدت کا بھی ہے اور ایک قوم کی اس اقدار سے وابستگی کا بھی جو تعلیم، عبادت اور فن کو یکجا کرتی ہے۔

العین کی سرزمین پر یہ مسجد فقط ایک تعمیراتی عجوبہ نہیں بلکہ ایک روحانی تجربہ ہے، ایک ایسا مقام جہاں داخل ہوتے ہی دل کہتا ہے: "یہ عبادت گاہ نہیں، یہ روشنیوں کی پناہ گاہ ہے"۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan