Dunya Ka Ganda Tareen Admi
دنیا کا گندہ ترین آدمی
اللہ تعالی کی اس بھری کائنات میں میں آٹھ ارب سے زیادہ انسان آباد ہیں، ان میں بہترین، خوبصورت، بے مثال، اعلی و ارفع، اور بلندوبالا کمالات سے مزین انسانوں کی ایسی طویل فہرست ہے، جسے جان کر انسانی عقل دھنگ رہ جاتی ہے۔ لیکن ان میں ایک ایسا انسان بھی ہے، جسے "دنیا کا گندا ترین آدمی" کہا جاتا ہے۔ تفصیلات پیش خدمت ہے۔
25 اکتوبر 2023ء کو کئی دہائیوں سے غسل نہ کرنے والے ایرانی شخص " آمو حاجی" کا 94 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ چونکہ انہوں نے نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے نہانے دھونے سے گریز کیا تھا، اس لیے انہیں"دنیا کا گندہ ترین آدمی" بھی کہا جاتا تھا۔ آمو حاجی نے نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے نہ تو غسل کیا اور نہ ہی کبھی صابن کا استعمال کیا تھا۔
وہ تنہا زندگی گزارتے تھے، 25 اکتوبر 2023ء ایران کے جنوبی صوبہ فارس کے ایک گاؤں دیجگاہ میں انتقال کر گئے۔ آموحاجی "بیمار ہونے" کے خوف سے نہانے دھونے سے گریز کرتے تھے۔ تاہم کچھ روز قبل پہلی بار گاؤں والے انہیں غسل کے لیے زبردستی غسل خانے میں لے گئے، جو اکثر ان پر نہانے دھونے کے لیے دباؤ ڈالتے تھے، تاہم کسی کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوسکی۔
لیکن کچھ روز قبل بعض لوگوں نے انہیں زبردستی غسل دینے کی کوشش کی، اور آمو حاجی آخر کار دباؤ کے سامنے جھک گئے، اور انہیں غسل دیا گیا۔ وہ اس غسل کے بعد ہی بیمار ہو گئے، اور اتوار کو ان کا انتقال ہو گیا۔ 2013ء میں ان کی زندگی پر "آمو حاجی کی عجیب زندگی" کے عنوان سے ایک مختصر دستاویزی فلم بھی بنائی گئی تھی۔ آمو حاجی تارک الدنیا یا گوشہ نشین قسم کے انسان تھے، اور ایران کے جنوبی صوبے فارس میں رہتے تھے۔
سن 2014ء میں تہران ٹائمز کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ ان کا پسندیدہ کھانا ایک جنگلی جانور ساہی (پرکیوپائن) ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اکثر زمین کے اندر ایک سوراخ میں رہتے ہیں یا پھر دیجگاہ گاؤں کے پڑوسیوں نے اینٹوں کی ایک جھونپڑی تعمیر کی ہے، وہاں اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ بچپن میں ہی انہیں غیر معمولی "جذباتی دھچکہ لگا" تھا جس کی وجہ سے وہ دنیا سے بیزار ہو گئے۔
کئی برسوں سے نہ نہانے کی وجہ سے ان کی جلد "کاجل نما سیاہی اور پیپ" سے ڈھکی ہوئی تھی۔ ان کی خوراک میں سڑا ہوا گوشت بھی شامل تھا، جبکہ وہ تیل کے ایک پرانے ڈبے سے پانی پیا کرتے تھے، جو عام طور پر صاف نہیں ہوتا تھا۔ انہیں تمباکو نوشی کا بھی شوق تھا اور کئی بار وہ ایک ہی موقع پر متعدد سگریٹ کا ایک ساتھ کش بھی لگاتے تھے۔ نہلانے یا پینے کے لیے صاف پانی دینے کی کوششوں نے ہی انہیں اداس کر دیا تھا۔ اس کے چند روز کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔