Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mujahid Khan
  4. Haq Ka Sacha Sipahi

Haq Ka Sacha Sipahi

حق کا سچا سپاہی

دلتہ گونگے شہ پہ ہر ظلم باندی چپ پاتے شہ

سوک چی رشتیا وائی انصاف کوی کفن تہ رسی

گزشتہ روز اس دھرتی اور انسانیت سے پیار کرنے والا ایک نڈر، بے باک اور بہادر جوان نے حق گوئی کی بناء پر جام شہادت نوش کیا۔ شھید محمد زادہ اگرہ جو کہ ضلع ملاکنڈ سخاکوٹ کا سیاسی، سماجی اور عدل و انصاف سے پیار کرنے والا متحرک و بے باک نوجوان کارکن تھا۔ ضلع بھر کے تمام منشیات فروشوں، کرپشن، سود انڈر پلے اور ہر ناجائز دھندے کے خلاف ہر فورم پر جھاد بااللسان کیا۔ اور ہر ظالم کے خلاف مظلوم کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے نظر آئے۔ ضلع اور علاقے کے تمام عدل پسند اور شریف لوگوں کے دلوں کی دھڑکن تھا جبکہ منشیات فروشوں، ظالموں، غنڈہ گردوں، سودخوروں اور بدعنوانوں کیلئے آنکھ کا کانٹا اور ایک ڈراؤنا خواب تھا۔

شہادت سے چند دن قبل ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے کھلی کچہری میں ڈپٹی کمشنر کے رُو بُرو منشیات فروشوں، سرکاری ٹھیکوں میں کرپشن اور سماج دشمن عناصر کے خلاف کھری کھری باتیں کی تھی۔ اس کے بعد اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری کیا تھا جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ ڈی سی بھی کچھ سیاسی و سماجی دشمن عناصر کے ایماء پر ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی براہ راست ذمہ داری ڈی سی پر ہوگی۔ اس پیغام کے کچھ دنوں بعد سی سی ٹی فوٹیج کے مطابق دو موٹر سائیکل سوار اسلحہ تانے آجاتے ہیں اور دھڑادڑ فائرنگ شروع کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ضلع ملاکنڈ کے اس حق گو نوجوان اور مافیاز کے خلاف حق کی للکار کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دباجاتے ہیں۔ قاتل بھاگ جاتے ہیں اور نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔

محمد زادہ کی شہادت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح سوشل میڈیا میں پورے پاکستان میں پھیل گئی۔ سخاکوٹ اور ضلع ملاکنڈ کے تمام سماجی کارکنان اور عوام کا جم غفیر نکل آیا اور لاش کو مرکزی شاہرہ پر رکھ کر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ یہ بھی ہمارے نظام میں المیہ ہے کہ جب تک اس طرح روڈ بلاک نہ کیا جائے اور عوام باہر نہ نکلیں تو شہر ناپرسان میں کوئی پرسانِ حال نہیں ہوتا۔ تقریبا ً 6 گھنٹوں کے روڈ بندش کے بعد حکومتی نمائندوں نے ورثاء سے مذاکرات شروع کیے اور ہر قسم تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعلیٰ نے واقعے پر ایکشن لیتے ہوئے ڈی سی کو فی الفور معطل کرلیا اور جوڈیشل انکوئری کا بھی وعدہ کیا۔ یقین دہانی کے بعد لاش کو دفن کرالیا گیا۔ لیکن ورثاء کے بیان کے مطابق اب تک 60گھنٹے ہوئے اور کوئی ریسپانس نہیں ملا۔ حالانکہ ملاکنڈ انتظامیہ نے 48 گھنٹوں میں اصل قاتلوں کی گرفتاری کا ٹائم لیا تھا، لیکن ابھی تک نہ مرکزی ملزم پکڑا گیا اور نہ اس کے کارندے؟

یہ عجیب نظام ہے کہ جب بھی کوئی حق بات کہنے کی جسارت کرتا ہے اور حق کی صدا بلند کرتا ہے اس کو اس ملک میں کیا اس زمین میں نہیں چھوڑ ا جاتا اور اگر اس کو قتل کیا جائے اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج ریکارڈ کراکر مطالبہ کریں کہ اس بے گناہ کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے تو حکومت کے پاس عوام کو چھپ کرانے کیلئے جو ڈیشل انکوئری کی صورت میں ایسا عنقاء موجود ہے جس کا نتیجہ کھبی بھی نہیں نکلتا۔ ہمیں بچپن میں والدین اور مدرسہ و سکول میں سچ بولنے کی تربیت دی جاتی ہیں لیکن ہم جب اسی تربیت پر عمل پیرا ہوکر معاشرے میں ظلم اور بد عنوانی و ہر باطل کے خلاف حق و سچ کی علم بلند کرتے ہیں تو ہمارا گلہ گھونٹا جاتا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ حق و سچ بات کہنے کی ہمت ہر کسی میں نہیں ہوتی اس کے لیے محمد زادہ کی طرح ہمت، ضمیر اور زبان چاہئے ہوتی ہے۔ اصل زبان اس کے پاس تھی جو صحیح استعمال ہوئی۔ بے ضمیر، بزدل اور ڈرنے والے لوگوں کی زبان بھی کھوکھلی ہوتی ہے۔ اول حق بات کہنے سے آپ کو اپنا ضمیر اور شیطان روکے گا کہ مر نہ جاؤں، بد نام نہ ہو جاؤں، لوگ کیا کہے گے وغیرہ وغیرہ۔ حق کے سپاہی کو اس خار دار راہ میں ڈھیر سارے اذیتوں کو جھیلنا پڑتا ہے تب جا کہ کہی انقلاب و تبدیلی کی چنگاری نظر آتی ہے۔ اور تاریک رات سے اجالا ابھر کر آتا ہے۔

محمد زادہ آگروال جیسے بہادر، باضمیر اور نڈر لوگ مرتے نہیں بلکہ ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں اور اس کے مرنے کے بعد اس کا مشن ختم نہیں ہوتا بلکہ دس گنا زیادہ ہو جاتا ہیں۔ سپرنگ کو جتنا دباؤ گے یہ اتنا ہی ابھر کر تیز چلانگ لگاتا ہے۔ تو منشیات فروش، سماج دشمن عناصر، سود خور، کرپٹ ٹولے کو خوش ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ محمد زادہ آگروال کی موت اس کے لئے ایک واضح پیغام ہے کہ اب نگر نگر، گھر گھر اور ہر محلے سے محمد زادہ نکلے گا اور ان سماج دشمن عناصر کو چین سے جینے نہیں دےگا۔ لیکن راہ الفت میں اصول یہی ہے کہ انقلاب قربانی چاہتی ہے۔

ہر طبقے سے وابستہ لوگوں کو اس طرح ظلم پر آواز اٹھانا چاہئے ورنہ کل تیرا بیٹا اور بھائی بھی ہوسکتا ہے۔ حکومت کو بھی اس کیس میں فی الفور شفاف اور جدید تکنیک سے انویسٹیگیشن کرنی چاہیے ورنہ کل اس طرح ملک میں غنڈوں، سماج دشمن عناصر اور منشیات فروشوں کا راج ہوگا اور رٹ کو اس طرح کھے عام چیلنج کریں گے۔ اللہ تعالیٰ محمد زادہ شہید کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے اور ظالموں کو کیفرِ کردار تک پہنچائے۔

Check Also

Wardi Ke Shoq

By Saira Kanwal