Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Naveed Khalid Tarar
  4. Ulama Kya Kar Rahe Hain

Ulama Kya Kar Rahe Hain

علماء کیا کر رہے ہیں

میں مدارس کے خلاف نہیں، علماء کے خلاف نہیں لیکن میں یہ سوال پوچھنے کا حق تو رکھتا ہوں نا کہ مدارس میں یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟

کتنے جسمانی اور جنسی تشدد کے واقعات کی ویڈیوز موجود ہیں، ان سب کو علماء کی طرف سے ذلیل کرکے نمونہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ ان کے خلاف مشترکہ سخت ترین بیان کیوں نہیں دیے گئے۔

کیا علماء مل کر ایسے واقعات کے خلاف کھڑے نہیں ہو سکتے، ان کی کھل کر مذمت نہیں کر سکتے؟

کیا وہ اپنے زیرِ نگرانی چلنے والے مدارس میں یہ قانون لاگو نہیں کر سکتے کہ چھوٹے بچوں کو جسمانی سزا دینا منع ہے؟

کیا وہ کورس ورک میں بچوں کو تکلیف دینے کی ممانعت کی شق شامل نہیں کر سکتے؟

کیا وہ ایسے درندوں کو سزا دے کر، مدرسے سے نکال کر باقیوں کے لیے مثال نہیں بنا سکتے؟

کیا وہ مدارس کے سارے کمروں میں کیمرے لگا کر نگرانی کا سامان نہیں کر سکتے؟

کھانے پینے اور باقی معاملات پہ کتنے اخراجات ہوتے ہیں؟ کیمرے لگوانے پہ تو اتنے اخراجات آئیں گے ہی نہیں، پھر کیمرے کیوں نہیں لگوائے جاتے؟

آپ کو اعتراض ہے کہ لوگ بلاوجہ آپ پہ، مدارس پہ تنقید کرتے ہیں لیکن خدا کو حاضر ناظر جان کر بتائیے کتنے مدارس میں بچوں پہ بے جا جسمانی تشدد نہیں کیا جاتا؟

میں کہنا نہیں چاہتا لیکن کتنے مدارس میں بچوں کو جنسی زیادتی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا؟

آپ اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ کیا اس طرح آپ کے بچے کو مارا جائے تو آپ کے لیے قابلِ قبول ہوگا؟

جانتے ہیں اتنے چھوٹے بچوں کو اس طرح جھٹکا دینا ہی ان کے دماغ کے لیے کتنا نقصان دہ ہو سکتا ہے؟

اور اتنے چھوٹے بچوں کو اس طرح بیدردی سے مارنا مدارس میں تو عام سا منظر ہے۔ ایسے ظلم کی روک تھام کے لیے مدارس کیا کر رہے ہیں، علماء کیا کر رہے ہیں؟

میرا صرف اتنا سا سوال ہے کہ مدارس اور علماء اگر ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے پوری جان نہیں لگا رہے، ان پہ توجہ نہیں دے رہے تو میرے جیسا عام سا مسلمان ان سے متنفر کیوں نہ ہو؟

اگر وہ اگلی نسل کی تربیت اور ان کی بنیادی ضروریات کی خبر نہیں رکھتے تو میں کیسے ان کے دیے علم کو، ان کی کہی بات کو کوئی اہمیت دوں؟

والدین سے تو اتنی سی عرض ہے کہ خدارا اپنے چھوٹے بچوں کو رہائشی مدارس میں، ہاسٹلز میں مت بھیجیں۔ انھیں گھر میں رکھ کر ان کو تعلیم دیں، ان کی تربیت کریں۔ ورنہ جہاں بھیج رہے ہیں وہاں ان کا جسمانی اور جنسی استحصال ہوتا رہے گا اور کل کو وہ اس معاشرے کا ایک قابلِ ترس یا اس معاشرے کے لیے ایک ظالم فرد بن کر نکلیں گے۔

اور اگر بچوں کو پال نہیں سکتے تو انھیں پیدا بھی مت کریں۔ کچھ پیسے لگا کر حفاظتی تدابیر اختیار کر لیا کریں تاکہ بچے پیدا ہی نہ ہو سکیں۔ اگر وہ کرتے ہوئے شرم آتی ہے تو بچوں کو ان درندوں کے سامنے پھینکتے ہوئے شرم کیوں نہیں آتی؟

Check Also

Wo Shakhs Jis Ne Meri Zindagi Badal Dali

By Hafiz Muhammad Shahid