Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Ilm, Adal Aur Aman Ka Shehar, Sharja Ki Kahani

Ilm, Adal Aur Aman Ka Shehar, Sharja Ki Kahani

علم، عدل اور امن کا شہر، شارجہ کی کہانی

دنیا آج ترقی کی بات کرتی ہے، کتابوں، سیمینارز اور اخباری بیانات میں امن، تعلیم، عدل اور ماحولیات کے نعرے گونجتے ہیں، مگر عملی میدان میں بہت کم خطے ایسے ہیں، جو واقعی ان دعوؤں کو حقیقت کا روپ دیتے نظر آئیں۔ مشرق وسطیٰ میں ایک ایسا ہی امارت ہے "شارجہ" جو بظاہر خاموش، لیکن اندر سے بہت گہرا، سنجیدہ اور ترقی یافتہ ہے۔

یہ تحریر کسی مغربی میٹروپولیٹن کی نہیں، نہ ہی کسی یورپی شہر کے جدید ماڈل کی بات ہو رہی ہے۔ یہ ایک عرب ریاست کی کہانی ہے، جو نہ صرف علم و تہذیب کا گہوارہ بن چکی ہے، بلکہ ماحول، عدل، ٹیکنالوجی اور قیادت کے میدان میں بھی دنیا کے لیے ایک ماڈل بن چکی ہے۔

شارجہ، جو متحدہ عرب امارات کا تیسرا بڑا امارت ہے، آج اپنے وژن، توازن اور پالیسیوں کی وجہ سے بین الاقوامی توجہ کا مرکز ہے۔ یہاں ترقی صرف سڑکوں یا عمارتوں تک محدود نہیں، بلکہ تعلیم، ماحولیات، عدلیہ، ثقافت، صحت اور سوشل ویلفیئر کے ہر پہلو میں متوازن اور مربوط ترقی نظر آتی ہے۔

تعلیم سے آغاز کریں، تو شارجہ میں اس وقت 30 سے زائد اعلیٰ تعلیمی ادارے فعال ہیں۔ یونیورسٹی آف شارجہ، امریکن یونیورسٹی، شارجہ ویمن کالج، پولیس اکیڈمی، یہ سب ادارے نہ صرف اعلیٰ معیار فراہم کرتے ہیں، بلکہ دنیا بھر سے طلبہ کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ صرف یونیورسٹی آف شارجہ میں 120 سے زائد مختلف پروگرامز موجود ہیں اور ہزاروں طلبہ مختلف ممالک سے یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ شارجہ میں شرحِ خواندگی 98 فیصد سے بھی زائد ہے۔ حکومت کی جانب سے تعلیم پر اربوں درہم سالانہ خرچ کیے جا رہے ہیں، تاکہ تحقیق، اختراع اور ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جا سکے۔

ماحولیاتی تحفظ کا شعبہ دیکھیں، تو شارجہ کئی ترقی یافتہ شہروں کو پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ یہاں ویسٹ مینجمنٹ کا جدید ترین نظام Bee'ah کے تعاون سے قائم ہے، جس کے ذریعے 76 فیصد کچرا ری سائیکل کیا جا رہا ہے۔ 2027 تک شارجہ کو مکمل "زیرو ویسٹ سٹی" بنانے کا ہدف مقرر ہے اور اس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ دنیا کے لیے یہ حیرت کی بات ہے، کہ ایک صحرائی امارت ماحول دوست ٹیکنالوجی میں سبقت لے جائے۔

ٹریفک اور شہری نظام بھی کسی حیرت سے کم نہیں۔ 4,500 کلومیٹر سے زائد سڑکیں، جدید پارکنگ اسٹرکچر، اسمارٹ ٹریفک سگنلز، AI کیمرے اور ہنگامی سروسز، سب مل کر ایک ایسا نظام تشکیل دیتے ہیں، جہاں سفر صرف آسان ہی نہیں بلکہ محفوظ بھی ہے۔ ٹریفک کا نظم و ضبط خود اس بات کی دلیل ہے، کہ یہاں کی قیادت نے صرف انفراسٹرکچر نہیں، بلکہ سماجی نظم پر بھی توجہ دی ہے۔

عدلیہ کا نظام شفاف، برق رفتار اور ڈیجیٹل ہے۔ مقدمات آن لائن دائر کیے جاتے ہیں، ورچوئل سماعت ہوتی ہے اور چھوٹے مقدمات 72 گھنٹے میں نمٹائے جاتے ہیں۔ 2023 کے اعداد و شمار بتاتے ہیں، کہ 90 فیصد مقدمات صرف ایک ماہ میں حل ہوئے۔ انصاف صرف وقت پر نہیں، بلکہ غیر جانبدار بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔

ثقافت کے میدان میں شارجہ کو 1998 میں یونیسکو کی طرف سے "عرب دنیا کا ثقافتی دارالحکومت" قرار دیا گیا۔ یہاں کا انٹرنیشنل بک فیئر دنیا کے سب سے بڑے کتاب میلوں میں شمار ہوتا ہے، جس میں گزشتہ برس 22 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ شہر میں 50 سے زائد میوزیمز، سینکڑوں آرٹ گیلریاں اور ثقافتی مراکز موجود ہیں، جہاں علم، فن اور تہذیب کا حسین امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے۔

صحت عامہ میں شارجہ نے عالمی ادارہ صحت (WHO) کو بھی متاثر کیا۔ اسے "Healthy City" کا درجہ دیا جا چکا ہے۔ جدید اسپتال، مفت چیک آپ کیمپ، موبائل کلینکس اور بیماریوں کی پیشگی روک تھام کے اقدامات شارجہ کو ایک ماڈل ہیلتھ سٹی بناتے ہیں۔

اور ان تمام کامیابیوں کے پیچھے جو عظیم سوچ، حکمت اور قیادت ہے وہ ہے، شیخ ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی صاحب کی۔ جوکہ نہ صرف ایک حکمران بلکہ ماہرِ تعلیم، مورخ، محقق اور مخلص راہنما بھی ہیں۔ ان کی قیادت میں شارجہ نے جس متوازن ترقی کی بنیاد رکھی، وہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

شارجہ اب صرف ایک امارت نہیں، بلکہ ایک تصور ہے، ایک سوچ، ایک وژن، جو دنیا کو بتاتا ہے، کہ ترقی کا مطلب صرف عمارتیں اور سڑکیں نہیں، بلکہ علم، عدل اور امن کا فروغ ہے۔

یہ ایک ایسا شہر ہے جہاں ہر سمت میں ایک پیغام چھپا ہے "اگر نیت ہو، وژن ہو اور قیادت مخلص ہو، تو صحرا بھی علم کا گلزار بن سکتا ہے"۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan