Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Naveed Khalid Tarar
  4. Hamare School Ke Principal

Hamare School Ke Principal

ہمارے سکول کے پرنسپل

وہ ہمارے سکول کے پرنسپل تھے، ریٹائرڈ کرنل شگفتہ مزاج، دھیمے لہجے کے مالک نہ کبھی ان کو غصہ کرتے دیکھا، نہ کبھی ورکرز پہ چیخ و پکار کرتے لیکن اس کے باوجود اس تعلیمی ادارے کے نظم و ضبط میں کوئی کمی نہیں تھی۔ ان کے ساتھ میری اتنی ہی ملاقات ہوئی، جو کسی بھی شاگرد کی اپنے سکول کے پرنسپل سے ہو سکتی ہے۔ مجھے تو یہ بھی نہیں لگتا تھا کہ وہ مجھے ذاتی طور پہ جانتے یا پہچانتے ہوں گے۔

میں ان دنوں تعلیم کے سلسلے میں چین میں مقیم تھا جب ایک دن فیس بک پہ ان کا پیغام ملا۔ میں نے ان دنوں فیس بک پہ اکا دکا ٹوٹی پھوٹی تحریریں لکھی تھیں، جس پہ ان کا تعریفی پیغام آیا تھا۔ ایک اتنے سینئر استاد کا انفرادی طور پہ آپ کو پیغام آنا بہت ہی خوشی اور عزت افزائی کی بات تھی اور پھر پیغام بھی تعریف کی صورت میں ہو تو آپ خوشی سے پھولے کیوں نہ سمائیں۔

انھوں نے مجھ سے تفصیل پوچھی کہ کہاں ہو اور کیا کر رہے ہو۔ میں نے بتایا تو بڑی تاکید سے کہنے لگے کہ جب پاکستان آؤ تو مجھ سے لازمی ملنا۔ وہ مجھ سے ملنا چاہتے تھے، میری حوصلہ افزائی کرنا چاہتے تھے۔ اک عام سے سٹوڈنٹ، اک عام سے انسان کی۔ بعد میں بھی ان کے حوصلہ افزائی والے کمنٹس آتے رہے اور مجھے ان کے مختصر سے تعریفی الفاظ اپنی تحریروں کا کل سرمایہ لگتے اور پھر جب میں پاکستان آیا تو میں نے انھیں میسج کیا کہ سر میں پاکستان آیا ہوں، آپ سے ملنا چاہتا ہوں تو انھوں نے بتایا کہ وہ انگلینڈ ہیں، جلد ہی پاکستان آئیں گے تو مجھ سے ملیں گے۔

مجھے ان سے ملنے کی شدید خواہش تھی۔ میں کسی بڑے کی کاندھے پہ شاباش کی تھپکی پانے کا اعزاز حاصل کرنا چاہتا تھا۔ لیکن ایک روز فیس بک کھولی تو وہاں ان کی وفات کی اطلاع تھی، میں کتنی ہی دیر گنگ بیٹھا اس خبر کو پڑھتا رہا۔ اب کتاب چھپوائی تو سوچتا رہا وہ ہوتے تو کتنی شاباش دیتے۔ ان کو کتاب پیش کرکے کتنی خوشی ہوتی۔

اللہ ان کے درجات بلند فرمائے، آمین۔۔

اب ان کو تو کتاب پیش نہیں کر پایا لیکن باقی اساتذہ کو اپنی کتاب ضرور تحفے میں بھیجوں گا، ان شاءاللہ۔ انھیں بھی خوشی تو ہو کہ ان کے لگائے پودے پھل دینے لگے ہیں۔ وہ جو مجھے علم کی روشنی دیتے رہے، وہ مجھ پہ حق رکھتے ہیں۔

بعض اوقات آپ کی تھوڑی سی حوصلہ افزائی، تھوڑی سی پذیرائی دوسروں کے لیے، آپ سے چھوٹوں کے لیے بہت معنی رکھتی ہوتی ہے۔ اس میں کنجوسی مت کیا کریں۔

آپ نہیں جانتے، آپ کا ذرا سا سہارا کسی گرے ہوئے کو اٹھانے کی قوت رکھتا ہوتا ہے۔

Check Also

Richard Grenell Aur Pakistan

By Muhammad Yousaf