National Assembly Bamuqabla National Youth Assembly
نیشنل اسمبلی بمقابلہ نیشنل یوتھ اسمبلی
چند سال قبل اے آر وائے نیوز نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں قومی اسمبلی اور نیشنل یوتھ اسمبلی کے پارلیمانی سیشنز کا موازنہ کیا گیا تھا۔ جس میں ایک طرف مقدس ایوان قومی اسمبلی کے پارلیمانی سیشن کے دوران اراکین کے درمیان ہلڑ بازی، نعرے، گالم گلوچ، غیر مہذب رویوں کو دکھایا گیا تھا۔ تو دوسری طرف نوجوانوں کے علامتی پارلیمنٹ نیشنل یوتھ اسمبلی کے پارلیمانی اجلاس کا مہذب، سنجیدہ اور موضوع پر دلائل کے ساتھ باری باری تعلیم یافتہ نوجوانوں کا بہترین انداز میں قراردادوں پر اظہار خیال دکھایا گیا تھا۔ یقینا نیشنل یوتھ اسمبلی کے ایوان کی نظم وضبط، یوتھ ممبران کی ذہنی پختگی اور قائدانہ صلاحیتوں سے بھرپور خطابات حقیقی قومی اسمبلی میں بیٹھے اراکین کے لئے ایک عمدہ مثال تھی۔ گزشتہ روز بجٹ اجلاس میں پاکستان کے مقدس ترین ایوان قومی اسمبلی کے مناظر دیکھ کر یقیناً ہر پاکستانی کا دل دکھی ہوگا۔ اور روح قائد ان عوامی نمائندوں سے شکوہ کناں ہوگا۔ پارلیمان میں جو غیر پارلیمانی انداز اختیار کیا گیا اور جو گالم گلوچ، ہلڑ بازی، نعرے، ہاتھا پائی اور بجٹ کے کاپیوں پر جس طرح ایک دوسرے پر وار کئے گئے تو یقینا یہ ایک جاہلوں کا میلا لگ رہا تھا، اور مقدس ایوان علم، تعلیم، ادب اور تہذیب سے عاری لوگوں کا ایک سرکس کا منظر پیش کررہا تھا۔ اور افسوس کہ سارا منظر نامہ ٹی وی چینلز کیلئے بریکنگ نیوز تھا جو کہ پوری دنیا میں ہماری بدنامی اور جاہلیت کی تشہیر فراہم کررہاتھا۔
بجٹ کے تین دنوں میں پارلیمانی کاروائی کے بجائے عوامی نمائندوں نے اپناوقت سیٹھیاں بجانے، ڈیسکوں پر دستاویزات رکھنے، پلے کارڈز لہرانے، گالیاں دینے اور ایک دوسرے سے خوش گپیوں میں گزاری۔ حکومتی اور اپوزیشن نمائندوں نے جو بجٹ بحث کی صرف ایک دوسرے پر کیچڑاُچھالنے، بولی کا جواب بولی اور ہلڑ بازی کا جواب ہلڑ بازی پر دینے میں صرف کیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا عوام نے اِن منتخب نمائندوں کو اسلیئے اسمبلی بھیجا ہے کہ بجٹ دستاویزات جو عوام کی گویا تقدیر سمجھی جاتی ہے، اسے یوں ہوا میں فٹبال کی طرح اچھال کر ایک دوسرے کے سر پر مار کر اور پھاڑ کر عوام سے ایک مذاق کیا گیا۔ اسی کے ساتھ ایوان کے اس منظر نامے نے سیاستدانوں کے سیاسی تربیت پر بھی سوال اُٹھادئیے ہے۔
حقیقی قومی اسمبلی کے پارلیمانی اجلاسوں سے ہزار درجہ اچھے اور مہذب پارلیمانی کاروائی کا منظر نوجوانوں کے علامتی پارلیمنٹ نیشنل یوتھ اسمبلی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ میں خود نیشنل یوتھ اسمبلی کے خیبر پختونخواہ چیپٹر کاڈپٹی پراونشل لیڈر ہوں، اور ہر کاروائی کا حصہ رہا ہوں۔ یقین جا نئے تعلیم یافتہ نوجوانوں کا پارلیمانی انداز کار، قرارداد پر مدلل گفتگو، شائستہ و مہذب اظہار خیال آپ کو متاثر کئے بنا نہیں چھوڑے گا۔ نیشنل یوتھ اسمبلی لیڈر شپ کی تمام نمایاں خصوصیات سے مزئین نوجوانوں کے قائدانہ صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے اور بہترین سیاسی و قومی لیڈر شب کے ٹریننگ کا ایک اعلیٰ پلیٹ فارم ہے۔ جس سے ہزاروں نوجوان ٹرنینگ لے کر ملک کے مختلف سیاسی، قومی اور بین الاقوامی اداروں، اور برنس پلیٹ فارمز میں لیڈر شپ کے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ نیشنل یوتھ اسمبلی کامقصد بھی یہی ہے کہ ملک کو اعلیٰ مہذب تعلیم یافتہ وتجربہ کار نوجوانوں کی قیادت فراہم کیا جائے، تاکہ یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوں اور دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل ہوں۔
نیشنل یوتھ اسمبلی کے صدر کامن ویلتھ یوتھ ایوارڈ ہولڈر جناب حنان علی عباسی صاحب کا قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران غیر پارلیمانی رویئے پر افسوس کے ساتھ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کاروائی سے یہ تاثر قوم کو ملا ہے کہ قوم کے سیاسی لیڈرز و ٹیچرز کس قدر دیوالیہ پن کے شکار ہیں۔ ہم جو نیشنل یوتھ اسمبلی کے پلیٹ فارم پر ملت کے نوجوانوں کو لیڈر شپ واخلاقیات کی ٹریننگ دے رہے ہیں تو یقیناً یہ مناظر ہمارے اور باہر ممالک کے لوگوں کیلئے انتہائی شرمندگی کا باعث بنے ہیں۔ یہ اس مقدس ایوان کیلئے انتہائی تاریک تر دن تھا اور نسل نو کیلئے ایک زہر قاتل پیغام تھا۔
جب تک دلیل ہر بات نہ ہوگی، مکالمہ کا فروغ نہ ہوگا، تلخ سچ سننے کا حوصلہ نہ ہوگا اور اراکین اسمبلی کیلئے مناسب ٹریننگ نہ ہوگی، تو یہ ایوان اسی طرح زوال پذیر مناظر ہمیں دکھاتا رہے گی۔ ایوان کے منتخب نمائندے خدارا معاملہ کاحل گالی اور گولی سے نہیں بلکہ بولی سے سیکھیں، تب جاکر معاملات سدھر سکتے ہیں۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو