Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Naveed Khalid Tarar
  4. Hassas Mozu

Hassas Mozu

حساس موضوع

ہمارے ہاں ایک رسم سی بن گئی ہے کہ کسی کی وفات پہ اس کا جنازہ تب تک ادا نہیں کیا جاتا جب تک دور دور تک بکھرے عزیز نہ آ پہنچیں۔ اس معاملے میں دن کا وقت تو انتظار میں کسی طرح گزر ہی جاتا ہے لیکن جب کسی کے انتظار میں جنازہ اگلے دن پہ رکھ دیا جاتا ہے تو وہ رات وہاں میت کے ساتھ موجود لوگوں کے لیے کتنی تکلیف دہ اور لمبی ہو جاتی ہے، اس کا اندازہ باقی سب کر ہی نہیں سکتے۔

میت کو دفنا دیا جائے تو خدا کی طرف سے کچھ صبر آ ہی جاتا ہے لیکن جب تک دفنایا نہ جائے، صبر آنے کا کوئی امکان ہی نہیں ہوتا۔ ایسے میں میت گھر کے بیچ پڑی ہو تو نہ کسی کو بھوک لگے گی نہ نیند آئے گی اور اگر آ بھی جائے تو بتایا نہیں جائے گا۔

رونے کی، دکھ منانے کی بھی حد ہوتی ہے۔ گھر کے صحن میں پڑی میت کے کنارے بیٹھ کر کب تک رویا جا سکتا ہے؟ کب تک دکھ منایا جا سکتا ہے؟ مناسب انداز میں کچھ کھائے پیے بغیر ساری رات وہیں بیٹھے بیٹھے گزار دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ روتے کرلاتے دکھ مناتے ایک وقت آتا ہے جب بس یہی خواہش باقی رہ جاتی ہے کہ جلدی سے صبح ہو اور میت کو دفنا کر کچھ بوجھ کم کیا جائے۔ لیکن یہ تکلیف بھری رات میت کے ارد گرد بیٹھے لوگوں کے لیے اتنی لمبی ہو جاتی ہے کہ ختم ہونے میں ہی نہیں آتی اور اس رات کی تھکن وہ ساری زندگی محسوس کرتے رہتے ہیں۔

مرنے والا تو چلا گیا لیکن باقی رہ جانے والوں کے لیے مزید تکلیف نہیں پیدا کرنی چاہیے۔ ان کے دکھ کو مزید نہیں بڑھانا چاہیے۔ بیٹے نے کسی اور ملک سے واپس پہنچنا ہو یا باپ بھائی نے کہیں سے آنا ہو، انتہائی مجبوری کے بغیر میت کی تدفین کا عمل اگلے دن تک نہیں روکنا چاہیے اور اگر دیر کرنا اشد ضروری ہو تو میت کو سرد خانے میں رکھوا دینا چاہیے۔ اسے گھر کے صحن میں ساری رات کے لیے نہیں رکھنا چاہیے۔

میت کے ساتھ گزاری گئی رات کی تکلیف وہی سمجھ سکتا ہے جو اس سے گزرا ہو۔ میت کے جانے کی تکلیف ہی اس کے پیاروں کے لیے کافی ہوتی ہے، انھیں مناسب وقت کے اندر تدفین کرکے مزید تکلیف سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

ابھی ایک دوست اپنے کسی قریبی عزیز کی میت کے پاس ایسی ہی صورتحال میں بیٹھا ہوا ہے، ان کی وفات تو دن بارہ بجے کے قریب ہوئی لیکن جنازہ کل پہ رکھا گیا کیونکہ اس کے بیٹے نے کسی اور ملک سے آنا ہے۔

میت کی چارپائی صحن کے بیچ میں پڑی ہوئی ہے۔ چیخ و پکار جاری ہے اور مسلسل روتے رہنے سے کبھی کوئی ایک خاتون چکرا کر گرتی ہے اور کبھی کوئی دوسری۔ ایسے میں اسے ڈاکٹر ہونے کے ناطے اپنا دکھ بھلا کر ان کے لیے دوا دارو بھی کرنا پڑتا ہے۔ لیکن وہ سب خواتین اپنے پیارے کی لاش اپنے سامنے پڑی ہونے پہ روئے اور چیخے بغیر رہ بھی نہیں پا رہیں۔ وہاں پہ موجود سب لوگ تکلیف سے بھرا ایک ایک پل گن کر گزار رہے ہیں۔ نہ ہی رات کٹ رہی ہے اور نہ ہی کسی کو سکون مل رہا ہے۔

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed