Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Noor Hussain Afzal/
  4. Aham Mukhtasir Tareen Dua

Aham Mukhtasir Tareen Dua

اہم مختصر ترین دعا

ایک اللہ والے کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ہمیشہ یوں کہا کرتے تھے۔ (اے اللہ!) عافیت، عافیت (عطا فرما)۔ ایک بار اُن سے پوچھا گیا "مَا معنٰی ہٰذا الدُّعاء؟ اس دعا کا کیا مطلب ہے؟ آپ ہمیشہ عافیت کی طلب میں لگے رہتے ہیں۔ وہ کہنے لگے، میں پہلے بار برداری کا کام کرتا تھا، یعنی مزدور تھا، سامان بوجھ وغیرہ اُٹھایا کرتا تھا، ایک دن میں آٹے کا بھاری بھرکم بوجھ اپنے اوپر لادے ہوئے تھا۔

جس کی وجہ سے مجھے بہت مشقت اور تکلیف ہوئی، میں نے تھک کر کچھ دیر کے لیے اس بوجھ کو رکھا، تاکہ تھوڑا دم لے لوں، اس وقت میں اللہ سے یوں دعا مانگنے لگا۔ یا رب، ولو أعطَیتَنیْ کلّ یوم رغیفین من غیر تعب لکنتُ أکتفي بِہِمَا، پروردگار، اگر تو مجھے روزانہ صرف دو روٹیاں بغیر محنت ومشقت کے عطا کر دے، تو میرے لیے کافی ہیں، میں اسی پر قناعت کیے رہوں گا۔

اسی وقت میں نے دیکھا کہ دو آدمی لڑ رہے ہیں، میں ان کے درمیان صلح صفائی کی غرض سے آگے بڑھا ہی تھا، کہ اچانک ایک آدمی نے غلطی سے میرے سر پر کوئی چیز دے ماری، جو وہ دوسرے آدمی کو مار رہا تھا، مگر غلطی سے میرے سر پر لگ گئی، چنانچہ میرا چہرہ خون آلود ہوگیا، پولیس والا پہنچا، اور اس نے ان دونوں آدمیوں کو پکڑ لیا، جب اس نے مجھے خون آلود دیکھا، تو یہ سمجھا کہ میں بھی اس لڑائی میں ملوث ہوں۔

اس نے مجھے بھی مجرم سمجھ کر گرفتار کرلیا، چنانچہ مجھے بھی جیل پہنچا دیا۔ ایک مدت تک میں جیل میں رہا، جہاں مجھے روزانہ دو روٹیاں ملا کرتی تھیں۔ ایک رات خواب میں، میں نے ایک ہاتف غیبی (غیب سے آواز لگانے والے) کو سنا کہ وہ مجھ سے مخاطب ہو کر یہ کہہ رہا ہے"إنّک سألتَ الرّغیفین کلَّ یومٍ من غیر نصب، ولَمْ تسأل العافیۃَ" تو نے روزانہ کی دو روٹیاں بلا مشقت مانگی تھیں۔

عافیت نہیں مانگی تھی، تو میں نے تجھے وہی دیا جو تیری طلب تھی، یعنی اللہ سے عافیت مانگنی چاہیے تھی، کہ اے اللہ! اس کام میں بہت محنت، مشقت اور تکلیف ہے، مجھے آسان ذریعۂ معاش نصیب فرما اور عافیت دے۔ اس دعا کے بجائے تو نے یہ کہا تھا کہ" دوروٹیاں مل جائیں" لہٰذا دو روٹیوں کی طلب تجھے جیل تک لے آئی۔ بزرگ کہتے ہیں کہ مجھے اس وقت ہوش آیا۔

اور سمجھ آئی کہ مجھے عافیت مانگنی چاہیے، تو اَب میں فوراً یوں ہی کہنے لگا، عافیت، عافیت۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ جیل کا دروازہ کھٹکا اور پوچھا گیا "أین عمر الحمال؟ عمر بار بردار کہاں ہے؟ میں نے کہا، میں ہوں۔ عافیت کی دعا کے بعد مجھے جیل سے نجات اور رہائی مل گئی۔ معلوم ہو اکہ اللہ تعالیٰ سے پریشانی اور مشقت کے ازالے کے لیے عافیت کی دعا مانگنی چاہیے۔

کہ اے اللہ، میں کمزور ہوں، مجھے عافیت نصیب فرما۔ اب عافیت میں ساری بھلائیاں اور سہولیات شامل ہو جائیں گی۔ لہٰذا ہم ہر لحاظ سے اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگتے رہیں، اپنی ذات کے لحاظ سے بھی، اپنے اہل وعیال کے لحاظ سے بھی، دنیاوی واُخروی زندگی کے لحاظ سے بھی۔ اللہ تعالی ہمیں عمل کی نصیب فرمائے، اور قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

Tareeki Mein Doobti Dunya

By Khalid Zahid