Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Jebel e Hafeet Al Ain, Qudrat Ka Khamosh Mojza

Jebel e Hafeet Al Ain, Qudrat Ka Khamosh Mojza

جبل حفیت العین، قدرت کا خاموش معجزہ

متحدہ عرب امارات کے سرسبز شہر العین میں واقع "جبل حفیت" نہ صرف ایک جغرافیائی عجوبہ ہے بلکہ سیاحت، تاریخ اور قدرتی مناظر کا حسین امتزاج بھی ہے۔ یہ عظیم پہاڑ العین شہر اور سلطنتِ عمان کی سرحد کے قریب واقع ہے اور اسے نہ صرف العین کی علامت سمجھا جاتا ہے بلکہ یہ ابوظبی کی بلندیوں میں بھی منفرد مقام رکھتا ہے۔ اس کی بلندی سطح سمندر سے 1,240 میٹر (تقریباً 4,068 فٹ) ہے اور اس کا سلسلہ تقریباً 26 کلومیٹر پر محیط ہے۔ اس پہاڑ کو ایک جدید تفریحی و سیاحتی مقام میں تبدیل کرنے کا فیصلہ ابوظبی حکومت نے 2007 میں کیا اور 2008 میں اس پر باقاعدہ ترقیاتی کام کا آغاز ہوا۔

جبل حفیت کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کے لیے جس منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا، اسے "جبل حفیت ڈویلپمنٹ پروجیکٹ" کا نام دیا گیا۔ اس منصوبے پر ابتدائی طور پر 2.7 ارب درہم کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا، جو رفتہ رفتہ بڑھ کر 3.1 ارب درہم تک جا پہنچا۔ اس عظیم الشان منصوبے میں سڑکوں کی تعمیر، ہوٹلوں اور ریزورٹس کا قیام، فطری مناظر کی حفاظت، ماؤنٹین پارکس اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے جدید سہولیات کی فراہمی شامل تھی۔ اس منصوبے کی نگرانی ابوظبی انویسٹمنٹ اتھارٹی کے تحت کی گئی، جب کہ عملی نفاذ میں کوریا کی معروف انجینیئرنگ کمپنی "ہنڈائی" اور مقامی تعمیراتی ادارہ "الدار پراپرٹیز" نے کلیدی کردار ادا کیا۔

جبل حفیت کی تعمیر و ترقی میں سب سے نمایاں عنصر وہ پہاڑی شاہراہ ہے جسے "جبل حفیت ماؤنٹین روڈ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ شاہراہ تقریباً 11.7 کلومیٹر طویل ہے اور اس میں 60 کے قریب موڑ ہیں، جو اسے دنیا کی بہترین اور سنسنی خیز ڈرائیونگ سڑکوں میں شامل کرتے ہیں۔ اس شاہراہ کی مکمل جدید تعمیر 2008 سے 2012 کے دوران کی گئی۔ 2015 میں یہاں بین الاقوامی سطح پر سائیکلنگ کا یو اے ای ٹور منعقد کیا گیا، جس سے دنیا بھر میں اس پہاڑ کی شہرت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔

جبل حفیت کی ترقی کا مقصد صرف سیاحت کو فروغ دینا نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے کئی ثقافتی، ماحولیاتی اور اقتصادی محرکات بھی کارفرما تھے۔ العین کو "گاردن سٹی آف عربیہ" کہا جاتا ہے اور یہی شہر بانیِ امارات شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کی جائے پیدائش بھی ہے۔ شیخ زاید کو جبل حفیت سے خاص انسیت تھی اور ان کی خواہش تھی کہ یہ علاقہ عوام الناس کے لیے ایک ایسا قدرتی مرکز بنے جہاں قدرت، تاریخ اور جدید تمدن یکجا ہوں۔ انہی خطوط پر 2011 میں پہاڑ کے دامن میں "گرین مبزّرہ پارک" قائم کیا گیا، جس میں گرم پانی کے قدرتی چشمے، فیملی ریکری ایشن زون، بچوں کے لیے کھیل کے میدان، مصنوعی جھیلیں اور ٹرین رائیڈز جیسی سہولیات مہیا کی گئیں۔

جبل حفیت کی ایک اور امتیازی خصوصیت اس کے دامن میں واقع 5,000 سال پرانے "جبل حفیت ٹومبز" ہیں، جنہیں 2011 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا۔ یہ قدیم مقبرے امارات کے عہدِ قبل از اسلام کے تمدن اور ثقافتی گہرائی کا مظہر ہیں۔ ان آثارِ قدیمہ کی حفاظت کو اس منصوبے کا جزوِ لازم قرار دیا گیا اور ان کے اطراف مخصوص محفوظ زون قائم کیے گئے، جہاں کسی قسم کی تعمیر یا تجارتی سرگرمی کی اجازت نہیں۔

وقت کے ساتھ ساتھ جبل حفیت، نہ صرف امارات بلکہ خلیج کے دیگر ممالک سے آنے والے سیاحوں کی بھی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ ہر ہفتے کے اختتام پر ہزاروں افراد یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ یہاں کیمپنگ، فوٹوگرافی، پہاڑی چہل قدمی اور فطرت سے قربت کے لمحات ہر طبقہ فکر کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں یہاں "جبل حفیت ڈیزرٹ پارک" بھی قائم کیا گیا ہے، جس میں صحرائی سواری، اونٹوں کی سیر، روایتی عرب خیمے اور صحرا کے تاریخی مظاہر کو اجاگر کرنے والی سرگرمیاں شامل کی گئی ہیں۔

2023 میں ابوظبی کی سیاحتی حکمت عملی کے تحت اعلان کیا گیا کہ جبل حفیت میں مزید ترقیاتی مراحل شامل کیے جائیں گے، جن میں ایک پہاڑی کیبل کار، واٹر تھیم پارک اور ایک نیا پینورامک ہوٹل شامل ہے، جسے 2027 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس ترقی سے جبل حفیت نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر ایک ممتاز مقام حاصل کر رہا ہے۔

جبل حفیت آج نہ صرف ابوظبی اور العین کی پہچان ہے بلکہ متحدہ عرب امارات کی تعمیر و ترقی، فطری حسن کی بقا اور جدید سیاحت کے حسین امتزاج کی روشن مثال بھی ہے۔ بلاشبہ، یہ پہاڑ ایک نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan