Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Mashriq e Wusta Mein UAE Ki Barhti Hui Ahmiyat Aur Kirdar

Mashriq e Wusta Mein UAE Ki Barhti Hui Ahmiyat Aur Kirdar

مشرقی وسطیٰ میں یو اے ای کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور کردار

مشرق وسطیٰ، جسے عرب دنیا کا دل بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا خطہ ہے جہاں تاریخ، سیاست، معیشت اور ثقافت کے گہرے رنگ مل کر ایک پیچیدہ مگر دلچسپ تصویر بناتے ہیں۔ یہاں کے ممالک نہ صرف جغرافیائی لحاظ سے اہم ہیں، بلکہ عالمی سیاست و معیشت میں ان کی بھرپور موجودگی بھی اپنی مثال آپ ہے۔ سعودی عرب، عراق، ایران، اردن، لبنان، شام، کویت، قطر، عمان، بحرین، اسرائیل، فلسطین، ترکی اور ایران یہ وہ نام ہیں، جن کے بارے میں ہر ایک نے سنا ہے لیکن اس رنگا رنگ کینوس میں ایک ملک نے اپنی چھاپ اتنی گہری اور نمایاں چھوڑ دی ہے، کہ اس کا اثر پورے مشرق وسطیٰ میں محسوس کیا جا رہا ہے اور وہ ہے متحدہ عرب امارات (یو اے ای)۔

جب میں نے پہلی بار (یو اے ای) کا سفر کیا، تو میں نے محسوس کیا کہ یہاں کا جغرافیائی محل وقوع واقعی خطے کے اہم ترین تجارتی راستوں پر ہے۔ یہ ملک، جس کا قیام یکم دسمبر 1971ء کو سات قبائلی ریاستوں کے اتحاد سے ہوا، آج نہ صرف ایک اقتصادی معجزہ سمجھا جاتا ہے، بلکہ اس کا سیاسی و سفارتی کردار بھی بے حد اہمیت کا حامل ہے۔

جب میں نے دبئی کے جبل علی پورٹ کا دورہ کیا، وہاں کی رونق اور جدیدیت نے مجھے بے حد متاثر کیا۔ یہ بندرگاہ نہ صرف خلیج فارس بلکہ پوری دنیا کی مصروف ترین بندرگاہوں میں شمار ہوتی ہے اور اس کا کردار عالمی تجارت میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

اقتصادی میدان میں یو اے ای نے تیل کی دولت کے سہارے سے اپنی بنیادیں مضبوط کیں اور پھر اپنی معیشت کو مالیات، سیاحت، ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں متنوع کیا۔ 2023ء کے اعداد و شمار کے مطابق، اس کی کل ملکی پیداوار تقریباً 421 بلین ڈالر ہے اور سیاحت کا حصہ 11 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے۔ جب میں نے دبئی کی معروف عمارت برج خلیفہ کے قریب کھڑے ہو کر اس شہر کی ترقی کو دیکھا، تو مجھے احساس ہوا کہ یہ شہر کس طرح عالمی سیاحوں کا مرکز بن چکا ہے۔

سیاست کی دنیا میں بھی یو اے ای نے دانشمندانہ حکمت عملی اپنائی ہے۔ جہاں واضح ہوا کہ یو اے ای نہ صرف خلیجی تعاون کونسل (GCC) میں ایک مضبوط رکن ہے، بلکہ خطے میں امن اور تعاون کے لیے بھی اپنی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔

ٹیکنالوجی کے میدان میں یو اے ای کی ترقی کو میں نے خود دبئی کے تکنیکی مرکز میں دیکھنے کا موقع پایا، جہاں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے جدید ترین منصوبے جاری تھے۔ 2022ء میں تقریباً 95 فیصد آبادی کے انٹرنیٹ استعمال کرنے کے اعداد و شمار نے بھی مجھے اس بات پر یقین دلایا، کہ یو اے ای ڈیجیٹل دور میں کتنی آگے ہے۔

ایکسپو 2020 کا جو میں نے ذاتی طور پر دورہ کیا، وہ ایک ایسا عالمی ایونٹ تھا، جس نے یو اے ای کی ثقافتی، تعلیمی اور تجارتی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے روشن کر دیا۔ 192 ممالک کی شرکت اور 24.1 ملین وزٹرز کی آمد نے اس ملک کی عالمی پذیرائی کو مزید مستحکم کیا۔

مستقبل کے حوالے سے جب میں نے یو اے ای کے وژن 2071 کو پڑھا، تو محسوس ہوا کہ یہ ملک واقعی اپنے عوام کو بہترین تعلیم، صحت اور معاشی مواقع فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ منصوبے بنا رہا ہے۔ اس وژن کے تحت 50 فیصد معیشت کو متنوع کرنے اور 100 فیصد تعلیم کے اہداف اس کی ترقی کی بنیاد ہیں۔

یہ کہانی صرف ایک ملک کی ترقی کی نہیں بلکہ ایک قوم کی محنت، حکمت عملی اور دور اندیشی کی داستان ہے۔ یو اے ای نے ثابت کیا ہے، کہ اگر ارادے بلند ہوں اور راہیں واضح، تو چھوٹے سے آغاز سے بھی عالمی سطح پر مضبوط مقام حاصل کیا جا سکتا ہے۔

آئیے، ہم اس کہانی کو دل سے سمجھیں اور اپنے لیے سبق لیں، کہ ترقی اور استحکام کی راہ وسائل کی دولت سے زیادہ حکمت، اتحاد اور جدیدیت کے امتزاج سے بنتی ہے۔ یہی وہ پیغام ہے، جو یو اے ای نے مشرق وسطیٰ کے دل سے پوری دنیا تک پہنچا ہے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan